سعودی عرب میں ملازمت کی نوعیت

زمره
معاملات
فتوی نمبر
0014
سوال

سعودی عرب میں نجی طور پر ملازمت یا کفالت کے ویزا پر کاروبار کرتے ہیں۔ اس کی صورت یہ ہے کہ غیر سعودی (جس کے پاس سعودی عرب کی شہریت نہیں ہو) ملازمت یا کفالت ویزہ کے ساتھ کسی سعودی شہری (کفیل) کے نام پر کاروبار کرتا ہے۔ سعودی شہری کی اس کاروبار میں کسی قسم کوئی شراکت اور حصہ داری نہیں ہوتی ہے۔ چونکہ سعودی عرب میں کاروبار کرنے کے لیے سعودی وزارت تجارت کی باقاعدہ اجازت ضروری ہے، اس لیے غیر سعودی سعودی شہری کے نام پر کاروبار کرتے ہیں، سعودی کفیل اس غیر قانونی کاروبار کی بغیر شراکت و مضاربت کے ماہانہ رقم وصول کرتا ہے۔ ہزاروں لاکھوں غیر ملکی غیر قانونی طور پر کاروبار کر رہے ہیں۔
اب سعودی محکمہ پاسپورٹ نے اعلان کیا ہے کہ جو غیر ملکی نجی کاروبار کرتے ہوئے پائے جائیں گے ان کو جرمانے، قید اور بیدخلی کی سزا دی جائے گی۔ 50 ہزار ریال جرمانہ ہوگا۔ قید 6 ماہ تک کی ہوگی ۔آخر میں ملک سے بیدخل کردیا جائے گا۔ جوازات نے یہ انتباہ ”غیر قانونی تارکین سے پاک وطن “ مہم کے ضمن میں جاری کیا ہے۔
سوال یہ ہے کہ غیر سعودی کا سعودی شہری کے نام پر اس قسم کا غیر قانونی کاروبار کرنا شرعاً کیسا ہے؟ نیز سعودی شہری کے لیے اس کاروبار میں بغیر شراکت و مضاربت کے ماہانہ رقم وصول کرنے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ بینوا فتوجروا۔

 

جواب

الجواب حامداً ومصلیا ومسلما: کسی بھی ملک کا شہری جب کسی دوسرے ملک میں جاتا ہے تو ایک معاہدے کے تحت جاتاہے جس کی رو سے  اس ملک کے تمام قوانین کی  پاپندی کرنا اس پر لازم ہوتی ہے اور شرعی طور معائدے کی پابندی کرنا لازم ہے ہے۔  نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهُ وَلَا دِينَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ.
ترجمہ:جو امانتدار نہیں وہ ایماندار نہیں ہے اور جو وعدہ (عہد) کو نہ پورا کرے وہ دیندار نہیں ہے  [مشكوة المصابيح/كِتَاب الْإِيمَانِ: 35]
ایسے ہی اپنے آپ کو ہلاکت اور نقصان میں ڈالنے سے بھی شریعت نے منع کیا ہے۔ 
لہذا کسی غیر سعودی کا بغیر اجازت کے کوئی کاروباری معاملہ کرنا  یا کسی سعودی کا اسطرح کسی سے رقم لینا دونوں معاملے ناجائز ہیں۔
واللہ اعلم بالصواب

مقام
لاہور
تاریخ اور وقت
جنوری 08, 2024 @ 04:28شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں