بازار سے قسطوں پر اشیا خریدنے کے بارے میں حکم

زمره
بیوع (خرید وفروخت)
فتوی نمبر
0004
سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکۃ

مفتی صاحب سے میرا سوال ہے کہ آج کل مارکیٹ میں کافی ساری چیزیں قسطوں پر مل جاتی ہیں

قسطوں پر خریداری کے بارے میں کیا حکم ہے

جواب

صورت مسئولہ میں قسطوں پر معاملہ چند شرائط کے ساتھ جائز ہے۔

(1) قسط کی رقم معین ہو،

(2) معاملہ واضح اور متعین ہو، یوں کہ معاملہ نقد کیا جا رہا ہے یا ادھار ،

(3) مجموعی رقم بھی طے ہو ،

(4) کسی قسط کی تاخیر کی صورت میں اضافی رقم نہ لی جاے،

(5) جلدی رقم کی ادائیگی میں رقم کم ہونے کی شرط نہ لگائی جائے،

(6) سب سے اہم یہ کہ "غبن فاحش" نہ ہو۔ غبن فاحش کا مطلب یہ ہے کہ بازار میں جو زائد سے زائد قیمت چل رہی ہو اس سے زائد نفع لیا جائے ، یعنی ایک چیز کی قیمت کا اندازہ بازار کے اتار چڑھاؤ پر نظر رکھنے والے کئی لوگ لگائیں اور کسی کا تخمینہ اس حد تک نہ پہنچے جس کا تقاضا قسطوں پر فروخت کرنے والا کررہا ہے کہ یہ درست نہیں ، فی زمانہ سرمایہ دارانہ معاشی نظام میں قسطوں کے نتیجے میں نرخ دگنے تگنے کردیے جاتے ہیں اور تعاون باہمی کی روح ختم ہو جاتی ہے ایسا معاملہ اکل بالباطل (دوسرے کا مال ناحق طریقہ سے کھانا) کے دائرے میں آتا ہے جو از روئے شرع ممنوع ہے۔

فقط واللہ اعلم

مقام
ہنگو
تاریخ اور وقت
نومبر 18, 2023 @ 01:37شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں