احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 83
مبحثِ سادس: سیاستِ ملت
باب:21 (مبحث کا آخری باب) نبی اکرمﷺ کے زمانے میں اَہلِ مکہ کے نظام کا معروضی جائزہ اورآپؐ کے اختیارکردہ اِصلاح و انقلاب کے عمل کی ماہیت (اہلِ مکہ، ملتِ ابراہیمیہ کے اٹھارہ اصولوں سے وابستگی کی نوعیت اور حضور ﷺ کا انقلابی کردار)
مُدرِّس:حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 22 ؍ جنوری 2020ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:23 حجة اللہ البالغہ کی سابقہ مباحث کا خلاصہ و ربط
4:54 باب کے عنوان کی وضاحت
5:28 نبی اکرمﷺ نے البِرّ و الاِثم کی اساس پر تمام نیکیوں کی انجام دہی اور برائیوں سے روکنے کے باقاعدہ سسٹم بنائے۔
7:44 حضورﷺ کی شریعت کے اَسرار و حِکَم کی اَساسیات اور بنیادی ضابطے:
۱۔ اُمیییّن کے حالات کا معروضی جائزہ، جس معاشرے میں آپؐ مبعوث ہوئے۔
۲۔ بین الاقوامی سطح پر معاشروں کی دُرستگی کے لیے آپؐ کے تشریع و تیسیر اور مِلّتِ حنیفیہ کی پختگی و مضبوطی سے متعلق اِقدامات
14:55 مِلتِ حنیفیّہ ابراہیمیہ کی خصوصیات اور مِلّتِ اِسماعیلیہ کی بنیاد پر حضورؐ کی بعثت اور اُسے غالب کرنے کے لیے آپؐ کی کدو کاوش نیز اس کے تسلیم شدہ اُصولوں اور مُقرّر کردہ درست طور طریقوں کو برقرار رکھنا ضروری ہے۔
22:28 حضورﷺ کی بعثت کے وقت بنو اِسماعیلؑ (اہلِ مکہ) کی حالت اور جِهالت اور بُت پرستی (شرک و کفر ) کی ابتدا
29:45 اور آپؐ کے منہھج اِصلاح و انقلاب کے اُمور: منہاجِ اِسماعیلؑ کا بقا، تحریفات و فسادات کے اَفکار و اَعمال کا رد، رسومِ فاسدہ کا خاتمہ اور فترتِ وحی (حضرت عیسیؑ سے لیکر آپؐ کی بعثت تک) کے زمانے میں متروک عملی و اصولی مسائل کا اِجرا، یہی اِتمامِ نعمت ہے۔
34:23 حضورؐ کی احادیث سے ثابت شدہ ملتِ حنیفیّہ ابراہیمیہ کے مُسلّمات اور عصرِ حاضر میں اس تحریک کے اِحیاء کے نام نہاد دعویداروں کی حالت
38:57 آپؐ کی بعثت سے پہلے اہلِ مکہ میں چارتسلیم شدہ اُمور: انبیا کی بعثت، سزا و جزا کا عمل، اَنواعِ برّ کے مسلمہ اصول اور ارتفاقِ ثانی و ثالث پر مکمل اعتقاد
42:36 تسلیم شدہ اُمور کی خلاف ورزی کرنے والے دو گروہ، پہلے گروہ کی دوگروہ (۱) الفُسّاق (قانون شِکنوں) کی حقیقت (۲) الزنادقة (ناقص فہم کی بنیاد پر دین کے مجموعی اُمور سے کوتاہی برتنے والوں) کی قرار واقعی حیثیت
56:07 دوسرا گروہ: ایک لمحے کے لیے بھی دین کی طرف متوجہ نہ ہونے والے جاہل اور غافل لوگ
59:09 ملتِ حنیفیّہ ابراہیمیہ کے مُسلّمات کے ذیلی اصول:
59:26اہلِ مکہ کی پہلی خرابی: کمالاتِ الہی اِبداع و خَلق اور اُمورِ عظام کی تدبیر میں شرک کی نفی اور ذیلی نظام میں مخلوق (بت اور فرشتے) کے شرک کا تصور۔ اس تناظر میں ان کے زندقه اور خرابی کی اصل حقیقت
