حجۃ اللہ البالغہ | 115 | نماز میں ممنوع امور ، مختلف درجات حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 115

قسمِ ثانی: احادیثِ رسول ﷺ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز باب: 11 و 12 (حصہ اول)

نماز میں ممنوع امور ، مختلف درجات ، سجدۂ سہو و سجدۂ تلاوت اور نوافل کی پہلی قسم: سنتِ مؤکدہ کا بیان
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 30؍ ستمبر 2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:17 باب ۱۱: نماز میں ممنوع امور اور سجدۂ سهو و سجدۂ تلاوت
0:37 علمی قاعدہ: نماز کا بنیادی مقصد اللّٰہ تعالیٰ کے حضور خشوع و خضوع ہے لہذا اس کے منافی تمام امور ممنوع ہیں۔
2:10 نماز میں خشوع کے منافی امور کے مختلف درجات کی پہچان شارع ﷺ کے ارشاد سے ہو گی۔
4:04 اس سلسلہ میں فقہا کا اختلاف
5:03 تمام فقہا کا اتفاق ہے کہ عملِ کثیر جس سے نماز کی اصل ہیئت اور شکل بدل جائے ، سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔
6:07 اس باب سے متعلق احادیث و روایات کی تشریح: ۱۔ إن هذه الصلاة لا يصلح فيها شيء من كلام الناس إنما هي التسبيح والتكبير وقراءة القرآن، نماز کے بنیادی امور کی تعیین اور کلامِ ناس کی ممانعت
7:36 ۲۔ إن في الصلاة لشغلاً، روایت کا پسِ منظر اور اس کی وضاحت
9:02 ۳۔ ، نماز میں سجدے کی مٹی کو ہموار کرنے والے صحابی کو حضور ؐ کی تنبیہ اور حدیث (إن كنت فاعلا فواحدة) کا پسِ منظر
11:25 ۴۔ حالتِ نماز میں خصر کی ممانعت (فإنه راحة أهل النار)
12:54 ۵۔ نماز میں ادھر ادھر متوجہ ہونا خشوع و خضوع کے منافی عمل (فإنه اختلاس يختلسه الشيطان من صلاة العبد)
13:38 ۶۔ نماز میں جمائی کو پوری طاقت سے روکنے کی تاکید (إذا تثاءب أحدكم في الصلاة فليكظم ما استطاع فإن الشيطان يدخل في فيه) اور شاہ صاحبؒ کی تشریح
15:25 ۷۔ نماز میں کنکر وغیرہ سے کھیلنا رحمتِ الہی کے حصول میں رکاوٹ (إذا قام أحدكم إلى الصلاة فلا يمسح الحصى، فإن الرحمة تواجهه)
16:19 ۸۔ نماز میں بندہ کی توجہ برقرار رکھنے سے اللہ بھی بندے کی طرف متوجہ، (لا يزال الله تعالى مقبلا على العبد وهو في صلاته ما لم يلتفت، فإذا ألتفت أعرض عنه) متعلقہ احادیث کی وضاحت
18:37 ۹۔ نماز میں چھینکنا، اونگھنا، جمائی، حیض، قے اور نکسیر بہنے کی شیطان کی جانب نسبت کا مفہوم ، حدیث (العطاس والنعاس والتثاؤب في الصلاة والحيض والقيء والرعاف من الشيطان) کی روشنی میں
19:36 نماز میں قولِ یسیر، بطشِ یسیر ، مشی یسیر، خوف سے رونا، اشارہ کرنا، سانپ بچھو مارنا، گردن موڑے بغیر دائیں بائیں دیکھنا اور جسم یا کپڑے پر لگی گندگی ختم کرنا؛ وغیرہ امور ، احادیث کی روشنی میں، پسِ منظر اور وضاحت
40:27 باب کی دوسری بحث سجدۂ سہو سے متعلق ہے، نیز احادیث کی روشنی میں سجدۂ سہو کے چار اصولوں کا بیان
