درس قرآن 026 | البقرۃ 104-112 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

درس قرآن 26

سورة البقرة
آیت: 104 تا 112

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
2:22 زوال یافتہ جماعت کی صحبت اور اثرات سے انقلابی جماعت کو بچانا ضروری
(اوس و خزرج کے بعض کمزور مسلمانوں کو رجعت پسند یہود کے اثرات سے بچانے کے لیے واضح قرآنی تعلیمات)
3:42 اوس و خزرج کے بعض کمزور مسلمانوں کو یہودِ مدینہ کے اخلاق اور دینی اقدار کا پسند آنا اور قرآن کا یہود کے فرسودہ تصورات سے انہیں آگاہ کرنا
5:33 بعض یہود کا مجلسِ نبویﷺ میں بے توجہی و لاپرواہی کا مظاہرہ کرتے ہوئے ذو معنی جملوں کا استعمال کرنا "یٰاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا تَقُوْلُوْا رَاعِنَا وَ قُوْلُوا انْظُرْنَا وَ اسْمَعُوْاؕ" (الآیة) میں مسلمان جماعت کو اس قسم کے جملے استعمال کرنے کی ممانعت
7:30 زوال پذیر قوم کی ظاہری مشابہت اختیار کرنے کی ممانعت
9:13 سمع و طاعت کا مفہوم؛ ہدایات کو پوری توجہ سے سن کر اس پر عمل درآمد کرنا
10:50 "وَ لِلْكٰفِرِیْنَ عَذَابٌ اَلِیْمٌ" میں حضورﷺ کی بے ادبی و گستاخی کرنے والوں کے لیے درد ناک عذاب کی وعید
11:30 حکمت کی اساس پر کافروں و ظالموں کی ظاہری مشابہت اختیار نہ کرنے کا حکم (مولانا سندھیؒ کا نکتہ نظر )
12:05 "مَا یَوَدُّ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا مِنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ وَ لَا الْمُشْرِكِیْنَ اَنْ یُّنَزَّلَ عَلَیْكُمْ مِّنْ خَیْرٍ مِّنْ رَّبِّكُمْؕ" (الآیة) میں کافروں و ظالموں سے علیحدگی، ظاہری مشابہت اور صحبت اختیار نہ کرنے کی حکمت کا بیان
12:55 آیت میں دینِ اسلام کے غلبے و حکمرانی کا دلی انکار کرنے والوں کی مشابہت اختیار کرنے کی ممانعت
14:24 کفّار کے ایسے کام جو انسانوں کے لیے مفید ہوں انہیں اختیار کرنا تشبہ بالکفّار کے زمرے میں نہیں آتا
19:52 یہود و نصاری پر ایک زمانے تک تورات و انجیل کی صورت میں خیر و بھلائی کا نزول تو اس زمانے میں اسی رحمت کا اختصاص قرآن کی صورت میں مسلمانوں کے لیے ہونا اللہ کا بڑا فضل "وَ اللّٰهُ یَخْتَصُّ بِرَحْمَتِهٖ مَنْ یَّشَآءُؕ"
20:56 یہود کا اعتراض کہ قرآن اللہ کی کتاب ہوتی تو اس کا کوئی حکم منسوخ نہ ہوتا "مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا نَاْتِ بِخَیْرٍ مِّنْهَا اَوْ مِثْلِهَا" میں اس فرسودہ تصور کا رد
23:49 کائنات کے اَحکم الحاکمین کو اَحکامات منسوخ کرنے کا اختیار حاصل
26:19 امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ اور مولانا سندھیؒ کی تشریحات کی روشنی میں "مَا نَنْسَخْ مِنْ اٰیَةٍ اَوْ نُنْسِهَا" کی بے مثال تفسیر
31:01 اگر اللہ بھی اَحکامات کو منسوخ کرنے کی طاقت نہیں رکھتا تو یہ اس کے اَحکم الحاکمین ہونے کا انکار لازم آتا ہے "اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ عَلٰى كُلِّ شَیْءٍ قَدِیْرٌ"