1:10:11 اہلِ مکہ کی دوسری خرابی (زندقہ): اللہ کی طرف بےعملی منسوب کرنا اور فرشتوں کو کائنات میں جاسوس ماننا، اس خرابی کی بنیادی وجہ
1:13:42 اہلِ مکہ تقدیر (کائنات کے عالم گیر نظام) پر ایمان رکھتے تھے۔
1:15:49 قضائے خداوندی کے موطن و مقام پر یقین کے اظہار کے باوجود اس کا سطحی اور اُدھورا تصور
1:17:32 اللہ کا اپنے بندوں پر مکمل اختیار ، کائنات کا نظام چلانے کے لیے فرشتوں کی صفات و خصوصیات اور نبی کی بعثت اور اس کی اطاعت و فرمانبرداری لازمی و ضروری ہے۔
1:20:12 جاہلیت کے زمانے کے اَشعار میں ملاءِ اعلی اور حاملینِ عرشِ الہی کا تذکرہ
1:24:09 اُمیّہ بن ابی صلت کے شعر میں حاملینِ عرشِ الہی کی حقیقت
1:28:39 قرآن کا طرزِ استدلال بھی اہلِ مکہ کے ملتِ حنیفیّہ ابراہیمیہ کے مُسلّمات کو ماننے پر دلالت کرتا ہے۔
1:32:49 زمانہ جاہلیت کے خطبے اور اَشعار بھی ان اُمور کے تسلیم شدہ ہونے کے شاہد و گواہ ہیں۔
1:37:57 زمانہ جاہلیت میں اہلِ مکہ کا اٹھارہ (۱۸) چیزوں پر اتفاق
1:38:08 [1] انسان کا کمال اور ترقی ذاتِ باری تعالی کی غلامی اور اس کی طاعت میں مضمر ہے۔
1:38:33 [2] صفائی وستھرائی (طہارت) کا معمول خاص طور پر غسلِ جنابت کی پابندی کرتے تھے
1:39:03 [3]ختنہ وفطرتی خصال کے پابند تھے، شاہ صاحبؒ کا تورات کی آیت سے استدلال
1:39:36 [4]عرب کے سمجھ دار لوگ (اہل مکہ و مجوسی و یہودی وغیرہ) وضوء کرتے تھے۔
1:39:56 [5] افعالِ تعظیمیہ اور دعا و ذکر کی پابندی
1:41:00 [6] زکوة اور کمزوروں کے حقوق ادائیگی کو لازمی سمجھتے تھے۔
1:43:23 [7] فجر سے غروبِ آفتاب تک روزہ رکھتے تھے۔
1:43:47 [8] مسجد میں اللہ کے نام پر اعتکاف کرتے تھے۔
1:44:17 [9] انسانوں کو غلامی سے آزاد کرانے کو عبادت سمجھتے تھے۔
1:44:54 [10] تعظیم شعائر اللہ اور حج بیت اللہ کے پابند تھے۔
1:45:16 [11] اللہ کے نام پر بیمار کو دم کرتے اور تعویذ دیتے تھے۔
1:45:53 [12] جانور میں ذبح و نحر کرتے تھے۔
1:46:42 [13] علم نجوم کی گہرائی اور طبیعیات کی باریکیوں میں غور و خوض نہیں کرتے تھے۔
1:47:42 [14] مستقبل بینی کے لیے سچے خوابات، انبیا کی بشارتوں پر اعتماد کرتے تھے، لیکن عمرو بن لحی کے زمانے میں خرافات کی ابتدا
1:50:00 [15] ملتِ ابراہیمیہ کے مطابق آدابِ زندگی (کھانے،پینے، لباس اور نکاح و طلاق وغیرہ) کے طور طریقے
1:51:16 [16] محارم رشتوں سے نکاح کی حرمت
1:51:33 [17]ظلم و زیادتی (قتل وغیرہ) کی سزائیں (قصاص و دیت وغیرہ) مقرر تھیں۔
1:52:21 [18] اہل مکہ کے پاس قیصر و کسری کے ارتفاق ثالث و رابع کے علوم موجود تھے، لیکن ان میں فسق و فجور کا پھیلاو
1:54:10 اہلِ مکہ کو نرا جاہل سمجھنا حقائق کے منافی ہے۔ حضرت سندھیؒ کا موقف
1:55:54 حضورﷺ کی بعثت کے مقاصد و اہداف: ان اٹھارہ امور میں باقیاتِ صالحات کو برقرار رکھنا، ہر چیز کامستحکم عملی سیاسی نظام قائم کرنا وغیرہ
2:06:58 حدیث کی تشریح