درس قرآن 013 | البقرۃ 30-33 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 13

سورة البقرة
آیت: 30 تا 33

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:19 سابقہ قرآنی مباحث کا خلاصہ
3:57 انسانیت کے سلسلہ نسب کا حضرت آدمؑ تک پہنچنا؛ تمام مذاہب کے ہاں تسلیم شدہ نیز تخلیقِ آدمؑ کے تناظر میں اللہ کی بندگی اختیار کرنے کی ایک اور دلیل
7:07 اللہ تعالی نے خلافتِ ارضی کے لیے انسان کو اپنا نائب اور خلیفہ مقرر کیا (وَإِذ قالَ رَبُّكَ لِلمَلـٰئِكَةِ إِنّى جاعِلٌ فِى الأَرضِ خَليفَةً ۖ )
8:46 فرشتوں کو زمینی مخلوقات کے طرز فکر و عمل (خون خرابہ اور فساد وغیرہ) پر اظہارِ تشویش(قالوا أَتَجعَلُ فيها مَن يُفسِدُ فيها وَيَسفِكُ الدِّماءَ ) میں فرشتوں کا اپنے مشاہدے کی اساس پر نائب بنانے پر اللہ سے سوال نیز ان کا سوال کسی اعتراض کی وجہ سے نہیں تھا
12:02جب ہم (فرشتے) تیری (اللہ کی) اتھارٹی کو تسلیم کرتے ہیں اور نظم و نسق چلا رہے ہیں (وَنَحنُ نُسَبِّحُ بِحَمدِكَ وَنُقَدِّسُ لَكَ ۖ) تو نائب بنانے کی ضرورت کیوں پیش آئی؟
13:29 فرشتے اپنی ساخت کی وجہ سے کرۂ ارض کے حقائق اور خلیفة الله فی الارض کے مقاصد و اہداف سے نا واقف (قالَ إِنّى أَعلَمُ ما لا تَعلَمونَ) میں اللہ نے اسی حقیقت کی نشان دہی کی ہے۔
14:57 خلافت و حکومت کے لیے بڑی بنیادی شرط علم کی صلاحیت جو حضرت آدمؑ کو ودیعت ہوا
17:26 فرشتوں کے علمی امتحان کے لیے آدمؑ کو تمام اسماء کی تعلیم (وَعَلَّمَ ءادَمَ الأَسماءَ كُلَّها) نیز علم و عمل کی جامعیت (ملکی و بہیمی قوتوں) کے ساتھ آدمؑ کی تخلیق ہوئی
19:30 آیت میں اللہ کا مکالمہ ملاءِ سافل کے فرشتوں سے نہ کہ ملاءِ اعلی
21:57 انسان کے احسن تقویم ہونے کا مفہوم؛ ملاءِ اعلی کی اعلی علمی خصوصیات اور کرۂ ارض کی عملی ساخت سے ایک جامع اور اعلی ترین مخلوق (انسان) کی تخلیق
22:19 انسان کا باقی مخلوقات سے ممتاز ہونے کی دو خصوصیات نیز حضرت آدمؑ کو تعلیمِ اسماء سے یہی مراد
24:04 کرۂ ارض کی اشیاء کے استعمالات اور انسانی حاجات کے امور کی بنی آدم کو فطری ودیعت
27:45 فرشتوں کا سوال حضرت آدمؑ کی اولاد کے متعلق تھا
28:25 اسم اپنے مسمی کے خواص ، حقائق اور نتائج کا مظہر نیز تمام ارواحِ انسانی کو جبلی مناسبت کے مطابق علم اجمالی کا نزول
31:01 اللہ تعالی کا اسماء (اولادِ آدمؑ) کو فرشتوں پر پیش کرنا (ثُمَّ عَرَضَهُم عَلَى المَلـٰئِكَةِ ) مولانا سندھیؒ کی عمدہ تعبیر؛ حضرت آدمؑ کو قیامت تک آنے والے تمام انسانوں کی جبلی خصوصیات کا علم دیا گیا
34:22 اللہ نے فرشتوں سے کہا کہ اولادِ آدمؑ میں پائی جانے والی جبلی خصوصیات بتلاؤ (فَقالَ أَنبِـٔونى بِأَسماءِ هـٰؤُلاءِ إِن كُنتُم صـٰدِقينَ)
35:38 ان تمام چیزوں کا تعلق ارتفاقی امور سے جبکہ فرشتے ان ضروریات کے محتاج نہیں
36:49 فرشتوں کے دائرہ علم سے باہر ہونے کی وجہ سے کہنے لگے (قالوا سُبحـٰنَكَ لا عِلمَ لَنا إِلّا ما عَلَّمتَنا ۖ ) میں فرشتوں کا اپنی کم علمی کا اعتراف نیز ملائکہ کوئی نیا علم تخلیق کرنے کی صلاحیت سے قاصر
37:39 فرشتوں کا اپنی کوتاہ علمی اور ذاتِ باری تعالیٰ کے اعلی علم اور علم کو نافذ کرنے کے لیے پُرحکمت لائحہ عمل کا اعتراف (إِنَّكَ أَنتَ العَليمُ الحَكيمُ)
38:17 انسانی ساخت میں پیش آمدہ مسائل کو علمی استعداد سے حل کرنے کی اہلیت و صلاحیت
40:16 آدمؑ کو اسماء (انسانوں) کی صلاحیتوں اور خصوصیات بتلانے کا حکم اور آپؑ کا ان کی درجہ بندی کرنا (قالَ يـٰـٔادَمُ أَنبِئهُم بِأَسمائِهِم ۖ )
42:02 خلافتِ ارضی کا حق دار ہونے کے لیے علمی صلاحیت اور خلافت کی اہلیت کا حضرت آدمؑ سے امتحان
44:32 حضرت آدمؑ کا خلافت کے امور بیان کرنا ، اس کے بعد اللہ نے فرمایا (فَلَمّا أَنبَأَهُم بِأَسمائِهِم قالَ أَلَم أَقُل لَكُم إِنّى أَعلَمُ غَيبَ السَّمـٰوٰتِ وَالأَرضِ وَأَعلَمُ ما تُبدونَ وَما كُنتُم تَكتُمونَ)
45:34 حضرت آدمؑ کا امتحانِ خلافت میں کامیاب ہونا
47:00 قصہ آدمؑ میں خلافت کے امور کو سمجھنے کی درست تفہیم اور اس کے عملی تقاضے

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ ، لاہور ۔ پاکستان
w: www.rahimia.org
FB: @rahimiainstitute

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
جنوری 19, 2020