حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 122 /اَبوابِ نماز ، باب: 18 .../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 122

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز ، آخری باب: 18 (حصہ اول)
جنائز کا بیان
(عرب و عجم کی مہذب اقوام کے ہاں مرض الوفاۃ سے لے کر موت (قبر) تک انسان کے ، اس کے اہل و عیال اور قوم سے متعلق امور )


مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 09؍ دسمبر 2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:13 باب کا خلاصہ اور پہلا علمی قاعدہ: نبی اکرم ﷺ کی بعثت کے وقت عرب و عجم کی مہذب اقوام کے ہاں انسان کے مرض الوفاة سے لیکر موت (قبر) تک کے نو (۹) متفقہ اور فطری امور
5:02 آپؐ نے ان امور میں قابل اصلاح کو درست اور خراب چیزوں کا سقم دور کرکے تمام مراحل کا صحیح نظام استوار کیا۔
6:58 ان امور میں جن مصلحتوں کی رعایت ضروری ہے ان کا تعلق یا تو خود میت سے یا اس کے اہل و عیال سے یا قوم و ملت سے ہے۔
9:16 (۱) حالتِ مرض میں دنیا کے اعتبار سے انسان کو تسلی و رفاقت کی ضرورت
12:47 (۲) مرض کی وجہ سے جن کاموں سے وہ عاجز ہے ان میں معاونت و امداد کرنا، ان دو امور کی وجہ سے مریض کی عیادت لازمی و ضروری
14:03 عیادت سے مقصود مریض کی تکلیف کم کرنا ، مروجہ طریقۂ عیادت کی خرابیاں
15:02 انسان کو صبر و رضائے الہی کی تلقین اور آخرت کے اعتبار سے اس کے فوائد بتلانا
18:17 ۱۔ حالتِ نزع (مُحتَضَر) کے وقت انسان کو ترغیب دلانے اور اللہ کی طرف متوجہ کرنے کے لیے اس کے سامنے اللہ کا ذکر کرنا
20:46 ہر ملت کے سلیم الفطرت انسان دنیا میں اور مرنے کے بعد اپنی ناموری متمنی ہوتے ہیں ۔
27:17 ۲۔ مرنے کے بعد انسان کی اچھائیوں کو یاد کرنا، اس پر احسان کرنے کی مانند ہے۔
28:50 ۳ ۔ موت کے بعد بھی انسانی روح (نسمہ) کے حسِ مشترک میں عمر بھر کے علوم ، اوہام اور ظنون محفوظ اور سزا و جزا کا انحصار
35:55 انسان کو مرنے کے بعد ملاءِ اعلی کے علوم سے مطابقت کی صورت میں انعام اور مخالفت کی صورت میں عذاب
37:06 نیک بندوں کی ہمتوں کا حظیرة القدس میں داخل ہونے کے لیے پوری کوشش کرنا، اہل و عیال کا صدقہ و دعا کے ذریعہ میت کو نفع پہنچانے کے لیے تدبیرِ الہی کو متوجہ کرنا اور حظیرة القدس سے فیض کے نزول سے میت کو راحت و آسانی
41:16 مرنے کے بعد حظیرة القدس میں شامل ہونے والا انسان اپنے اہل و عیال کے لیے دعا کرتا ہے۔
43:31 میت کے اہل و عیال کے ساتھ دنیا و آخرت کے اعتبار سے تعاون کے امور
45:45 اہل خانہ کو صبر کی تلقین اور میت پر نوحہ کرنے اور جاہلیت کے رسم و رواج؛ رونے پیٹنے وغیرہ اجتماعیت کو توڑنے والے امور کی ممانعت
51:31 ان امور سے متعلق احادیث کی تشریح
52:07 حدیث ۱: بیماری یا دوسری کوئی مصیبت گنا ہ کے جھڑنے کا سبب (ما من مسلم يصيبه أذى من مرض الخ)
53:16 حدیث کی تشریح: مرض حجابِ نفس کو توڑنے، بهیمی نسمہ کو کمزور اور مَلَکی نسمے کو طاقت ور کرنے اور دنیوی زندگی پر اعتماد سے ایک گونہ اِعراض کرنے کا باعث
55:06 حدیث ۲: مرض اور بڑھاپا ، بہیمیت کی شدت میں کمی اور ملکیت میں اضافے کا سبب (مثل المؤمن كمثل الخامة الخ) کا راز
59:41 حدیث ۳: مرض اور سفر میں حالتِ صحت اور اقامت کے اعمال کا ثواب کا راز (إذا مرض العبد، أو سافر الخ) انسان کی ہمت، نیت اور دل کا عزم کا اعمال کی جزا میں کردار
1:04:17 حدیث ۴: شہداء کے پانچ یا سات قسم کے ہونے کا راز ( الشهداء خمسة، أو سبعة) بڑی غیر اختیاری مصیبت و تکلیف انسان کے گناہوں کو مٹانے اور شہادت کا مستحق بنانے کا باعث
1:07:40 حدیث ۵: مسلمان بھائی کی عیادت کا ثواب (إن المسلم إذا عاد أخاه المسلم الخ) کی تشریح: ریاست میں تعاون باہمی لازمی و ضروری اور عیادت تمدن کی ترقی کا ایک سبب
1:10:45 حدیث ۶: ابن آدم میں بیمار تھا تو نے میری عیادت نہیں کی، ایک تفصیلی روایت (يا ابن آدم مرضت فلم تعدني الخ)
1:13:23 شاہ صاحبؒ کا حدیث سے متعلق دو سوالوں کا اپنے فلسفے کی روشنی میں جواب
1:13:52 دو بنیادی سوال: اللہ کا اپنے بندوں سے مکالمے کی نوعیت کیا ہے؟
اور بندوں کی حاجات پوری نہ کرنے کے معاملے کو اپنی ذات کے ساتھ جوڑنے کا تعلق کیا ہے؟
1:15:17 شاہ صاحبؒ کا جواب: تمام انسانوں کی روحِ اعظم کو ذاتِ باری تعالی سے ایک خاص نسبت، مثال سے وضاحت
1:19:28 یہاں تجلی سے مراد تجلیِ کلی، انسان کا رب تبارک و تعالی سے فطری تعلق و اعتقاد کے ذریعہ تجلی کا اس پر ظہور، مثالوں سے وضاحت
1:25:37 روزِ محشر اللہ کی قیومیت کا ظہور، یہ مکالمہ اللہ کی تجلی اور روحِ اعظم کے مابین اور ہر انسان کی قیومیت اور مبلغِ کمال کی بنیاد پر مکالمہ
1:31:35 خلاصہ کلام: یہ تجلی اللہ کے احکامات اور حقوقِ انسانیت کے کشف و ظہور کا ذریعہ
1:32:49 حدیث کے تین لازمی تقاضے: انسانوں کے درمیان الفت و محبت، نوعِ انسانی کے کمالات کا حصول اور مفادِ عامہ پر مبنی پسندیدہ نظام کا قیام
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
جنوری 18, 2024