درس قرآن 012 | البقرۃ 28-29 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 12

سورة البقرة
آیت: 28 تا 29

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
0:37 سورت بقرہ کے سابقہ مضامین کا خلاصہ؛ الہی دستور کے نفاذ اور تعلیمات کی حقانیت میں کوئی شک نہیں: ان کے دلائل اور قرآنِ حکیم کے براہِ راست احکامات کا ذکر
5:41 ان دلائل و احکامات کے بعد قرآن نے سوال کے ذریعے اللہ کا انکار کرنے والوں پر حجت قائم کی ہے (كَيفَ تَكفُرونَ بِاللَّهِ وَكُنتُم أَموٰتًا فَأَحيـٰكُم ۖ ثُمَّ يُميتُكُم ثُمَّ يُحييكُم) تمام انسانوں کی زندگی و موت اللہ کے قبضے میں ہے تو پھر ذات باری تعالٰی کا انکار کیوں؟
8:21 آیت میں موت اور زندگی کا دو بار ذکر اور اس کی تفصیلات
10:49 انسان کی جسمانی ساخت و خصوصیات میں موروثی اثرات کا بڑا گہرا تعلق اور جسمانی اعمال کا روح (نفسِ ناطقہ) سے وابستہ ہونا اور اس کی اساس پر سزا و جزا کا عمل
14:04 پھر تم اسی ذات کی طرف لوٹائے جاؤ گے ( ثُمَّ إِلَيهِ تُرجَعونَ) بڑا وسیع جملہ؛ پہلا رجوع الی اللہ؛ مقامِ حشر پھر جنت و جہنم
16:36 انسانی کی زندگی کے ارتقائی مراحل بیان کرنے کے بعد دنیا کی زندگی کے بنیادی قانون کا بیان (هُوَ الَّذى خَلَقَ لَكُم ما فِى الأَرضِ جَميعًا) اللہ نے تمام اشیاء تمام انسانوں کے لیے پیدا کی ہیں تو اس ذات کا کیسے انکار کیا جا سکتا ہے؟
18:29 فساد فی الارض کا بڑا مظہر ؛ کل انسانیت کے وسائل پر قبضہ اور لوٹ کھسوٹ کا فرعونی نظام
19:48 عربی کا قاعدہ؛ جمع جمع کے مقابلے میں آئے تو مساوات پر دلالت کرتا ہے (خَلَقَ لَكُم جمع اور ما فِى الأَرضِ جَميعًا جمع کے حکم میں) زمین کے تمام وسائل کا ہر انسان مساوی طور پر حق دار
23:31 ملکیتِ اشیاء کا معنی کسی شے سے نفع اٹھانے کا زیادہ حق دار ہونا
25:53 زمین کے وسائل کی حفاظت کے لیے سات آسمان بنائے(ثُمَّ استَوىٰ إِلَى السَّماءِ فَسَوّىٰهُنَّ سَبعَ سَمـٰوٰتٍ ۚ) نیز سبع سموات (سات آسمان) مفہوم کلی ہے، یہ بہت سے افراد پر مشتمل ہو سکتا ہے۔
29:31 اللہ ہر چیز کو جاننے والا ہے تو اس ذات کا انکار کیونکر؟ (وَهُوَ بِكُلِّ شَىءٍ عَليمٌ) اللہ کی عبادت کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کائنات کی ہر چیز اس کے دائرہ علم میں ہے۔
32:21 اس رکوع میں تین چیزیں قابل ذکر؛ اللہ کی وحدانیت کا نظریہ و فکر ، زندگی گزارنے کے معاشی اصول اور اعمال کی اساس پر موت کے بعد نتائج کا بیان
33:02 شروع سورت سے لیکر اس آیت تک الٰہی دستور کے نفاذ کا تذکرہ ، قانون کی پابندی کی لازمی تاکید ، عمل درآمد کرانے کی کڑی نگرانی اور سزا و جزا کا عمل
34:26 اس تمہید کے بعد اصل کتاب کا آغاز نیز سابقہ کتبِ الٰہیہ کی ترتیب کی رعایت اور قرآن کی جامعیت

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ ، لاہور ۔ پاکستان
w: www.rahimia.org
FB: @rahimiainstitute

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
جنوری 11, 2020