حجۃ اللہ البالغہ | 151 | اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 04 حصہ چہارم | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 151

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ سلوک و اِحسان باب 04 ( حصہ چہارم)
عقل سے متعلق چھ اَحوال
پہلی قسم؛ تجلی کی حقیقت ، اس کی اقسام ، احادیث کی روشنی میں نیز عقل کے حالات کی دیگر پانچ اقسام کی توضیح

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 25؍اگست 2021ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
۔۔ سابقہ درس کا خلاصہ اور زیرِ نظر مباحث سے ربط؛ عقل کے چھ حالات
۔۔ (۱) عقل کے احوال کی پہلی قسم: "تجلی" اور اس کی حقیقت؛ تجلی ایسی مخلوق ، جو خالق کے اَوصاف اور خالق و مخلوق کے رشتے کو واضح کرتی ہے۔
۔۔ روحِ انسانی میں پوری کائنات (شخصِ اکبر) کا مکمل ڈیٹا موجود ، نیز نکتہ نورانی کی وضاحت اور درجات
۔۔ انسان کے وصولُ الی اللہ کے لیے جو نورانی نظام متعین ہے ، اس کے بغیر معرفتِ الہی کا حُصول ممکن نہیں ، اولیاء اللہ کی مثالیں
۔۔ تجلی کی عبقات سے مزید وضاحت؛ ذاتِ باری تعالی کے اسماء و صفات اور افعال جس مخلوق کے ساتھ جڑ گئے ، وہ خالق کے اعتبار سے تجلی اور مخلوق کے اعتبار سے شعائر کہلاتے ہیں۔
۔۔ تجلی کا تعلق عقل سے ہے ، نہ کہ قلب سے ، صاحب حاشیہ کا علمی مغالطه اور اشتباه
۔۔ تجلی کی اصطلاح "فَلَمَّا تَجَلَّى رَبُّهُ لِلْجَبَلِ جَعَلَهُ دَكًّا وَخَرَّ مُوسَى صَعِقًا" {الأعراف:143} سے ماخوذ نیز تجلی کی مباحث پر لمحات، سطعات اور تفہیماتِ الہیہ میں شاہ صاحبؒ کی جامع گفتگو
۔۔ مشہور صوفی بزرگ ، حضرت سہل تستریؒ کے قول سے تجلی کی وضاحت
۔۔ تین اقسام: ۱۔ تجلیِ ذات الہٰی (ذاتِ باری تعالی کا مکاشفہ) ، ۲۔ تجلیِ صفاتِ الذات (مقاماتِ نور) ، ۳۔ تجلیِ حکم الذات (ذاتِ باری تعالی کا حکم و فیصلہ)
۔۔ شاہ صاحبؒ کا حضرت سہل تستریؒ کے قول کی مزید وضاحت اور چار قسموں کا تعین
۔۔ تجلیِ ذاتی (ذاتِ باری تعالی کا مکاشفه) کی مزید توضیح؛ حق الیقین کا غلبہ اور حدیث سے استدلال
۔۔ مشاهدة العَیان (ذاتِ باری تعالی کا عیاناً مشاہدہ) آخرت میں ہوگا۔
۔۔ تجلیِ صفاتِ الذات (مقاماتِ نور) کی شاہ صاحبؒ نے دو قسمیں بنائی ہیں۔
۔۔ پہلی قسم: تجلی صفاتِ ذات میں اَفعال کا مراقبه و استحضار
ا۔ فعل و کمال سے اللہ کی اس صفت تک پہنچنا جس کا انسان مظہر ہے۔
ب۔ اللہ کی قدرت کا غلبہ اور اسباب کا نظروں سے اوجھل ہو جانا
ج۔ خوف و تسبُّب کا خاتمہ اورعلمِ الہی کا غلبہ
د۔ ایسے انسان پر خشوع و خضوع کے ساتھ رعب و دہشتِ الہی طاری
۔۔ "أن تعبد الله كأنك تراه" تجلی ذاتی کا مکاشفہ اور " فإن لم تكن تراه فإنه يراك" تجلیِ صفاتی میں افعال اللہ کے مکاشفے پر حدیث سے ثبوت
۔۔ ہر آدمی کا نکتۂ نورانی ، ذات کی تجلی تک رسائی نہیں رکھتا، حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ کء قول سے وضاحت
۔۔ پہلی قسم کے مواضعِ نورِ الہی کی وضاحت اور مولانا سندھیؒ کی عمدہ تشریح
۔۔ تجلیِ صفاتِ الذات کی دوسری قسم؛ بغیر اسباب پر صرفِ نظر کیے بغیر ، اللہ کی صفات سے افعال تک پہنچنے کا مراقبہ کرنا
۔۔ اس قسم کے مواضعِ نور
۔۔ پہلی قسم میں اَفعال کے مشاہدے سے صفات تک پہنچنا جبکہ دوسری قسم میں صفات کے مشاہدے سے افعال تک رسائی؛ حضرت سندھیؒ کی دونوں قسموں کے فرق کی وضاحت
۔۔ تجلیِ آخرت کا معنی و مفہوم (تجلی حکم الذات)؛ دنیا میں اپنی بصیرت کی آنکھ سے سزا و جزا کا معائنہ کرنا
۔۔ پہلی قسم (تجلیِ ذاتی) کی حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے قول سے ثابت
۔۔ تجلیِ ذاتی میں انہماک کی حالت غیبت اور فنا فی اللہ کی قسم اور اس کی دلیل
۔۔ ہر لطیفہ (عقل و قلب و نفس) کی غیبت و فنا کی حالت
۔۔ دوسری قسم (تجلیِ اَفعالی) کی حضرت ابوبکر صدیقؓ اور دیگر صحابہ کرامؓ کے اقوال سے مثال
۔۔ تیسری قسم (تجلی صفاتی) کی مثالیں؛ انصاری صحابیؓ کا مواضعِ نور کا مشاہدہ، اندھیری رات میں دو صحابیوں کے آگے آگے چراغ کی روشنی اور نجاشی کی قبر میں نور کا مشاہدہ
۔۔ چوتھی قسم (آخرت کی تجلی کا دنیا میں مشاہدہ)؛ حضرت حنظلہؓ کے قول سے استدلال نیز احوال دائمی نہیں ہوتے
۔۔ دوسری مثال؛ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کا خواب میں جنت و جہنم کا مشاہدہ
۔۔ (۲) عقل کے اَحوال کی دوسری قسم: "فراستِ صادقہ" کی تعریف اور حدیث سے ثبوت
۔۔ (۳) عقل کے اَحوال کی تیسری قسم: "سچا خواب" اور نبی اکرم ﷺ کا سالکین کے خوابات کی تعبیر بیان کرنے پر خصوصی توجہ نیز سچے خوابوں کی نو قسمیں
۔۔ (۴) عقل کے اَحوال کی چوتھی قسم: "مناجات کی مٹھاس کا پانا اور حدیثِ نفس (اپنے آپ سے باتیں کرنا) ختم ہو جائے" حدیث سے استدلال
۔۔ (۵) عقل کے اَحوال کی پانچویں قسم: "اپنا مُحاسبہ کرنا" حدیث سے ثبوت
۔۔ (۶) عقل کے اَحوال کی چھٹی قسم: "حیا" اور حضرت عثمان کے قول سے استدلال

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
فروری 19, 2024