حُجّةُ اللّٰه البالِغة (قسمِ ثانی): 112 /باب: 06 تا 08 نمازی کا.../ مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 112

قسمِ ثانی: احادیثِ رسولؐ پر مشتمل ملتِ اسلامیہ کا مربوط نظام و فلسفہ اور عقلی منهج کی تفصيلات

اَبوابِ نماز باب: 06 تا 08
نمازی کا لباس، قبلہ اور سترہ سے متعلق احکامات

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 09؍ ستمبر2020 ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
باب: ثِيَاب الْمُصَلِّي (نمازی کے کپڑے)
0:00 آغاز درس
0:25 عملی قاعدہ: لباس کے فوائد:
۱۔ لباس انسانوں کو جانوروں سے ممتاز کرتا ہے
۲۔ انسان کی سب سے عمدہ حالت کا اظہار
۳۔ پاکی کی معنویت کا حصول
۴۔ نماز پڑھنے میں تعظیم و حرمت کا لحاظ
۵۔ رب العالمین سے مناجات و دعا کے وقت ادب کا لحاظ
۶۔ لباس واجبِ اصلی
۷۔ نماز پڑھنے کی لازمی شرط
2:44 شارع ﷺ نے نماز کی حالت میں مرد و عورت کے اعتبار سے لباس کی دو حدیں مقرر فرمائیں، اس کی بنیادی حکمت
لباس سے متعلق روایاتِ باب کی تشریح
8:08 حدیث ۰۱: وَسُئِلَ النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن الصَّلَاة فِي ثوب وَاحِد الخ،دو حدیثوں میں تعارض اور ان کا حل: حضور ﷺ سے لباس کی پہلی حد کا سوال اور حضرت عمر فاروقؓ نے لباس کی دوسری حد بیان کی۔
12:12 حدیث ۰۲: إِنَّمَا مثل هَذَا مثل الَّذِي يُصَلِّي وَهُوَ مكتوف، کی حکمت : بال باندھ کر رکھنا مرد کی خوبصورتی کے منافی، صورت و لباس میں بگاڑ اور موجبِ کراهت
15:13 حدیث ۰۳: قَوْله صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خميصة لَهَا أَعْلَام، پھول دار ، تصویر والے کپڑوں اور ریشمی جبہ، تینوں روایات کی تشریح: نمازی کو ہر ایسی چیز جس سے نماز میں غفلت پیدا ہونے کا اندیشہ ہو یا تکمیلِ نماز میں رکاوٹ پیدا کرئے، اسے ہٹانا
20:08 ۰۴:وَكَانَ الْيَهُود يكْرهُونَ الصَّلَاة فِي نعَالهمْ وخفافهم، یہود کے ہاں جوتے، موزے اور جرابیں پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ، یہود کی مخالفت کی وجہ اور صحیح بات یہ ہےکہ جوتے پہن کر یا ننگے پاؤں دونوں طرح نماز پڑھنا برابر ہے۔
25:29 حدیث ۰۵: نهى النَّبِي صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَن السدل فِي الصَّلَاة، نماز میں سدل (کپڑا لٹکانے کی ممانعت)، اس کی تشریح کے دو پهلو، اشتمال الصما قبیح، عُرف کے اعتبار سے با وقار لباس میں نماز پڑھنامستحسن جیسےحضور ﷺ نے شلوار کو پسند فرمایا
35:05 باب القبلة (قبلے کے حوالےسے بنیادی امور)
36:31 خانہ کعبہ کو قبلہ بنانے کا راز
40:24 بنی اسرائیل کا کعبہ و قبلہ بیت المقدس تھا۔
41:30تحویلِ قبلہ کی حکمت
44:02 قدیم زمانے سے مُضر (اَوس و خَزرج) اور عدنان (اہل مکہ) کی آپس میں عداوت اور حضور ﷺ کا اہل مدینہ کے مزاج کی رعایت
47:52 اَوس و خَزرج کے ہاں یہود کی علمی برتری تسلیم شدہ اور ان کی علوم کی اتباع ، حضرت ابن عباسؓ کی روایت سے وضاحت
50:11 بیت المقدس کی طرف نماز پڑھنے کے حکم کی ایک اور حکمت
52:08 بیت اللہ الحرام کی طرف دوبارہ رخ کرنے کا حکم اور اس کی بنیادی وجوہات
58:33 سوال کا جواب
1:01:22 باب الستْرَة (سترہ سے متعلق احکامات) حدیث۰۱: لَو يعلم الْمَار بَين يَدي الْمُصَلِّي مَاذَا عَلَيْهِ الخ، نمازی کے آگے سے گزرنے کی ممانعت کا راز، اہم اصول کی نشان دہی اور نمازی کے آگے سے گزرنا اس کے لیے تشویش پیدا کرنے کا ذریعہ
1:10:41 حدیث ۰۲: تقطع الصَّلَاة الْمَرْأَة وَالْحمار. وَالْكَلب الْأسود، کا مفہوم اور بنیادی حکمت: عورتوں کی طرف التفات سے مناجات الہی میں رکاوٹ پیدا ہونے کا باعث، کتااور گدھا بھی شیطان کی طرح
1:15:51 حضرت عائشہؓ کے پاس جب یہ روایت پہنچی تو انہوں کا ردعمل اور ان کا موقف، حفّاظِ صحابہ ، فقہاء کے ہاں یہ حدیث معمول بہ نہیں بلکہ منسوخ ہے۔
1:18:39 شاہ صاحبؒ کی دونوں روایتوں میں تطبیق: حضرت عائشہؓ کی روایت سے نسخ ثابت نہیں، دونوں روایتوں میں تلقی کے الگ الگ طریقوں کی نشان دہی ہو رہی ہے۔
1:21:55 حدیث ۰۳: إِذا وضع أحدكُم بَين يَدَيْهِ مثل مؤخرة الرحل فَليصل الخ، نماز کی حالت میں امام کے آگے سترہ لگانے کا حکم اور حکمت

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
جنوری 07, 2024