زمره
سوال
پانچ سو گھروں والے گاؤں میں جہاں عرصہ دراز سے جمعہ کی نماز کا اہتمام ہے اور وہاں شہری سہولیات مثلاً ڈاک خانہ، سڑکیں، بازار، تھانہ، ہسپتال وغیرہ بھی ہیں لیکن نسبتاً کم اور غیر فعال ہیں، قبائلی عمائدین امن امان کو برقرار رکھتے ہیں، نمازِ جمعہ میں تقریباً 40/50 اور عیدین میں تقریباً 400 سے زائد لوگ شرکت کرتے ہیں آج کل وہاں کے کچھ مقامی علماء نے جمعہ نماز کی ادائیگی پر اختلاف کیا ہے۔ کیا مذکورہ بالا تفصیلات والے دیہات میں جمعہ نماز پڑھنا جائز ہے؟
جواب
الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً
جس گاؤں یا قصبے میں تمام ضروریات زندگی مہیا ہوں، اس میں ہسپتال، تھانہ اور ڈاکخانہ جیسی سہولتیں بھی موجود ہوں، مزید یہ کہ وہاں ایک عرصے سے نماز جمعہ قائم کی جارہی ہو ایسے بڑے گاؤں میں جمعہ کی نماز قائم کرنا درست ہے۔ ایسے ہی ایک مسئلے کے سلسلے میں مفتی اعظم حضرت مفتی کفایت اللہ دھلوی :صاحب فرماتے ہیں
"(اگر) اس مقام پر پہلے سے جمعہ قائم تھا تو اب اس کو بند کرنا نہیں چاہیے جمعہ کی نماز بدستور پڑھتے رہیں" (کفایت المفتی ج: 3 ص:234 ط: دار الاشاعت )
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب