درس قرآن 022 | البقرۃ 74-82 | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہؒ کے ترجمہ "فتح الرحمن" ، شاہ عبدالعزیز دہلویؒ کے ترجمہ "فتح العزیز" ، "موضح القرآن" از شاہ عبدالقادر دہلویؒ اور ان حضرات کے تراجم کا جامع ترین ترجمہ "موضحِ فرقان" از شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ پر مشتمل شیخ التفسیر حضرت اقدس مولانا مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کے سلسلہ وار دروس قرآنِ حکیم

درس قرآن 22

سورة البقرة
آیت: 74 تا 82

مُدرِّس:
شیخ التفسیر حضرت مولانا شاہ مفتی عبد الخالق آزاد رائے پوری
مسند نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور
ناظم اعلی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
0:00 آغاز درس
2:12 گذشتہ آیات میں حجابات ٹوٹنے سے بنی اسرائیل کے دلوں میں نرمی آنا لیکن کچھ عرصے بعد دلوں میں دوبارہ سختی کا پیدا ہونا (ثُمَّ قَسَت قُلوبُكُم مِن بَعدِ ذٰلِكَ فَهِىَ كَالحِجارَةِ أَو أَشَدُّ قَسوَةً ۚ )
4:06 قساوتِ قلبی صفتِ احسان کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ
5:56 پتھروں کی تین اقسام؛ پہلی قسم جس سے بڑے بڑے دریا جاری ہیں(وَإِنَّ مِنَ الحِجارَةِ لَما يَتَفَجَّرُ مِنهُ الأَنهـٰرُ ۚ) اور دوسری قسم جس سے چشمے پھوٹتے ہیں (وَإِنَّ مِنها لَما يَشَّقَّقُ فَيَخرُجُ مِنهُ الماءُ ۚ ) اور تیسری قسم جو اللہ کی خشیت سے گر پڑتے ہیں (وَإِنَّ مِنها لَما يَهبِطُ مِن خَشيَةِ اللَّهِ ۗ) آیت میں انسانوں کے تین طرح کے قلوب کی نشان دہی
7:29 ہر انسان کی روح اور قلب کا منتہیٰ حجرِ بحت نیز ان اقسام کے تناظر میں انبیاءؑ و اولیاء کی فیوض و برکات (حضرت سندھیؒ کی توضیح و تشریح)
13:13 اللہ تمہارے عمل (دلوں کی غفلت یا توجہ الہی) سے بے خبر نہیں (وَمَا اللَّهُ بِغـٰفِلٍ عَمّا تَعمَلونَ)
13:47 مسلمان جماعت سے خطاب کہ یہود پتھر دل ہو گئے ہیں تو ان کے ایمان لانے کی توقع کیونکر؟ (أَفَتَطمَعونَ أَن يُؤمِنوا لَكُم وَقَد كانَ فَريقٌ مِنهُم يَسمَعونَ كَلـٰمَ اللَّهِ ثُمَّ يُحَرِّفونَهُ مِن بَعدِ ما عَقَلوهُ وَهُم يَعلَمونَ) میں حکمِ الہی (تورات) میں یہود کی تحریف کرنے کا ذکر نیز تحریف کا معنی و مفہوم اور ممانعت کا بنیادی راز
19:45 یہودِ مدینہ کی ایک اور خرابی (وَإِذا لَقُوا الَّذينَ ءامَنوا قالوا ءامَنّا وَإِذا خَلا بَعضُهُم إِلىٰ بَعضٍ قالوا أَتُحَدِّثونَهُم بِما فَتَحَ اللَّهُ عَلَيكُم لِيُحاجّوكُم بِهِ عِندَ رَبِّكُم ۚ أَفَلا تَعقِلونَ) اہلِ ایمان کے سامنے ایمان کا دعویٰ کرنا اور اپنے علماء کو تورات کے احکامات مسلمانوں کے سامنے بیان کرنے سے منع کرنا
22:43 تورات کے اصل احکامات کو چھپانا اور ظاہر کرنا یہ اللہ کے علم میں ہے (أَوَلا يَعلَمونَ أَنَّ اللَّهَ يَعلَمُ ما يُسِرّونَ وَما يُعلِنونَ)
23:18 یہود میں کچھ اُمّی (ان پڑھ) لوگ خواہشات کی وجہ سے کتاب کی اصل تعلیمات سے بے خبر اور اپنے مزعومہ گمانات کے مطابق کتاب پر عمل کرتے ہیں (وَمِنهُم أُمِّيّونَ لا يَعلَمونَ الكِتـٰبَ إِلّا أَمانِىَّ وَإِن هُم إِلّا يَظُنّونَ) میں آرزوئیں اور گمانات کی پیروی کرنے والے یہود کی خرابیوں کی نشان دہی
26:29 جاہل عوام کے جذبات ابھار کر مفادات اٹھانے والے علمائے سوء اور ان کا انجام (فَوَيلٌ لِلَّذينَ يَكتُبونَ الكِتـٰبَ بِأَيديهِم ثُمَّ يَقولونَ هـٰذا مِن عِندِ اللَّهِ لِيَشتَروا بِهِ ثَمَنًا قَليلًا ۖ فَوَيلٌ لَهُم مِمّا كَتَبَت أَيديهِم وَوَيلٌ لَهُم مِمّا يَكسِبونَ) میں سچے اور جھوٹے اہلِ علم کا فرق واضح کر دیا۔
30:24 اہلِ علم کے تضادات کی نشان دہی ہونے کے بعد ان کے رویے کا ذکر نیز جنت و جہنم میں داخلے کا معیار (وَقالوا لَن تَمَسَّنَا النّارُ إِلّا أَيّامًا مَعدودَةً ۚ قُل أَتَّخَذتُم عِندَ اللَّهِ عَهدًا فَلَن يُخلِفَ اللَّهُ عَهدَهُ ۖ أَم تَقولونَ عَلَى اللَّهِ ما لا تَعلَمونَ)
33:31 جس شخص کے جرائم نے اس کا احاطہ کر لیا تو ہمیشہ ہمیشہ کی جہنم کا مستحق (بَلىٰ مَن كَسَبَ سَيِّئَةً وَأَحـٰطَت بِهِ خَطيـَٔتُهُ فَأُولـٰئِكَ أَصحـٰبُ النّارِ ۖ هُم فيها خـٰلِدونَ)
35:06 ایمان (نظریہ) اور اس کے مطابق نیک اعمال سر انجام دینے والے ابدی جنت کے مستحق (وَالَّذينَ ءامَنوا وَعَمِلُوا الصّـٰلِحـٰتِ أُولـٰئِكَ أَصحـٰبُ الجَنَّةِ ۖ هُم فيها خـٰلِدونَ)

پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/
https://www.youtube.com/@rahimia-institute

پلے لسٹس
دروس القرآن الحکیم
وقت اندراج
فروری 28, 2020