احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 73
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:12
الہٰی اَحکامات پر عمل درآمد کے لیے ذیلی و معاون احکام کا نبوی استنباط اور اس کی حکمت عملی کے نو (٩) اصول
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 06 ؍ نومبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:50 سابقہ درس کا خلاصہ
3:35 باب کے عنوان کی وضاحت؛ مطلوبہ اَحکامات پر عمل درآمد کے لیے ذیلی و معاون احکام کی ضرورت
5:53 قرآنِ حکیم اور احادیثِ نبویہ کو حکمتِ عملی کے اصول کے نمائندہ کے طور پر بیان کرنا امام شاہ ولی اللہؒ کی خصوصیت ہے۔
7:29 آیتِ قرآنی سے ذیلی و ضمنی احکامات کا استنباط اور آمدہ دور کے تقاضوں کے مطابق قانون سازی پر استدلال
13:21 موجودہ زمانے کی درستگی کا حکمتِ عملی پر دار و مدار اور اس حکمتِ عملی کے نو اہم اصولوں کی وضاحت
23:26 اصول (۱): کرۂ ارض پر مخلوق کے اسباب و مسبّبات کے نظام کو برقرار رکھا جائے۔
26:25 دائرہ تدبیر میں یہ بات طے شدہ ہے کہ تغییرِ خلق اللہ (مخلوقِ خدا کو مکمل طور پر فنا کرنا) شرّ ، فساد فی الارض ، کفر اور ظلم ہے، جس کا ارتکاب کرنے والوں پر ملاءِ اعلی کی لعنت ہوتی ہے
29:22 اَصلِ اوّل کی پہلی شِقّ: نوعِ انسانیت کی بقا کے لیے انسانوں میں توالد و تناسل کا عمل اللہ کی حکمتِ بالغہ کا تقاضا ہے۔
34:24 اس لئے رسول ﷺ نے توالد و تناسل کو روکنے والے ہرعمل سے امت کو منع کر دیا
40:05 سنة اللہ اور ملاءِ اعلی کا لازمی تقاضاہے کہ ہر نوع کی مخلوقات کا کرۂ ارض پر اپنی تخلیق کے معیار کے ساتھ بقا لازمی و ضروری ہے، قتلِ کلاب (کتوں) کی حدیث سے استدلال اور تغییرِ خلق اللہ کی چند تخريجات
45:49 اَصلِ اوّل کی دوسری شِقّ: انسانی شکل اور جسم میں تغیر و تبدل (خصیّ ہونے، تفلّج اور تنّمص وغیرہ) کی ممانعت
52:13 اَصلِ اوّل کی تیسری شِقّ: انسانی وقار اور سماحت کی اعلی شکل کو برقرار رکھنا
56:04 اَصلِ اوّل کی چوتھی شِقّ: انسانیت کے لیے عدل و انصاف برقرار رکھنے اور معاملے کی درستگی اور جھگڑا نمٹانے کے لیے گواہ اور حلف اٹھانے کا حکم اور جھوٹی گواہی اور قسم کی ممانعت
59:26 اصول (۲): رسول ﷺ کا کسی حکمِ الہی سے اس کی علت اور سبب کو اخذ کرنا اور جہاں جہاں علت پائی جائے وہاں حکم جاری کرنا، مثالوں سے وضاحت
1:05:43 اصول (۳): رسول ﷺ کا اپنے اجتہاد سے کسی آیت کے سیاقِ و سباق سے ایسی بات سمجھنا _جیسے عام لوگ سمجھنے سے قاصر ہیں _ اور امت کے لیے اُسے جاری کردینا، جیسے آپؐ کی سعی صفا و مروہ اور مزید دو مثالیں
1:14:40 اصول (۴): اللہ کے احکامات کو تسلیم کرنے کے لیے اس کے لازمی و ضروری حکموں پر عمل درآمد کی تین مثالوں سے وضاحت
1:19:00 اصول (۵): جب شریعت میں ایک چیز کی نہی یا امر ہو تو اس کی ضد پر عمل درآمد لازمی، جیسے جمعہ کی نماز کے لیے سعی کا حکم اور خرید و فروخت کی ممانعت
1:20:37 اصول (۶): جب کسی چیز کا حتمی اور لازمی امر ہو تو اس کے دواعی و تقاضے بھی لازمی اور اگر نہی ہو مقدمات و ذرائع کی ممانعت بھی لازمی ہے۔
1:24:02 اس اصول کی سیاسی نظام،عبادات اور سیاستِ مدینہ سے متعلق چندمثالیں
1:36:34 اصول (۷): حکم پر عمل درآمد کرنے والوں کی عزت افزائی اور نافرمانوں کی عیب جوئی، سماجی و سیاسی مثالوں سے توضیح
1:41:14 اصول (۸): جس کا حکم دیا جارہا ہے اسے پورے عزم و ہمت سے بجا لانا اور جس سے روکا جا رہا ہے اسے پوری طاقت سے روکنا۔
1:42:48 اصول (۹): کسی کام سے فساد کا اندیشہ ہو تو اسے ناپسندیدہ قرار دیا جائے گا۔
1:44:37 باب کا خلاصہ: رسول ﷺ نے احکام الٰہی سے بہت سارے ذیلی احکامات مستنبط کیے۔ اور فقہا نے ان کی روشنی میں اپنے اجتہاد سے مزید جزئیات نکالیں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/