زمره
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ!
اسلام کے قانون وراثت میں وصیت کی کیا حیثیت ہے؟ کیا والدین اپنی حیات میں اپنی مرضی سے اپنی وراثت کی تقسیم کر سکتے ہیں؟ یعنی وہ کسی ایک وارث کو زیادہ اور دوسرے کو کم یا پھر کسی کو بالکل ہی وراثت سے خارج کرنا وغیرہ؟ اور کیا اولاد اس طرح کی غیر معتدل تقسیم پر وراثت کا مطالبہ کر سکتی ہے؟ اولاد کی طرف سے اس طرح کے کسی مطالبے پر والدین پر کوئی گناہ تو نہیں ہوگا؟ اُسامہ احمد - اسلام آباد
جواب
1-وراثت کے احکام کے نزول سے پہلے وصیت کرنا فرض تھا۔ آیات وراثت کے نازل ہونے اور ورثاء کے حصص کے تعین کے بعد وصیت کے حکم کی فرضیت نہ رہی تاہم مُورِث (ترکہ کا وارث بنانے والے) کو ثلث (تہائی) مال میں سے وصیت کا اختیار عطا فرما دیا، یہ وصیت شرعی طور پر وراثت پانے والے شخص کے علاوہ کسی اور کے لئے کی جا سکتی ہے بلکہ بعض صورتوں میں مستحب ہے ۔
2ـ زندگی میں ہر شخص اپنی جائیداد کا مالک ہے ، وہ اپنی جائیداد میں جس طرح چاہے جائز تصرف کر سکتا ہے ، لہذا وہ اپنی زندگی میں اپنی جائیداد اپنی مرضی سے اپنی اولاد میں تقسیم کر سکتا ہے (بشرطیکہ مرض الموت میں مبتلا نہ ہو) لیکن زندگی میں یہ تقسیم وراثت نہیں بلکہ ھِبہ (گفٹ) کہلاتی ہے ، اس لئے اولاد والدین کی زندگی میں نہ تو تقسیم وراثت کا مطالبہ کرسکتی ہے اور نہ ھبہ دینے کا۔ واضح رہے کہ ھبہ اس وقت مکمل ہوتا ہے جب موهوب له (جس کو ہبہ کیا گیا ہے) اس کو اپنی تحویل میں لے لے (قبضہ کی جو بھی متعارف جائز شکل ہو، شرعاً معتبر ہے) تاہم شریعت کی تعلیم یہ ہے کہ کوئی شخص اپنی زندگی میں اولاد میں جب کوئی مال ھِبہ کرے تو ان میں مساوات کا لحاظ رکھے حتی کہ بیٹوں اور بیٹیوں کو بھی برابر حصہ دینا مستحب ہے، لہذا اولاد میں سے نہ تو کسی کو محروم کرے اور نہ ہی بلاوجہ کمی بیشی کرے۔
ہاں اگر اولاد میں سے کسی کو کسی معقول وجہ کی بنا پر دوسروں کی نسبت زیادہ دینا چاہے(جیسے کسی کی ناداری کے سبب یا خدمت گزاری کے سبب وغیرہ) تو اس کی اجازت ہے، لیکن بلا وجہ اولاد میں کسی کو محروم کرنا یا کم دینا درست نہیں۔
حضرت نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ان کے والد انہیں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں لائے اور عرض کیا کہ میں نے اپنے اس بیٹے کو ایک غلام بطور ہبہ دیا ہے۔ آپ ﷺ نے دریافت فرمایا کہ کیا ایسا ہی غلام اپنے دوسرے لڑکوں کو بھی دیا ہے؟ انہوں نے کہا نہیں، تو آپ نے فرمایا کہ پھر اپنے فیصلے سے رجوع کرو (صحیح بخاری ،باب الهبة للولد ،حديث 2586)