41:28 نمبر 1- : إذا شك أحدكم في صلاته، ولم يدر كم صلى ثلاثا أو أربعا، الخ، حدیث کا پسِ منظر اور معنی
45:22 نمبر 2-: نماز میں رکن زائد ادا کرنے سے سجدۂ سہو لازم (أنه صلى الله عليه وسلم صلى الظهر خمسا فسجد سجدتين بعدما سلم الخ)
45:47 نمبر 3-: چار رکعات والی نماز میں آپ ﷺ نے دو رکعتوں کے بعد سلام پھیر دیا، ذوالیدین کا مکالمہ، حدیث (أنه صلى الله عليه وسلم سلم في ركعتين، فقيل له الخ) کی تشریح
48:13 نمبر 4-: نماز میں تشہد کے لیے بیٹھنا بھول گیا تو سجدۂ سہو ضروری (أنه صلى الله عليه وسلم قام في الركعتين لم يجلس الخ)
49:11 سجدۂ سہو سے متعلق ایک اور روایت: إذا قام الإمام في الركعتين فإن ذكر قبل أن يستوي قائما فليجلس الخ، حدیث کا معنی و مفہوم
51:24 باب کی تیسری بحث سجدۂ تلاوت سے متعلق، سجدۂ تلاوت نبی کی سنت
53:02 جس آیت میں فرشتوں کا حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کرنا وارد ہوا ہے ، اس کو سجدۂ تلاوت میں شامل نہ ہونے کی وجہ
53:25 آیات سجدہ چودہ (۱۴)، حضرت عمر فاروق رضی اللّٰہ عنہ کے ہاں سجدۂ تلاوت مستحب اور یہی امام شاہ ولی اللہؒ کا موقف
55:46 حدیث میں سورة النجم کی آیت پر حضورؐ کے ساتھ تمام جن و انس کا سجدہ کرنا، ایک بوڑھے کا اس عمل سے انکار اور اس کی سزا، نیز اس حدیث سے سجدۂ تلاوت کے وجوب پر استدلال اور شاہ صاحبؒ کی وضاحت
1:00:25 سجدۂ تلاوت کے اذکار
1:02:58 باب ۱۲: نوافل کا بیان
1:03:50 عنایتِ تشریعیہ میں قانون کے نفاذ کا بنیادی ضابطہ، فرائض کے ساتھ ساتھ طاعت کو کامل و مکمل کرنے والے نوافل بھی شامل
1:08:26 نوافل کی پہلی قسم: رواتب الفرائض (سنتِ مؤکدہ) کا اصل بنیادی قانون
1:13:30 سننِ مؤکدہ کی رکعات دس یا بارہ ، نماز کی اصل رکعات گیارہ، نفل میں دس یا بارہ کا اضافہ کرنے سے مقصود مجموعی طور پر رکعات کو وتر بنانا
1:16:02 نوافل کی پہلی قسم سے متعلق روایات کی وضاحت،۱۔ جنت میں گھر بننے کا مطلب رحمت کے خاص حصے کا میسر آنا (بنى له بيت في الجنة)
1:17:56 ۲۔ فجر کی دو رکعتوں کے دنیا و ما فیہا سے بہتر ہونے راز (ركعتا الفجر خير من الدنيا وما فيها)
1:19:51 ۳۔ فجر کے بعد اعتکاف کی حالت اور اشراق کے نوافل (من صلى الفجر في جماعة، ثم قعد يذكر الله الخ)
1:20:49 ۴۔ ظہر سے پہلے چار رکعتیں پڑھنے کا راز؛ زوال کے فوراً اللہ کی خاص رحمت کا نزول (تفتح لهن أبواب السماء)
1:23:32 حدیث میں جمعہ کی نماز کے بعد چار رکعات مسجد میں اور دو رکعات گھر میں پڑھنے کے فرق کی بنیادی حکمت
1:27:46 عصر سے پہلے سنتِ غیر مؤکدہ اور مغرب کے بعد دو سنتِ مؤکدہ اور چھ رکعات سنتِ غیر مؤکدہ (اوابین) ہیں، اور فجر کے بعد کوئی رکعت پڑھنا مسنون نہیں، البتہ طلوعِ آفتاب اشراق کے نفل ثابت ہیں۔


پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
جنوری 11, 2024