احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 63
مبحثِ سادس:
سیاستِ ملت
باب:04 (حصہ دوم)
ایک خاص قوم کے لیے مخصوص زمانےمیں مخصوص شریعت کے نزول کے اسباب
( شریعت پر عمل درآمد کے عملی طریقہ کار طے کرنے میں قوموں کے طبعی و فطری امور ، علومِ کامنہ و بارزہ (مخفی و ظاہری) تمام لوگوں کی مشترک عادات اور انبیاء علیہم السلام کی ملتوں کی رعایت)
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 07 ؍ اگست 2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:22 سابقہ درس کا خلاصہ: ہر نبی کی شریعت میں تغیر و تبدل کے دو بنیادی سبب اور دو مصلحتیں:
0:27 نئی شریعت کے نفاذ کے لیے سابقہ تمام شرائع، اساس اور بنیاد ہیں۔
3:19 نئی شریعت کے بنیادی اصولوں کی مقدار کے تعیّن میں مُکلَّفین (قانون کے پابند لوگوں) کی حالت اور عادات کی رعایت
7:01 انبیا علیہم السلام لوگوں کی استعداد کے مطابق بتدریج سوسائٹی کی ضروریات اور تقاضوں کی تکمیل کے لیے ارتفاقات کا نظام بناتے ہیں۔
9:09 نئی شریعت میں اپنے دور کی مصلحت کا لحاظ اور مصلحتیں زمانے کے تغیر و تبدل ، قوم کی حالت اور پیداواری رشتوں اور وسائل کی نوعیت سے بدلتی رہی ہیں۔
10:32 شرائع پر عمل درآمد کے خاص عملی مناہج (طریقہائے کار) کی دو اقسام :
13:40 (۱) لوگوں کی طبعی حالت اور سوسائٹی کی نوعیت کے پیشِ نظر قانون پر عمل درآمد کے عملی طریقہ کار (procedure) کا تعین
19:50 (۲) کسی عارضی پیش آمدہ مسئلے کی صورت میں عملی طریقہ کار کا تعین
20:28
22:15 پہلی قسم کی وضاحت: شریعت( قانون) پر عمل درآمد کے طریقہ کار طے کرنے کے لیے چھ طبعی و فطری امور:
23:14 ۱) نوعِ انسانی کی بقا کے لیے نسل در نسل چلے آنے والے انسانی تقاضوں کا لحاظ
25:36 ۲) قانون پر عمل پیرا ہونے والے افراد کی ذہنی سطح اور ان کے خزانۂ خیال میں مخفی علوم کا لحاظ
30:08 ۳) عملی طریقہ کار طے کرتے وقت لوگوں کے خزانۂ خیال میں موجود لسانیاتی تصورات کا لحاظ
32:04 ۴) جغرافیائی حالات اور گرد و پیش کے ماحول کا لحاظ
33:46 قرآن میں جنت کے تذکرے میں باغات اور سر سبز و شادابی کی اہمیت عرب کے تپتے صحرائی حالات کے مطابق ہے۔ (مولانا سندھی کے اس نظریے کا ماخذ حجة اللہ البالغہ کی یہی عبارت ہے۔)
34:49 ۵) تہذیب و ثقافت اور رہن سہن کے طور طریقوں کا لحاظ
37:24 ۶) ہر قوم کی زبان کی ساخت اور گرد و پیش کے ماحول کی اساس پر فال (مستقبل بینی) کے تصورات
43:57 مذکورہ امور کی چار مثالوں سے وضاحت:
44:22 ۱۔ پہلی مثال: تورات میں اونٹ کے گوشت اور دودھ کا بنی اسرائیل پر شرعی طور پر حرام ہونا، اُن کے ذہنوں میں گوشت اور دودھ سے بیماری پیدا ہونے والے مخفی راسخ الاعتقادی اور نفسیات کی وجہ سے تھا۔
