کنایہ (مبہم) الفاظ سے طلاق کا حکم

زمره
نکاح و طلاق
فتوی نمبر
0018
سوال

تمہاری زندگی سے مجھے کوئی لینا دینا نہیں ہے اب جو مرضی کرو ہمارا کوئی رشتہ نہیں ہے اب جو میں اپ سے پوچھوں کہ کہاں بزی ہو کیوں میسج سین نہیں ہو رہے کہاں بزی تھی کہاں نہیں۔جس رشتے سے پہلے پوچھا تھا اور جس رشتے سے اب پوچھ رہا ہوں دونوں ختم۔
ختم سے مراد کنٹیکٹ تھا طلاق مائنڈ میں بھی نہیں تھی
یہ تو ان کی وائف نے کہا کہ آپ نے جو الفاظ کہے ہیں اس کا مطلب تو طلاق ہے تو راشد صاحب نے کہا میری ایسی کوئی نیت ہی نہیں تھی انہوں نے کہا میرا مطلب کہنے کا یہ تھا کہ محبت اور کیئر کا رشتہ ختم۔۔۔۔
۔۔۔۔۔ آپ جو مرضی کرو۔
ختم سے مراد کنٹیکٹ تھا اور طلاق مائنڈ میں بھی نہیں تھی
کیا اس سے طلاق ہو جاتی ہے

جواب

الجواب حامداً و مصلیا و مسلما:

صورت مسئولہ میں شوہر نے بیوی کو یہ الفاظ "تمہاری زندگی سے مجھے کوئی لینا دینا نہیں" ، "اب جو مرضی کرو ہمارا کوئی رشتہ نہیں ہے" کہے تو یہ طلاق کے کنایہ الفاظ میں سے ہیں اور ان الفاظ سے طلاق واقع ہونے کے لیے طلاق کی نیت ہونا ضروری ہے، چونکہ شوہر کے بیوی کو مذکورہ الفاظ کہتے وقت طلاق کی نیت نہیں تھی تو طلاق واقع نہیں ہوئی، نکاح بدستور قائم ہے، البتہ شوہر کو آئندہ کے لیے ایسے جملے کہنے سے احتیاط کرنی چاہیے۔

فقط واللہ اعلم بالصواب

مقام
جھنگ
تاریخ اور وقت
فروری 01, 2024 @ 03:41صبح