درس قرآن 009 | البقرۃ 21-22 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 09

سورة البقرة
آیت: 21 تا 22

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:08 سابقہ دروس کا خلاصہ اور سورت کے اگلے رکوع (نو آیات) کے مضامین: کتاب کے نفاذ کی دعوت اور بنیادی احکامات
4:47 انسانیت کی ترقی کے معیارات: اللہ کی وحدانیت کا نظریہ و فکر، حقوقِ انسانیت کی ادائیگی کے لیے سیاست و معیشت اور اعمال کے نتائج پر غور و فکر کرنے کی دعوت (فکرِ آخرت) اور دنیوی اعمال کی درستگی کی سوچ
7:15 اس رکوع میں تقوی اختیار کرنے کے طریقے اور اصول و ضوابط کا بیان ہے۔
8:03 یہ ہدایت نامہ کل انسانیت کے نام نیز ملکیّت و بہیمیّت میں توازن برقرار رکھنے والا حقیقی انسان کہلانے کا مستحق
9:52 تقوی کا پہلا اصول: صاحبِ استعداد فطرت کے حامل انسانوں کو اپنے رب کی عبادت کا حکم (يـٰأَيُّهَا النّاسُ اعبُدوا رَبَّكُمُ الَّذى خَلَقَكُم وَالَّذينَ مِن قَبلِكُم لَعَلَّكُم تَتَّقونَ)
10:44 رب؛ نقائص دور کرکے کمالات پیدا کرنے والی ذات، لوگوں اور رب کے درمیان رشتے کا نام عبادت اور اس کا وسیع تر مفہوم
14:25 عبادت انسان کی فطرت اور تقدیر کا لازمی جزو
15:43 رب کا تعارف؛ مخلوقات کو پیدا کرنے والا (الَّذى خَلَقَكُم وَالَّذينَ مِن قَبلِكُم) یہی رب کی بندگی بجا لانے کی پہلی وجہ ہے
22:00 شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے ہاں تقویٰ کی حقیقت
25:03 اللہ کی عبادت کی دوسری وجہ (الَّذى جَعَلَ لَكُمُ الأَرضَ فِرٰشًا وَالسَّماءَ بِناءً وَأَنزَلَ مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَخرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزقًا لَكُم ۖ ) کائنات کے تدبیری نظام کو چلانے والی ذات
25:36 اللہ نے زمین کو انسان کی تخلیقی ساخت کے مطابق راحت و سکون کی جگہ (بچھونا) بنایا یا زمین کی ساخت کے مطابق انسان کی تخلیق کی (الَّذى جَعَلَ لَكُمُ الأَرضَ فِرٰشًا) تدبیری نظام کی پہلی خصوصیت
28:35 فضا کی نقصان دہ چیزوں سے حفاظت کے لیے آسمان کو چھت بنایا (وَالسَّماءَ بِناءً) تدبیری نظام کی دوسری خصوصیت
30:50 آسمان سے پانی کی فراہمی اور رزق (تمام ضرورت) کا بندوبست (وَأَنزَلَ مِنَ السَّماءِ ماءً فَأَخرَجَ بِهِ مِنَ الثَّمَرٰتِ رِزقًا لَكُم ۖ ) تدبیری نظام کی تیسری خصوصیت؛ امن و سکون اور خوشحالی کا عالمگیر نظام
34:26 ان نعمتوں کا لازمی تقاضا؛ جانتے بوجھتے ہوئے اللہ کے ساتھ کسی کو عبادت میں مقابل (شریک) نہ ٹھہراؤ (فَلا تَجعَلوا لِلَّهِ أَندادًا وَأَنتُم تَعلَمونَ)
36:58 اللہ کی عبادت میں سب سے بڑا خلل؛ شرک اور تشبیہ
37:42 "نِدّ" کا حضرت شیخ الہند رح نے جامع ترجمہ کیا ہے۔
38:25 انسانی روح کی خصوصیت نیز عبادت کے ذریعے اللہ سے تعلق قائم کرنا، انسان کی پہلی بنیادی ذمہ داری

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ ، لاہور ۔ پاکستان
w: www.rahimia.org
FB: @rahimiainstitute

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
دسمبر 26, 2019