جولائی 05, 2020
"قربانی میں جانور ذبح کرنا ضروری ہے۔
قربانی کی قیمت کسی کو دینے سے قربانی ادا نہیں ہوگی۔"
جانشین حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوری قدس سرہٗ
مولانا مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہٗ
(ناظم اعلیٰ ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ ٹرسٹ لاہور)
کا اہل اسلام کے نام پیغام
جن لوگوں پر قربانی واجب ہے، ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ قربانی کا جانور ذبح کریں۔ شریعت ِمقدسہ کے مطابق جانور ذبح کرنا ضروری ہے۔ قربانی کے جانور کی قیمت کسی کو دے دینے سے قربانی کا فریضہ ادا نہیں ہوگا۔ مالی قربانی کے لیے شریعت نے زکوٰۃ اور صدقاتِ واجبہ اور نافلہ رکھے ہیں۔ غریبوں کی مدد کے لیے الگ سے مالی قربانی کا اجتماعی نظام قائم کیا جانا ضروری ہے۔
از روئے حدیث قربانی سنت ِابراہیم ؑہے۔ قرآن حکیم میں اسے ’’ذبح عظیم‘‘ (107:37)کہا گیا ہے، جو یقینا جانور کی قربانی ہے۔ محض مالی قربانی نہیں۔ اور ازروئے حدیث ان ایام میں جانور کی قربانی سے زیادہ اللہ کے ہاں اَور کوئی عمل محبوب نہیں ہے۔ عیدالاضحی کے دنوں میں جانور کو ذبح کرکے قربانی کی ادائیگی اللہ کے شعائر میں سے ایک ہے۔ کتابِ مقدس قرآن حکیم میں قربانی کے مقاصد و اہداف میں دلوں کا تقویٰ اور ادب مطلوب قرار دیا گیا ہے۔ (32:15)
حضرت شیخ الہند مولانا محمودحسنؒ نے ’’تقویٰ القلوب‘‘ کا ترجمہ ’’دلوں کا ادب‘‘ کیا ہے۔ یعنی دل مہذب بن جائے۔ دل کی جذباتیت میں ٹھہراؤ آجائے۔ عقل کے بڑھے ہوئے دنیاوی تفکرات میں اعتدال پیدا ہوجائے۔ نفس کی خواہشات کنٹرول ہوجائیں۔ یہ دلوں کا ادب ہے۔ دلوں کا تقویٰ یہ ہے کہ بڑھی ہوئی خواہش کا سر قلم ہوجائے۔ جانور ذبح کرتے ہی دل پر چھری چلے۔ دل کی خواہشات دم توڑ جائیں۔ ظلم کی سوچ اور نظریہ ختم ہوجائے۔ عدل و انصاف کی سوچ پیدا ہوجائے۔ امن و امان اُس کی زندگی کا حصہ بن جائے۔ بداَمنی کی سوچ اُس کے دل سے کٹ کر گر جائے۔ جیسے ہی خون بہے، جانور پر چھری چلائی جائے تو دل کی یہ تمام چیزیں کٹ کر علاحدہ ہوجائیں۔
قربانی کے جانور کی قیمت ادا کرنے سے ظلم، ناانصافی، قتل و غارت گری اور بداَخلاقی اور نفسانی خواہشات پر چھری نہیں چلتی۔ چناںچہ قیمت ادا کرنے سے قربانی کا فریضہ ادا نہیں ہوتا۔ اس لیے جانور ذبح کرنا لازمی اور ضروری ہے۔
مشائخ رائے پور کے ہاں ہمیشہ عیدالاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی کا اہتمام کیا جاتا رہا ہے۔ ہمارے حضرت اقدس مولانا شاہ سعیداحمد رائے پوریؒ ہر سال اپنے ہاتھوں سے جانور کی قربانی کیا کرتے تھے۔ چناںچہ حضرت اقدس رائے پوری رابعؒ کے زمانے سے ہی ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور میں ہر سال جانوروں کی اجتماعی قربانی کا اہتمام ہوتا رہا ہے۔