47:31 ۲۔ دوسری مثال: شریعتِ محمدیہ ؐ میں کھانے پینے کی اشیا میں پاکیزه اور خبیث (انسانی صحت کے لیے نقصان دہ) کا تعین ،عرب عادات کی وجہ سے تھا۔
50:14 ۳۔ تیسری مثال: یہودی قانون کے برعکس عربوں کی اطوار و عادات میں بھانجی خاندان کا حصہ ہونے کی وجہ سے نکاح حرام
52:50 ہندوستان میں منّو کے قانون میں سوسائٹی کی اجتماعیت برقرار رکھنے کے لیے زمین کی تقسیم جائز نہیں، حتی کہ بہن کے لیے بھی زمین میں کوئی حصہ نہیں
عربوں میں اور ہندوستان میں پیداواری ذرائع؛ تجارت و زراعت الگ الگ ہونے کی وجہ سے وراثت کے قانون میں اختلاف
56:09 ۴۔ چوتھی مثال: یہودیوں کے ہاں کسی جانور کے گوشت کو اس کی ماں کے دودھ سے پکانے کی حرمت، ان کے ذہنی اعتقاد کے سبب تھی، جبکہ عربوں کے ہاں ایسا معاملہ نہیں ، اس لیے شریعت میں کوئی ممانعت وارد نہیں ہوئی۔
59:27 قانون سازی کے عمل میں قوم کے لاشعور (خزانۂ خیال) میں علوم اور ظاہری و پوشیدہ عادات (علومِ کامنہ) کی مثالوں سے وضاحت:
1:05:43 [۱] پہلی مثال: کسی انسان کو شیر کہنے میں تعلق و استعارہ مثلاً: بہادری کا لحاظ
1:09:24 [۲] دوسری مثال: خواب کی تعبیر میں مخفی علم کی رعایت اور مثالوں سے وضاحت
1:12:44 [۳] تیسری مثال: ہر انسان کی فطرت میں ذاتِ باری تعالی کی معرفت کا مخفی علم موجود ہے، چاہے وہ لوگوں کے بظاہر حاشیۂ خیال نہ ہو۔
1:14:45 شریعت کے ضابطوں میں علومِ کامنہ و ظاہرہ کا لحاظ؛ پانچ شرعی مثالوں سے وضاحت
1:15:20 ۱) اپنی بیوی کو اجنبی عورت سمجھ کر جان بوجھ کر حرام کاری کا ارتکاب کرنے والا شخص اللہ کا مجرم اور جس نے اجنبی عورت کو حقیقت میں بیوی سمجھ کر تعلق قائم کیا، وہ جرم دار نہیں
1:18:27 ۲) فرد کے ارادے اور نیت سے شریعت کے احکامات کا اثبات، جیسے نذر کا روزہ
1:19:03 ۳) شرعی معاملات میں انتہا پسندی کرنے والے کے ساتھ اسی کی ذہنیت کے مطابق کا معاملہ
1:20:04 ۴) یتیم کو ادب سکھانے کے لیے سختی نیکی شمار، اور انتقام لینے کی نیت سے سختی گناہ قرار، (فرق نیت کا ہوتا ہے)
1:22:26 ۵) غلطی و نسیان میں اکثر شرعی احکامات میں درگزر کا معاملہ
1:23:40 شریعت( قانون) پر عمل درآمد کے عملی طریقہ کار طے کرنے میں امور طبعی و فطری سے متعلق ذیلی قواعد
1:24:04 پہلا قاعدہ: شرائع (قانون سازی) میں سب سے پہلے تمام لوگوں کی مشترک (Common) عادات ملحوظِ خاطر
1:28:40 ہندوستان میں صوفیا کی دعوتِ اسلام میں ہندوستانی مزاج کی رعایت
1:30:41 دوسرا قاعدہ؛ اکثر طور پر نبوت ملت کے تحت ہوتی ہے۔
1:38:07 نئی شریعت (قانون سازی) میں سابقہ ملّتوں (ارتقائی اور عالم گیر قوانین) پیشِ نظر رکھنے کا راز
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/