حجۃ اللہ البالغہ | 059 | حقیقت نبوی اور اس کےخواص حصہ اول | مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری

تفصیل

احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجددِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف

حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس

درس : 59

مبحثِ سادس: سیاستِ ملت

باب:02 نبوت کی بنیادی حقیقت اور خواص و نتائج

مُفہّم کی تعریف، خصوصیات، سیرت و کردار اور اقسام نیز انبیا کے درجات اور بعثت کے اسباب

مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری

بتاریخ: 10 ؍ جولائی 2019ء

بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور

*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:18 سابقہ باب سے اس باب کا ربط اور باب کے عنوان کی وضاحت
1:46 الُمفهّمون: (خدا داد سمجھ کے حاملین) مولانا سندھیؒ کے ہاں مُفہّم کی تعریف:
مُفہّم کی دو بنیادی صلاحیتیں:
نوعِ انسانیت کی اصل اور درست حالت کا علم
نوعِ انسانی کے دنیا و آخرت میں نفع و فائدہ اور نقصان کے تمام پہلوؤں کا علم
6:27 مُفہّمِین کی خصوصیات
(۱) جن میں انتہائی اعلی درجے کی مَلَکیّت اور بہمیّت کا تصالح ہو۔
(۲) جو داعیۂ حقانیہ اور ملاءِ اعلی کے جذبے سے انسانیت کے مطلوبہ نظام قائم کرنے کے لیے کسی کی مخالفت کی پراہ کیے بغیر ، مکمل قدرت کے ساتھ اٹھ کھڑے ہوں۔
8:14 دواعی ، خطرات و خیالات کی اقسام‌ (امداد السلوک کی روشنی میں)
داعیۂ نفسانیه، داعیۂ شیطانیہ ، داعیۂ مَلَکیہ ، داعیۂ حقانیه
09:19 داعیۂ حقانیہ اتنا طاقت ور ہوتا ہے کہ کوئی نفسانی، شیطانی و ملکی داعیہ اس کے مقابلے میں ٹھہر نہیں سکتا۔
11:12 (۳) داعیۂ حقانیہ کے تحت نظامِ مطلوب قائم کرنے کے لیے ملاءِ اعلی سے علوم اور احوالِ الہیہ کا ترشح
12:47 مُفہّمِین کی قوتِ عقلیہ کی سیرابی کے لیے علوم اور قوتِ عملیہ کے لیے اَحوال کی بارش ہوتی ہے۔
16:26 مُفہّمِین کی سیرت و کردار (صلاحیت و استعداد)
16:57 (1)۔ مفہّم کی طبیعت خَلق (پیدائش) اور خُلق (اخلاق و خصال)کے اعتبار سے معتدل و متوازن ہو:
[۱] جسم کے تمام اعضا تخلیقی طور پر بھر پور ، کامل اور نہایت مضبوط ہوں۔
[۲] جس کے نتیجے میں اعلی درجے کے اخلاق و کردار کا اظہار ہو۔
[۳] رائے جزئی اور انفرادیت پسندی میں افراط و تفریط نہ ہو۔
[۴] اتنی اعلی درجے کی ذہانت نہ ہو کہ کلیات سے جزئیات تک رسائی ممکن نہ ہو۔
[۵] ایسی کم سطح کی ذہانت نہ ہو کہ کسی مقصد کی روح سے ممکنہ عملی راستہ نہ جانتا ہو۔
[۶] انتہا درجے کی حماقت نہ ہو کہ جزئیات سے کلیات کی طرف اور اشباہ (مثالوں) سے کسی چیز کی روح تک پہنچنے کی اہلیت نہ ہو۔
23:37 (2) مفہّم کا قلب سنتِ راشدہ (صحیح اور میانہ روی کے طریقۂ کار ) پر اتنی مضبوطی سے کار بند ہو کہ کسی حالت میں اسے ترک کرنے کا خیال بھی دل میں پیدا نہ ہو۔
24:43 سنتِ راشدہ: (ا) عبادات میں سَمتِ صالح (اچھے اور معتدل طریقۂ کار ) کا پابند ہو۔
25:37 (ب) انسانوں کے ساتھ معاملات میں اعتدال کی حالت ہو۔
