درس قرآن 020 | البقرۃ 62-66 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 20

سورة البقرة
آیت: 62 تا 66

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
1:08 پچھلے دو رکوع میں بنی اسرائیل کی خرابیاں بیان کرنے کے بعد ایک بنیادی قانون کی نشان دہی اور اس کے بعد مزید خرابیوں کا تذکرہ
2:28 یہود ، نصاری (عیسائی) اور صائبین کی حقیقت
6:18 مسلمان ، یہودی ، نصاری اور صائبین میں سے جو اللہ کی اتھارٹی کا یقین ، اعمال کی سزا و جزا کے دن (یومِ آخرت) پر ایمان اور اللہ کی اتھارٹی کے جاری عملِ صالح اختیار کرئے گا ان کے لیے کامیابی کی ضمانت (إِنَّ الَّذينَ ءامَنوا وَالَّذينَ هادوا وَالنَّصـٰرىٰ وَالصّـٰبِـٔينَ مَن ءامَنَ بِاللَّهِ وَاليَومِ الـٔاخِرِ وَعَمِلَ صـٰلِحًا)
12:36 ان تین خوبیوں کا لازمی نتیجہ؛ اللہ کے ہاں اعمال کے نتائج کا بہتر بدلہ اور دنیا میں ہر قسم کے خوف اور غم سے محفوظ (فَلَهُم أَجرُهُم عِندَ رَبِّهِم وَلا خَوفٌ عَلَيهِم وَلا هُم يَحزَنونَ)
16:09 قرآن حکیم کا خاص مذہبی شناخت ختم کرکے کامیابی کے لیے یہ تین معیار مقرر کرنا
17:51 بنیادی قاعدہ بیان کرنے کے بعد بنی اسرائیل کی ایک اور خرابی کا تذکرہ؛ اللہ کے ساتھ کیے معاہدے (حکومت کا قیام، کتاب کے احکامات پر مضبوطی سے عمل پیرا ہونا اور اسے یاد رکھنے) سے انکاری ہونا (وَإِذ أَخَذنا ميثـٰقَكُم وَرَفَعنا فَوقَكُمُ الطّورَ خُذوا ما ءاتَينـٰكُم بِقُوَّةٍ وَاذكُروا ما فيهِ لَعَلَّكُم تَتَّقونَ) میں انہیں ڈرانے کے لیے طور پہاڑ ان کے اوپر بلند کرنا
22:18 بنی اسرائیل کو طور پہاڑ کے گرانے کا خوف دلا کر تورات پر عمل کرانا اِکراہ فی الدین نہیں؟ (شیخ الہندؒ نے اس سوال کا جواب دیا ہے)
25:03 قرآن فہمی کا معیار
25:37 بنی اسرائیل کا فرعونی غلامی کے اثرات کی وجہ سے دوبارہ نظم و ضبط کے مطابق عمل کرنے سے روگردانی کرنا (ثُمَّ تَوَلَّيتُم مِن بَعدِ ذٰلِكَ ۖ ) اور اللہ کا اپنے فضل اور رحمت سے انہیں دوبارہ معاف کر دینا (فَلَولا فَضلُ اللَّهِ عَلَيكُم وَرَحمَتُهُ لَكُنتُم مِنَ الخـٰسِرينَ)
27:54 ایک اور خرابی کا ذکر؛ اجتماعیت کے امور سیکھنے کے لیے مقرر دن (ہفتہ) کے ڈسپلن کی خلاف ورزی اور عذاب میں گرفتار (وَلَقَد عَلِمتُمُ الَّذينَ اعتَدَوا مِنكُم فِى السَّبتِ فَقُلنا لَهُم كونوا قِرَدَةً خـٰسِـٔينَ)
35:56 فیملی سسٹم توڑنے کی دو خرابیوں کی خنزیر اور بندر سے مشابہت
38:27 بنی اسرائیل کی یہ سزا مجرموں کے لیے باعثِ عبرت اور تقویٰ اختیار کرنے والوں کے لیے نصیحت (فَجَعَلنـٰها نَكـٰلًا لِما بَينَ يَدَيها وَما خَلفَها وَمَوعِظَةً لِلمُتَّقينَ)
40:01 بنی اسرائیل کے واقعات ذکر کرنے سے مقصود جماعتی نظم و ضبط کے امور کی تعلیم و تربیت

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
فروری 20, 2020