حجۃ اللہ البالغہ | 155 | پیدائش دولت اور معاشیات کے چار بنیادی اصول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 155
قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منہج کی تفصيلات

حصولِ رزق کے طریقۂ کار میں انسانی سماج کے معاشی نظام کا بیان: باب 01 (حصہ اول)
پیدائش دولت سے متعلق معاشیات کے چار بنیادی اصول اور چھ احادیث سے ان کا ثبوت

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 22؍ ستمبر2021 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔*
👇
0:00 آغاز درس
۔۔ معاشی ضروریات کا بندوبست کیے بغیر ، احکامِ شریعت پر عمل اور صفتِ احسان پیدا کرنا ناممکن ، حجة اللہ البالغة کی سابقہ مباحث سے ربط و تعلق
۔۔ قسمِ اول میں حکمتِ برّ و اِثم کی اساس پر ارتفاقات زیرِ بحث آئے ، جبکہ قسمِ ثانی میں نبی اکرمؐ کی تعلیمات کی روشنی میں معاشی اصول اور ان کے تشریعی نظام کا بیان
۔۔ ابوابِ ابتغائے رزق میں احادیث کی روشنی میں انسانی سماج کے معاشی نظام پر گفتگو
۔۔ معاشیات کے چار بنیادی اصول: زمین میں وسائلِ معاش کا بندوبست اور ان سے نفع اٹھانے کی اجازت عامہ (اباحت)
۔۔ انسانی نفوس میں حسد و بغض کی وجہ سے وسائلِ معاش میں نزاعات و جھگڑے اور حکمِ الہی
۔۔ پہلا اصول: مباح وسائل سے نفع اٹھانے کا حق ایک کے لیے مختص ہونے کے بعد دوسرے کی مزاحمت و مداخلت اور قبضہ کی ممانعت
۔۔ کسی چیز کے مخصوص و مختص ہونے کی ممکنہ شکلیں نیز دھوکہ دہی اور فریب کی ممانعت
۔۔ مِلکِیت کا مطلب؛ مالک کو دیگر افراد کی نسبت مملوکہ شے سے نفع اٹھانے کا استحقاق
۔۔ دوسرا بنیادی اصول (۱) بنی نوع انسان کے اجتماعیت پسند ہونے کے سبب معاشی سرگرمیوں میں تعاونِ باہمی لازمی اور ناگزیر ، نظامِ معیشت کی درستگی کے لیے اللہ کی قضا جاری
۔۔ (۲) مفید معاشی سرگرمی میں ہر شخص کا حصہ لینا ، تعاونِ باہمی اور سوسائٹی کے لیے مفید عمل
۔۔معاشی ضروریات میں دوسروں پر بوجھ بننا شریعت کا مقصود نہیں ، البتہ محتاج و مریض کے لیے رخصت
۔۔ تیسرا بنیادی اصول ، سوسائٹی کے لیے ترقی یافتہ معیشت کا نظام: شے مخصوص میں ذرائع پیداوار (زراعت و صنعت و تجارت) کے ذریعے بڑھوتری کرنا ضروری ، نیز اشیا میں افادیت کی تین قسمیں
۔۔ مال میں اضافے کی پہلی صورت: ۱۔ قدرتی وسائل اکٹھا کرنا ، ۲۔ اموالِ مباحه (قدرتی وسائل) کے ذریعے مال کی نشو و نما کی صورتیں
۔۔ زراعت کے عمل سے مال میں اضافے کی بنیادی شرط؛ پیداواری عمل میں فساد پیدا کرنے والی تنگی کی ممانعت
۔۔ دوسری صورت: تجارتی عمل کے ذریعے "قدر" پیداکرنا ، اس کی اساس پر تعاونِ باہمی کی چند شکلیں
۔۔مال میں بڑھوتری کی تیسری صورت: صنعت کاری و دستکاری کے ذریعے مال میں نئی افادیت پیدا کرنا
۔۔ چوتھا بنیادی اصول: تعاونِ باہمی اور رضامندی کے بغیر مال کی بڑھوتری پر مبنی معاشی نظام کی ممانعت
۔۔ شاہ صاحبؒ کا مشہورِ زمانہ اصول؛ مجبور کی رضا مندی حقیقت میں رضا نہیں ، سرمایہ داری نظام کے ظلم پر مبنی اصول (بارگینگ پاور) کا تحلیل و تجزیہ
۔۔ سودی لین دین اور جوا ، پسندیدہ معاہدات اور رزق کمانے کے عمدہ اسباب میں سے نہیں، حکمتِ مدنیہ کی اساس پر باطل
۔۔ معاشیات کے چار اصولوں کا چھ احادیث سے ثبوت
۔۔ (1) حدیث ("من أحيا أرضا ميتة فهي له") سے غیر مملوکہ بنجر زمین آباد کرنا سے ملکیت مختص ہونے کا ثبوت
۔۔ بنیادی قاعدہ؛ زمین اور وسائل کا حقیقی مالک اللہ ، انسان کو صرف حقِ انتفاع حاصل اور زمین کو آباد کرنا قبضے کی بنیادی شرط
۔۔ شہر اور فنائے شہر (جیسے شاملات) بنجر زمین کے حکم میں نہیں
۔۔ زمین کو آباد کرنے والے سے زبردستی زمین نہ چھینی جائے
۔۔ ساری روئے زمین در حقیقت مسجد یا سرائے کی مانند
۔۔ سوال کا جواب (ملکیت کا معنی و مفہوم)
۔۔ (2) حدیث ("عاديُّ الأرض لله ورسوله، ثم هي لكم مني" بے آباد زمین اللہ اور اس کے رسول کی) کی تشریح
۔۔ (3) اللہ اور اس کے رسول کی حمی (جاگیراور سیکورٹی زون) کے علاوہ کسی کو حمی بنانے کی اجازت نہیں، حدیث(لا حمى إلا لله ورسوله) کی وضاحت
۔۔ اجازت نہ ہونے کی بنیادی وجہ؛ لوگوں کے لیے تنگی اور ظلم کی شکل پیدا ہونا ہے۔
۔۔ رسول اللہﷺ کوحمی بنانے کی اجازت اور اس خصوصیت کا بنیادی راز
۔۔ (4) حدیث میں مہزور کے سیلابی پانی کا قضیہ ، حضرت زبیرؓ کی ایک انصاری صحابی سے تنازعہ اور حضور ﷺ کا فیصلہ
۔۔ حدیث کی اصل حقیقت نیز کالا باغ ڈیم کی بحث میں شرعی رہنمائی
۔۔ (5) نمک والی زمین (معدن) قومی ملکیت قرار؛ متعلقہ حدیث کی تشریح
۔۔ (6) حدیث میں لقطہ (راستہ میں گری پڑی شے) ، گم شدہ بکری اور اونٹ سے متعلق سوال اور ان کا حکم
۔۔ حضرت جابرؓ کی روایت کی روشنی میں گرا پڑا کوڑا ، ڈنڈا اور رسی وغیرہ استعمال کرنے کی اجازت
۔۔ دونوں حدیثوں کی روشنی میں لقطہ اٹھانے کا حکم نیز شاہ صاحبؒ کا متعلقہ معاشی اصول پر استدلال

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
فروری 26, 2024