تحریری طلاق کا حکم اور رجوع

زمره
نکاح و طلاق
فتوی نمبر
0015
سوال

کیا فرماتے ہیں علمائے عظام بیچ اس مسئلہ کے۔ کہ ایک شخص فارن جانے کے لئے سٹامپ پر بیوی سے علاحدگی/ طلاق لکھ دے، لیکن اس کا ارادہ طلاق دینے کا نہ ہو صرف ڈاکومنٹس میں ظاہر کر کے باہر جانا ہو، اس سٹامپ پر بیوی کے جعلی دستخط بھی کئے ہوں،لیکن اس سارے معاملے سے بیوی بے خبر ہے۔

جواب

 

اگر اس شخص نے طلاق کے صریح لفظ کے ساتھ بیوی کی طلاق لکھی اور اس بات پر کہ ' اس کا مقصد طلاق دینا نہیں اور یہ صرف جعلی طلاق نامہ ہے ' کسی کو گواہ نہیں بنایا تو اس صورت میں طلاق واقع ہو گئی ہے خواہ اس کی نیت ہو یا نہ ہو اور بیوی کو طلاق دینے کی خبر ہو یا نہ ہو،  

صورتِ مسئولہ میں اگر ایک یا دو طلاق لکھی ہیں تو طلاق رجعی ہو گی اور عدت کے اندر رجوع کیا جا سکتا ہے۔ اور اگر تین طلاق لکھی ہیں تو طلاقِ مغلظہ ہو گی، جس کے بعد رجوع نہیں ہو سکتا ہے۔

فقط واللہ اعلم

مقام
نوشہرہ
تاریخ اور وقت
جنوری 16, 2024 @ 12:20شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں