احادیثِ نبویہ ﷺ کی روشنی میں دینِ اسلام کے مربوط فلسفہ ’’علمِ اَسرار الدین‘‘ پر مبنی مجدّدِ ملت امام شاہ ولی اللہ دہلویؒ کی مایۂ ناز تصنیف
حُجّةُ اللّٰه البالِغة کے ہفتہ وار دروس
درس : 55
مبحثِ خامس: برِّ و اِثم (نیکی و بدی) کے معیارات اور ان کے بنیادی اصول
باب: 15
گناہوں کے مفاسد : گناہِ کبیرہ و صغیرہ کی حقیقت اور کبیرہ کے مرتکب سے متعلق اختلافی رائے کا ولی اللہی تحلیل و تجزیہ
مُدرِّس:
حضرت مولانا شاہ مفتی
عبد الخالق آزاد رائے پوری
بتاریخ: 12؍ جون2019ء
بمقام: ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور
*۔ ۔ ۔ ۔ درس کے چند بُنیادی نِکات ۔ ۔ ۔ ۔ *
👇
0:00 آغاز درس
0:14 اس مبحث اور سابقہ درس میں آثام کے پانچ درجات کا خلاصہ
2:49 گناہِ کبیره و گناہِ صغیره کے تعین کے دو دائرے
بنیادی اقدار کا اعتبار
مخصوص شریعت و منہج کے عملی نظام کا اعتبار
8:57 حکمتِ برّ و اثم کے اعتبار سے گناہِ کبیرہ :
ایسا گناہ جس پر آخرت کا عذاب لازمی ہو یا ارتفاق ٹوٹ رہا ہو یا فطرتِ انسانیت کے مخالف ہو۔
12:02 حکمتِ برّ و اثم کے اعتبار سے گناہِ صغیرہ:
ایسا عمل جس سے گناہِ کبیرہ کے مذکورہ تین دائروں میں سے کسی ایک کے پیدا ہونے کا امکان ہو ، یا جو گناہِ کبیرہ کی طرف لے جانے والا ہو یا اس عمل سے گناہِ کبیرہ میں کسی ایک دائرہ کی درستگی اور دوسرے کی خلاف ورزی ہو رہی ہو۔
17:26 مخصوص شریعت کے اعتبار سے گناہِ کبیرہ ایسے جرائم :
جن پر شریعت کی طرف سے حرام ہونے کی نص ہو۔
یا شارع علیہ السلام کی طرف سے وعید آئی ہو۔
یا شریعت میں اس پر کوئی حد مقرر کی گئی ہو ۔
یا نبی اکرم ﷺ نے اس گناہ کے مرتکب کو ملتِ کے دائرے سے خارج اور کافر قرار دیا ہو ۔
18:43 حکمتِ برّ و اثم کے اعتبار سے گناہِ صغیرہ کا مخصوص شریعت کے اعتبار سے کبیرہ ہونے کی وجوہات :
اس صغیرہ گناہ کو کوئی جاہل قوم اپنی عادت بنا لے یا معاشرہ میں اس غلط کا م پر نظام استوار ہو جائے یا وہ گناہ اس قو م میں اتنا پھیل جائے کہ جب تک ان کے دلوں کے ٹکرے نہ کر دیے جائیں وہ ختم نہ ہو سکے یا جب اس گناہ سے قوم کو روکا گیا تو اس کی مخالفت، لڑائی اور مقابلے کی کیفیت پید ہو جائے اور شریعت کی طرف سے اس پر سخت وارننگ آئی ہو۔
27:53 گناہِ کبیرہ کے مرتکب کا حکم ( اختلافی مسئلہ کا دلائل کی روشنی میں حل)
تین گروہ: اہل سنت ، معتزلہ اور خوارج تین فرقوں کا اختلاف
منطقی اعتبار سے اس اختلافی مسئلے کی توضیح
اللہ کے افعال کی دو قسمیں: ۱۔ عام معمول کے افعال، ۲۔ معمول کے امور کو توڑنے والے افعال، ان میں باہم تناقض نہیں ہے۔
کبیرہ گناہ کے مرتکب کے لیے ابدی عذاب کا قول درست نہیں۔
پیش کردہ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ، لاہور ۔ پاکستان
https://www.rahimia.org/
https://web.facebook.com/rahimiainstitute/