احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 75
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:14
سیاستِ ملیّہ میں قانون سازی کے عمل میں سہولت اور آسانی کی اہمیت
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 27 ؍ نومبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:10 سیاستِ ملیّہ میں کا اہم ضابطہ؛ قانون سازی کی اساس آسانی اور سہولت پر ہے۔
1:33 بنیادی ضابطے "التیسیر" پر بطور استدلال شاہ صاحب کا آیات و احادیث سے استشہاد
7:06 سیاستِ ملیّہ کے قانون"التیسیر" کے چودہ (۱۴) ذیلی قواعد:
7:43 (۱) قانون سازی میں صرف ضروری چیز کو رکن اور شرط قرار دینا
11:01 (۲) لوگوں کے ہاں جو چیز اجتماعی طور پر پسندیدہ ہو، اسے بطور طاعت کے ضروری قرار دینا، جیسے جمعہ اور عیدین
17:09 (۳) طبعی طور پر لوگوں کو جس چیز میں رغبت ہو اسے سنت قراد دینا، جیسے جمعہ کے دن غسل، خوشبو لگانا وغیرہ
19:56 (۴) جو چیز لوگوں کے تنگی کا باعث ہو یا جس سے لوگ طبعی طور نفرت کرتے ہوں، اسے ختم کرنا، جیسے حریت پسند معاشروں میں لوگ غلام شخص کو اپنا لیڈر اور نماز کا امام مقرر کرنا ناپسندیدہ سمجھتے ہیں۔
22:35 (۵) اکثریت کی طبعیت جس چیز کو پسند کرتی ہو، اسے برقرار رکھنا
25:27 (۶) تعلیم و تربیت میں وقفہ کا لحاظ رکھنا تاکہ لوگ اکتاہٹ محسوس نہ کریں۔
27:22 (۷) جس کام کو لوگ ناپسند سمجھ رہے ہوں، تو بجائے اس کا حکم دینے کے، حکمران اور رہنما کا خود انجام دینا تاکہ دیگر لوگ بھی عمل کریں، جیسے صلح حدیبیہ کے موقع پر حضور ﷺ نے حلق کرکے احرام کھولا۔
29:38 (۸) رہنما اور لیڈر کا اپنی قوم کو مُہذّب بننے اور کمال حاصل کرنے میں سہولت کے لئے اللہ سے رجوع کرنا اور دعا کرنا۔
30:29 (۹) رہنما اور لیڈر کا اپنی قوم کے لیے رسول اللہ کے واسطے اور وسیلے سے دعا کرنا کہ لوگوں پر اللہ کی طرف سے اطمینان و سکون نازل ہو جائے۔
32:51 (۱۰) قانون شکن کی اس قدر حوصلہ شکنی کرنا کہ صحیح قانون کے علاوہ کسی اور قانون/رواج پر عمل درآمد کرنے سے باز آ جائے۔
35:48 (۱۱) جس چیز سے لوگوں کو منع کیا جا رہا ہو اور وہ چیز ان کے دلوں میں رچی بسی ہو، تو اس کی ممانعت مرحلہ وار کرنا اور متبادل کا بتدریج نفاذ کرنا
41:10 (۱۲) اختلاف و انتشار پیدا کرنے والے مستحب امور کو ترک کر دینا، جیسے نبی اکرمؐ نے خانہ کعبہ کی اصل بنیادوں پر دوبارہ تعمیر نہیں کیا۔
42:48 (۱۳) نبی اکرم ﷺ کے اس عمل سے رہنمائی کا حصول کہ آپ نے انواعِ برّ (نیکیوں) کا بنیادی ڈھانچہ مکمل طور پر بیان کیا، لیکن ہر چیز کی مکمل اور پوری تفصیل سے معمولی سے معمولی امور کی ضابطہ بندی نہیں کی، بلکہ اسے لوگوں کی عقل پر چھوڑ دیا۔
51:07 کثرت سے ارکان، شروط اور آداب کی ضابطہ بندی کی ممانعت میں بنیادی اسرار و رموز
57:32 (۱۴) شارع و شارح ﷺ لوگوں کی عقل کے مطابق ان سے مخاطب ہوئے، اس کو ملحوظ رکھنا۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/