26:24 (ج) تدبیرِ کلی کو پسند کرے کہ عام انسانیت کو نفع پہنچانے میں رغبت رکھتا ہو۔
27:07 (د) عام انسانیت کے لازمی نفع کے تقاضے کے علاوہ کسی انسان کو ایذا و تکلیف نہ پہنچائے،
28:30 (3) مفہّم کا ہمیشہ تمام حالتوں سے عالمِ غیب (حظیرة القدس اور ملاءِ اعلی) کی طرف رجحان ظاہر ہو،
31:57 مُفہّمِین کی استعداد کے مطابق آٹھ اقسام: حضور اقدس ﷺ میں یہ تمام اقسام پائی موجود ہیں۔ (مولانا عبید اللہ سندھیؒ)
34:54 (1) الکامل: جس پر علوم کے نزول سے کمال کا ایسا درجہ پیدا ہو، جس سے انسانی نفوس کو عبادات کے ذریعے مہذب بنانے کے طریقے سکھلائے۔
37:49 (2) الحکیم: جس پر انسانیت کے اخلاقِ فاضلہ اور ارتفاقِ اول و ثانی کے علوم نازل ہوں۔
41:04 (3) خلیفة: جس پر سیاسیاتِ کلیہ (ارتفاقِ ثالث و رابع) کے علوم نازل ہوں اور پھر اس کے مطابق عدل کے قیام اور ظلم کے خاتمے کے لیے عملی نظام بنائے۔
42:43 (4) المؤید بروح القدس (جسے روح القدس سے تائید حاصل ہو): جس پر ملاءِ اعلی کی طرف سے اعلی تعلیم، خطاب اور ظہور سے بہت ساری کرامات ظاہر ہوں۔
44:30 (5) ھادی و مُزّکی (لوگوں کی ہدایت اور ان کے دلوں کو پاک صاف کرنے والا) : جو اپنی زبان اور دل کے نور سے لوگ صحبت اور نصیحت سے نفع اٹھائیں۔
46:39 (6) اِمام (سوسائٹی کے بنیادی قاعدے بنانے والا) : وہ شخص جسے کسی ملت کے قواعد کی معرفت اور اس کی مصلحتوں کا بہت زیادہ علم ہو، اور وہ ملت کی مِٹی ہوئی چیزوں کو دوبارہ زندہ کرنے کے لیے بہت زیادہ ابھارنے والا ہو۔
48:04 (7) مُنذِر (خبردار کرنے والا) : ایسا شخص جسے اللہ کی طرف سے بتایا جائے یا وہ اپنی مَلَکیّتِ عالیہ کی فطانت سے ملاءِ اعلی سے علم حاصل کرکے وہ کسی قوم میں کسی خرابی کی وجہ سے عذاب آنے والا ہے ، اور اس عذاب سے ڈرا کر انہیں باخبر کرئے، تاکہ وہ قوم اس عذاب کی حالت سے محفوظ رہے۔ یا وہ مُجرّد عنِ المادہ (نفس کی حیوانی خصوصیات سے الگ ہو کر) مستقبل میں جھانک کر قبر و حشر کے عذاب سے بچاؤ کے اعمال بتاتا ہے۔
53:04 (8) النبی (منصبِ نبوت) : مُفہّمِین کی سات قسموں میں سے کسی ایک کی حامل شخصیت کو اللہ منصبِ نبوت دیکر مبعوث کرئے۔
56:52 انبیا کے درجات:
[ امام الانبیا ] کے لیے دو شرائط
(۱) دو بعثتوں کی جامعیت: ۱۔ قریش کی طرف بعثت ۲۔ کل انسانیت کی طرف بعثت
(۲) نبی الانبیاء یعنی مُفہّمِین کی تمام اقسام کی جامعیت،
1:01:56 مُفہّمِین (انبیا) کی بعثت کے چار بنیادی اسباب:
1:08:24 پہلا سبب: نئی حکومت قائم کرنے اور پچھلی تمام حکومتیں ختم کرنے کا وقت، جیسے حضرت محمد ؐ کی بعثت
1:10:19 مُفہّمِین (انبیا) کی بعثت کا دوسرا سبب:
1:11:56 مُفہّمِین (انبیا) کی بعثت کا تیسرا سبب:
1:15:23 مُفہّمِین (انبیا) کی بعثت کا چوتھا سبب: امت پر اتمامِ حجت کے لیے انبیا کی بعثت
1:18:15 امتِ محمدیہؐ کے علماء کی دو قسمیں: (۱) مجددین علماء اور ان سے نصرت کا وعدہ، (۲) اتمامِ حجت کرنے والے مُنذِرین علماء کرام

پلے لسٹس
حُجّةُ اللّٰه البالِغة
وقت اندراج
جون 23, 2023