درس قرآن 023 | البقرۃ 83-86 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 23

سورة البقرة
آیت: 83 تا 86

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:37 میثاقِ اَلست ، انبیاءؑ کی تعلیمات ، انسانی معاشرے کی تشکیل اور خلافتِ ظاہرہ کی اساس معاہدات پر ہے۔
3:53 ان ہی معاہدات کے تناظر میں خلافتِ باطنہ کے اصول پر بنی اسرائیل کی جماعت سازی اور خلافتِ ظاہرہ کے قیام کے لیے حضرت موسیٰ علیہ الصلوة و السلام کی بعثت ہوئی۔
4:32 بنی اسرائیل سے اصولِ ابراہیمیؑ پر عمل درآمد کرنے کا عہد و میثاق (وَإِذ أَخَذنا ميثـٰقَ بَنى إِسرٰءيلَ)
5:28 پہلا عہد؛ اللہ کی غلامی اختیار کرنا (لا تَعبُدونَ إِلَّا اللَّهَ) میں اللہ کی حاکمیت تسلیم کرنا اور اس کی اتھارٹی کے تحت مقررہ امور سر انجام دینا
6:50 دوسرا عہد؛ والدین کے ساتھ حسنِ سلوک اور ان کے حقوق ادا کرنا (وَبِالوٰلِدَينِ إِحسانًا)
8:59 تیسرا عہد؛ خونی رشتے داروں سے صلہ رحمی کرنا (وَذِى القُربىٰ)
10:55 چوتھا اور پانچواں عہد؛ یتیموں اور مسکینوں کی معاشی ضروریات کی کفالت کرنا (وَاليَتـٰمىٰ وَالمَسـٰكينِ)
12:55 چھٹا عہد؛ باقی تمام انسانیت کا احترام بجا لاتے ہوئے ان سے نیک اور اچھی بات کہنا (وَقولوا لِلنّاسِ حُسنًا)
15:23 ساتواں اور آٹھواں عہد؛ صفتِ احسان کے اجتماعی امور کے بعد نماز کا قیام اور فریضہ زکوة کی ادائیگی کا حکم (وَأَقيمُوا الصَّلوٰةَ وَءاتُوا الزَّكوٰةَ)
17:09 عدل و احسان تقویٰ کے دو مساوی جزء ہیں ان میں تفریق پیدا کرنا بہت بڑا جرم
19:12 پھر تمہاری اکثریت نے معاہدات سے روگرانی کی (ثُمَّ تَوَلَّيتُم إِلّا قَليلًا مِنكُم)
20:35 حالت یہ ہے کہ نفسانی و شیطانی خواہشات کے غلبے کے سبب تم معاہدات سے پھرنے والے ہو (وَأَنتُم مُعرِضونَ)
21:25 تکریمِ انسانیت کا ایک اور سیاسی میثاق؛ قتلِ انسانیت کا ارتکاب کرنے اور انہیں جلا وطن کرنے کی ممانعت کا حکم (وَإِذ أَخَذنا ميثـٰقَكُم لا تَسفِكونَ دِماءَكُم وَلا تُخرِجونَ أَنفُسَكُم مِن دِيـٰرِكُم) میں دو بڑے جرائم کا تذکرہ
26:30 پھر تم ان دو باتوں کے عہد و قرار کو مانتے اور تسلیم بھی کرتے ہو (ثُمَّ أَقرَرتُم وَأَنتُم تَشهَدونَ)
27:02 حضورﷺ کی مدینہ آمد سے پہلے یہود کے دو قبیلے بنو قریظہ اور بنو نظیر اوس اور خزرج سے مل کر آپس میں لڑتے اور اپنے قبیلوں کو جلا وطن کرتے تھے ، حالانکہ معاہدے کی رو سے یہ عمل ان پر حرام تھا (ثُمَّ أَنتُم هـٰؤُلاءِ تَقتُلونَ أَنفُسَكُم وَتُخرِجونَ فَريقًا مِنكُم مِن دِيـٰرِهِم تَظـٰهَرونَ عَلَيهِم بِالإِثمِ وَالعُدوٰنِ وَإِن يَأتوكُم أُسـٰرىٰ تُفـٰدوهُم وَهُوَ مُحَرَّمٌ عَلَيكُم إِخراجُهُم ۚ ) میں یہود کی عہد شکنی کا تذکرہ
30:29 کتاب کے ایک حصے عبادات بجا لانا لیکن دوسرے حصے عدل و انصاف اور حقوقِ انسانیت ادا نہ کرکے ان کا انکار کرنا (أَفَتُؤمِنونَ بِبَعضِ الكِتـٰبِ وَتَكفُرونَ بِبَعضٍ ۚ) میں عدل و احسان میں تفریق پیدا کرنے والی یہودی خصلت و خرابی کا ذکر
33:05 اس تفریق کی سزا؛ دنیا کی ذلت و رسوائی اور قیامت کے دن سخت ترین سزا (فَما جَزاءُ مَن يَفعَلُ ذٰلِكَ مِنكُم إِلّا خِزىٌ فِى الحَيوٰةِ الدُّنيا ۖ وَيَومَ القِيـٰمَةِ يُرَدّونَ إِلىٰ أَشَدِّ العَذابِ ۗ)
34:02 مولانا سندھیؒ کی ان آیات کے سیاق و سباق کے تناظر میں ہندوستانی مسلمانوں کی یہودی خصلتیں اپنانے کی وضاحت
41:43 اللہ تمہارے اعمال سے بے خبر نہیں (وَمَا اللَّهُ بِغـٰفِلٍ عَمّا تَعمَلونَ)
41:58 ان جرائم کا ارتکاب کرکے دنیا کی زندگی کو آخرت کے مقابلے میں خریدنے والوں سے نہ عذاب کم نہیں ہو گا اور نہ مددِ الہی میسر آئے گی(أُولـٰئِكَ الَّذينَ اشتَرَوُا الحَيوٰةَ الدُّنيا بِالـٔاخِرَةِ ۖ فَلا يُخَفَّفُ عَنهُمُ العَذابُ وَلا هُم يُنصَرونَ)


پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
مارچ 21, 2020