احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 69
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:09
مقادیر اور اعداد کے اسرار و رموز
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 09 ؍ اکتوبر 2019 ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:23 باب کا خلاصہ ؛ دین اسلام کے آفاقی نظام میں عبادات کی مقدار کے تعیین کے لیے عددی سکیم
9:19 باب کا پہلا علمی قاعدہ: مطلوبہ خُلق کے حصول کے عبادت کی مقدار اور تعداد
14:38 متعین مقدار اور تعداد کی مصالح و حکمتوں کے تین بنیادی اصول
16:30 پہلا بنیادی اصول؛ توحید ِالہی اور وحدت انسانیت کے تناظر میں عبادات کی عددی سکیم میں واحد اور طاق اعداد کی ضرورت و اہمیت
19:35 تعداد میں وتر کی حقیقی نوعیت کی توضیح سے متعلق عقلی دلیل
24:18 ہر کثرت کی دو شکلیں : وحدت کے قریب تر اور وحدت سے بعید تر
25:35 وحدتِ حقیقی اور وحدتِ اعتباری
33:32 وتر کے مراتب و درجات
38:04 تمام وتر اعداد کا اِمام "واحد" (1) اور اس کا وارث، خلیفه اور وصی "تین" (3) اور "سات" (7) کا عدد اور باقی اَعداد واحد کی امت ہیں۔
41:34 رسول اللہ ﷺ کی مقرر کردہ اکثر مقادیر ایک، تین سات ہیں۔
46:37 جواہر و اعراض کے تمام مقولات میں بھی یہی وتر(وحدت) کار فرماں ہے، جیسے جیومیٹری میں "نکتہ" اِمام ہے اور "دائرہ و کرّہ" اس کے وصی ہیں۔
55:00 نکات، کرّے اور دائروں کی صورت میں عالم مثال کی تجلیات کا کرّۂ ارض سے ربط اور شاہ عبد الرحیم دہلوی کا کشفی واقعہ
1:00:35 دوسرا بنیادی اصول اور اس کا پہلا ضابطہ
1:11:37 دوسرا ضابطہ اور با جماعت نماز میں ۲۷ یا ۲۵ گنا درجات کی تشریح
1:27:51 دوسرے بنیادی اصول کا تیسرا ضابطہ
1:30:50 باب کا تیسرا بنیادی اصول؛ شریعت میں مقدار اور عدد میں نیا پیمانہ مقرر کرنے کے بجائے، لوگوں کے تعامل کی رعایت
1:39:16 تین فوائد
1:40:31 زکوة کی مقدار میں خمس، عشر، نصف العشر اور ربع العشر کا راز اور مزید تفصیل قسمِ ثانی میں
1:43:17 سوسائٹی میں وسعت ، مالداری اور خوشحالی کے لیے مقدار کا تعین
1:45:37 شریعت میں کنز (جمع شدہ خزانے اور مالداری) کے لیے نصاب کا تعین
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/