حجۃ اللہ البالغہ | 024 | موت کی حقیقت | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس :24

مبحث ِدوم: دنیا کی زندگی میں اور مرنے کے بعد سزا و جزا کی کیفیت

باب: 2
عنوان:
*موت کی حقیقت کا بیان*

مُدرِّس:

حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 04 ؍ جولائی 2018ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇

0:00 آغاز درس

0:15 موت کی حقیقت سے متعلق تمهیدی گفتگو

4:53 کائنات الجوّ: کائنات میں عناصر کی ترکیب میں غیر کیمیائی عمل کی توضیح و تشریح

25:13 کیمیائی عمل سے متعلق سائنس دان سر جیمز کی شاندار بحث

29:09 کرۂ ارض میں عناصر کا کیمیائی تعامل: کائنات میں مخلوقات سے متعلق شاہ صاحب کا نظریہ ارتقاء

57:20 دنیا میں کوئی صورت بغیر مادے کے اپنا وجود نہیں رکھتی۔

1:07:26 موت نسمے اور جسم میں جدائی کا نام ہے۔

1:18:24 باب میں مذکور پہلا فائدہ: کچھ اعمال قلبی داعیے سے اور کچھ کام کسی عارض کی وجہ سے ہوتے ہیں

1:24:30 باب میں مذکور دوسرا فائدہ: یقظان بالطبع (طبعی طور پر بیدار مغز) اور وسنان بالطبع (طبعی طور پر غافل) کے حالات وصفات

1:28:17 باب میں مذکور تیسرا فائدہ: مرنے کے بعد نسمے میں وہ اعمال محفوظ ہوتے ہیں جو دل کے داعیے سے انجام دیئے جاتے ہیں۔

01:37:40 باب میں مذکور چوتھا فائدہ: مرنے کے بعد ملکیت پر بَہِیمیّت کے اثرات کے نتائج

1:40:00 مَلَکیّت کے منافرات و مناسبات امور


پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
اپریل 26, 2023