32:03 جب اللہ کی آسمانوں اور زمینوں میں حکمرانی ہے تو وہ جو چاہے حکم دے اور جس حکم کو چاہے منسوخ کردے "اَلَمْ تَعْلَمْ اَنَّ اللّٰهَ لَهٗ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَ الْاَرْضِؕ"
32:29 فرسودہ تصورات کو منسوخ کرنے کے لیے اللہ کے مقابلے میں کوئی حمایتی و مددگار نہیں "وَ مَا لَكُمْ مِّنْ دُوْنِ اللّٰهِ مِنْ وَّلِیٍّ وَّ لَا نَصِیْرٍ"
34:16 نئے سماج کی تشکیل کے لیے قرآنی تعلیمات کی ضرورت و اہمیت
36:24 خلافت و حکومت کب قائم ہو گی؟ رجعت پسندانہ خیالات کے حامل یہود کی ایک اور شرارت "اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْــٴَـلُوْا رَسُوْلَكُمْ (الآیۃ)" میں مسلمان جماعت کو اس قسم کے سوالات سے گریز کرنے کا حکم
40:11 رجعت پسندانہ خیالات پر مبنی شکوک و شبہات پیدا کرنے والے سوالات کرنا دراصل ایمان حاصل کرنے کے بعد کفر اختیار کرنا ہے "وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ"
40:48 یہود مسلمانوں کو انقلابی تعلیم (اعلی ایمان و نظریہ) سے ہٹا کر دوبارہ فرسودہ اور ظالمانہ تعلیمات کی طرف لوٹانا چاہتے ہیں "وَدَّ كَثِیْرٌ مِّنْ اَهْلِ الْكِتٰبِ (الآیۃ)"
41:44 یہودِ مدینہ کے سامنے جب قرآن کا برحق انقلابی پروگرام ہونا اور نبی اکرمﷺ کا آخری نبی ہونا بالکل واضح ہو گیا تو حسد کے مرض میں مبتلا ہو کر مسلمان جماعت میں شکوک و شبہات پیدا کرنا شروع کردیے "حَسَدًا مِّنْ عِنْدِ اَنْفُسِهِمْ مِّن بَعْدِ مَا تَبَیَّنَ لَهُمُ الْحَقُّ"
42:45 رجعت پسند مذہبی طبقے کا سب سے بڑا مرض حسد کرنا ہے
43:39 یہود کا حسد کھل کر سامنے آنے کے بعد انقلابی جماعت کو اسے معاف کرنے اور درگرز کرنے کا حکم جب تک اللہ کی طرف سے نیا حکم نہ آ جائے "فَاعْفُوْا وَ اصْفَحُوْا حَتّٰى یَاْتِیَ اللّٰهُ بِاَمْرِهٖؕ (الآیۃ)"
47:08 مسلمان جماعت کو اپنا تعلق اللہ کے ساتھ مضبوط کرنے اور جماعت کے لیے جانی و مالی قربانی پیش کرنے کا حکم "وَ اَقِیْمُوا الصَّلٰوةَ وَ اٰتُوا الزَّكٰوةَؕ"
47:35 اخلاق اور جماعتی نظم و ضبط کی درستگی اور جانی و مالی قربانی پیش کرنا ایسے بھلائی کے کام ہیں جن کا بدلہ اللہ کے ہاں ضرر ملے گا"وَ مَا تُقَدِّمُوْا لِاَنْفُسِكُمْ مِّنْ خَیْرٍ تَجِدُوْهُ عِنْدَ اللّٰهِؕ"
48:08 کیونکہ ان تمام بھلائی کے کاموں کو اللہ دیکھ رہا ہے "اِنَّ اللّٰهَ بِمَا تَعْمَلُوْنَ بَصِیْرٌ"
48:28 جب مسلمانوں کی اجتماعیت مضبوط ہونے لگی تو بالآخر یہود کہنے لگے کہ صرف ہمارے فرقے یہود و نصاری کے لیے جنت ہے "وَ قَالُوْا لَنْ یَّدْخُلَ الْجَنَّةَ اِلَّا مَنْ كَانَ هُوْدًا اَوْ نَصٰرٰىؕ"
49:43 محض خواہشات و تمناؤں سے جنت نہیں ملتی "تِلْكَ اَمَانِیُّهُمْؕ (الآیۃ)"
50:48 "بَلٰى مَنْ اَسْلَمَ وَجْهَهٗ لِلّٰهِ (الآیۃ)" میں جنت میں داخل ہونے کی دو بنیادی شرطیں لیکن حتمی اتھارٹی اور فیصلہ کرنے کا اختیار اللہ کے پاس

https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute

*منجانب: رحیمیہ میڈیا*

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
اپریل 04, 2020