مزارعہ کے شفعہ مزارعگی کے دعوی کی شرعی حثیت

سوال

کیا فرماتے ہیں علماء اس مسئلہ کے بارہ میں کہ میں نے ایک خاتون سے بارہ ایکڑزرعی اراضی خرید کی ،اس وقت یہ رقبہ ایک تیسرے آدمی نے ٹھیکہ پر لیا ہوا تھا۔ چنانچہ اس ٹھیکیدارنے اپنے آپ کو مزارع ظاہر کر تے ہوئے اس وقت کے مروجہ قانون کے مطابق شفعہ مزارعگی دائر کردیا ۔ قابلِ دریافت امر یہ ہے کہ مزارع نے جو شفعہ کا دعویٰ دائر کیا ہے، کیاشرعاً جائز ہے؟ اور شفعہ مزارعگی شریعت میں ثابت ہے یا نہیں ؟ بینوا توجروا۔  سائل : شیخ محمد ، سکنہ موضع سوڈا

جواب
صورتِ مسئولہ میں شرعاًمزارع کو شفعہ کا حق حاصل نہیں ہے ، کیوں کہ شفعہ کے لیے ضروری ہے کہ شفعہ کرنے والے کی ملکیت ،شفعہ کی ہوئی زمین کے ساتھ متصل ہو، جب کہ ٹھیکیدار صرف مزارع ہے۔ اور اس کی مملوکہ زمین ،فروخت کردہ زمین کے ساتھ متصل نہیں ہے ، اس لیے وہ شفعہ کا حق نہیں رکھتا ۔ شفعہ مزارعگی کی شرعاً کو ئی حیثیت نہیں ہے ۔ قال فی الدر المختار:وسببہا(الشفعۃ) اتصال ملک الشفیع بالمشتری (بفتح الرائ) بشرکۃ اوجوار: وقال العلامۃ الشامی: قال الطوری: وسببہا دفع الضرر الذی ینشأ من سوء المجاورۃ علی الدوام (ص ۱۳۷،ج۵) فقط واللہ اعلم
تاریخ اور وقت
دسمبر 13, 2021 @ 11:40صبح
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں