زمره
فتوی نمبر
سوال
السلام ُعلیکم
امید ہے آپ خیریت سے ہوں گے-
میں ایک ویزا کنسلٹٹ ہوں اور یوکے ویزا کو ڈیل کرتا ہوں, یوکے ورک پرمٹس جاری کرتا ہے جس کی اصل قیمت تین سے چار ہزار پاؤنڈز ہوتی ہے اور یوکے کے قانون کے مطابق کمپنی کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ کم سے کم پیسوں میں لوگوں کو بلائے، لیکن وہ ویزا ریکروٹمنٹ ایجنسیز خیریدتی ہیں اور بیس سے بائیس ہزار پاؤنڈز میں بیچتی ہیں جو یوکے کے قانون کے مطابق غیر قانونی ہے، میں ریکروٹمنٹ ایجینسیز سے ویزا خریدتا ہوں اوراس پر جائز منافع لگا کر پاکستان میں بیچتا ہوں، اب میں کلائنٹ کو سب سچائی بتاتا ہوں اور کلائنٹ اپنی خوشی سے ویزا خریدتا ہے نہ میں ویزا لینے والے سے کوئی دھوکہ کر رہا ہوں اور نہ ہی ویزہ دینے والے کودھوکہ دے رہا ہوں، لیکن اس سارے معاملے میں ریکروٹمنٹ ایجنسی، گورنمنٹ کی اصل فروخت کرنے کی رقم چھپاتی ہے جو کہ اسلام کی روح سے جھوٹ ہے اور گناہ ہے, کیا اس سارے معاملے میں میرا منافع جائز ہے یا حرام ہے۔
دوسرا یہ کہ میرا دل مطمئن نہیں تو کیا اس کمائی ہوئی رقم سے میں حلال بزنس کر سکتا ہوں, تیسرا کلائنٹ جو دستاویزات دیتے اس میں ایکسپیرنس لیٹر جعلی ہوتے ہیں اور مجھے بھی اس بات کا پتا ہوتا ہے تو کیا میں بھی جرم میں برابر کا شریک ہوں.
مہربانی فرما کر رہنمائی فرمائیں
محمد عمر عرفان
جواب
الجواب ومنه الصدق والصواب
ورک پرمٹس یا ویزہ حقوق مجردہ میں سے ہے، تاہم اس کے حصول کے لئے وقت اور مال خرچ کرنا پڑتا ہے اور اس کے حاصل کرنے والے کو متعلقہ ملک میں داخلے اور رہنے کا حق حاصل ہو جاتا ہے۔ اس لئے یہ حق مادی اشیاء کی طرح ہو گیا اس وجہ سے اس کی خرید و فروخت جائز ہوگی۔ صورتِ مسئولہ میں گو آپ کی طرف سے دھوکہ دہی جھوٹ یا غبنِ فاحش کی کوئی صورت نہیں پائی گئی آپ اپنی محنت کے بقدر نفع لے کر ویزہ کلائنٹ کو بیچتے ہیں اس لئے اس سے حاصل ہونے والے منافع آپ کے لئے جائز ہوں گئے۔ لیکن اس کاروبار کے آگے پیچھے حکومت کے قانون کی خلاف ورزی ہے جیسے کہ ریکروٹمنٹ ایجنسیوں کا گورنمنٹ سے ویزے کی قیمتِ فروخت کو چھپانا جبکہ مملکت کا وہ قانون جو انسانوں کی فلاح و بہبود کے بنایا گیا ہو اس کی خلاف ورزی جائز نہیں۔ اور ویزوں کو بیش قیمت پر بیچنا یہ غبن فاحش کے زمرے میں آتا ہے۔
مزید یہ کہ جب آپ کلائنٹس کو ویزے فروخت کرتے ہیں تو وہ اپنی دستاویز میں جعلی سرٹیفیکیٹ لگاتے ہیں جو کہ خلافِ واقعہ ہونے کی وجہ سے جھوٹ اور دھوکہ دہی کے زمرے میں آتا ہے ان غیر شرعی آلائشوں کی وجہ سے بہتر ہے کوئی ایسا کاروبار کریں جو صاف ستھرا اور ان قباحتوں سے پاک ہو۔
والمالية تثبت بتمول الناس كافة او بعضھم. والتقوم يثبت بها وبإباحة الانتفاع به شرعاً ، رد المحتار، كتاب البيوع، مطلب فی تعریف المال و الملک و التقوم
ھذا ما عندی والله اعلم