زمره
سوال
ايک باپ تھا، اس کے تین بیٹے تھے۔ باپ نے اپنی زندگی میں دو بیٹوں کو مین روڈ سے کچھ فاصلے پر زمینیں دیں۔ ان زمینوں کی مقدار زیادہ تھی، لیکن ویلیو (قیمت) نسبتاً کم تھی۔ تیسرے بیٹے کو باپ نے مین روڈ کے قریب والی زمین دی، جو مقدار میں کم تھی مگر اس کی قیمت (مارکیٹ ویلیو) زیادہ تھی۔ باپ کے انتقال کے بعد، جس بیٹے کو مین روڈ کے قریب والی زمین ملی تھی، اس زمین میں کچھ قانونی یا عملی مسائل تھے۔ ان مسائل کی وجہ سے اُسے بہت بڑا مالی نقصان اٹھانا پڑا۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا یہ نقصان صرف اُسی بیٹے کو برداشت کرنا ہو گا جس کی زمین میں مسئلہ آیا؟ یا باقی دو بھائی، جنہیں کوئی نقصان نہیں ہوا، کیا وہ بھی اس نقصان میں شریک ہوں گے؟ باپ کو ان مسائل کا علم تھا، مگر اس نے انہیں نظر انداز کیا اور وہ زمین تیسرے بیٹے کو دے دی۔
جواب
الجواب حامداً و مصلیاً و مسلما
تیسرے بھائی کی زمین کا جو نقصان ہوا اس میں باقی دو بھائی شرعاً شریک نہیں ہوں گے البتہ مرحوم کو چاہیے تھا کہ اپنی اولاد میں برابری کے ساتھ زمینیں تقسیم کرتا لیکن اگر علم ہونے کے باوجود مرحوم نے مسئلے والی زمین تیسرے بیٹے کو دے دی تو یہ تقسیم غیر منصفانہ تھی اور مرحوم اپنے اس عمل کی وجہ سے گنہگار ہوئے اب مرحوم کے اس گناہ کا ازالہ اور تلافی اس صورت میں ہو سکتی کہ باقی دونوں بھائی تیسرے بھائی کے نقصان کو برابر تقسیم کریں تاکہ مرحوم آخرت میں مواخذہ سے بچ جائیں۔
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب