زمره
فتوی نمبر
سوال
میرے شوہر نے ایک مرتبہ کہا کہ میرے پاس ایسا علم ہے جو اللہ کے پاس، نبی کے پاس اور میرے پاس ہے۔ اس کے بعد ایک مرتبہ کہا کہ میرے پاس ایسا علم ہے جو صرف اللہ کے پاس، میرے پاس اور شیطان کے پاس ہے۔ ایک موقع پر میرے اور میرے شوہر کے درمیان کسی شرعی مسٸلہ پر بات ہو رہی تھی تو انہوں نے مجھ سے ایک شرعی مسئلے کا جواب پچھوایا تھا جو کہ میں نے ایک دیوبندی عالم سے پوچھ کر ان کو بتایاجنکو واہ جانتے نہیں ہیں۔ تو کہنے لگے میرے شوہر کہ مین ان جھوٹے زندیق علماء کی بات نہیں مانتا۔ اس کے علاوہ میرے شوہر علماء کے بارے میں غلط باتیں بھی کرتے ہیں کہ علماء سوٸے ہوٸے ہیں اور اپنی ذمہ داری پوری نہیں کرتے۔ کیا میرے شوہر کے یہ الفاظ کہنا درست ہیں؟ کیا ایسے الفاظ کہنے والا شخص اسلام پر باقی رہے گا؟ اور ہم دونوں کے نکاح کا کیا حکم ہے؟ انہوں نے حکمت کی کچھ کتابیں خود پڑھی ہوئی ہیں اس کی بنیاد پر یہ بات کہی ہے انہوں نے....کسی خاص عالم کا نام نہیں لیتے اور نہ ہی کوئی تخصیص کرتے ہیں بلکہ مطلق علماء کو انہوں نے اس طرح کہا ہے... خود حافظ ہیں مگر علماء کو برا بھلا کہتے رہتے ہیں کہ علماء سود کے خلاف فتوی نہیں دیتے۔۔۔۔ بس اسی طرح لگے رہتے ہیں کہ علماء ایسے علماء ویسے.. اور پھر ایک دن کہہ دیا کہ میں ان جھوٹے زندیق علماء کو نہیں مانتا..
جواب
جواب حامداً ومصلیا ومسلما:
سوال میں ذکر کردہ تمام باتیں جو آپ نے اپنے شوہر کی طرف منسوب کی ہیں اگر واقعی انھوں نے کہیں ہیں تو یہ گمراہی پر مبنی ہیں، ایسے دعوے کرنا آگے چل کر مزید گمراہی اور فسق و فجور میں مبتلا کر سکتے ہیں چونکہ ان کے اس کلام کی مراد واضح نہیں ہے کہ جس علم کا وہ دعویٰ کر رہے ہیں اس سے مراد کیا ہے؟ وحی کا علم یا دنیا کا کوئی علم لہذا اس وجہ سے ان پر حکم کفر کا نہیں لگ سکتا۔ اسی طرح اگر علماء کو برا کہنا ان کے عالم دین ہونے کی وجہ سے نہیں ہے بلکہ ان ذاتی کردار کی وجہ سے تو اس سے بھی کفر لازم نہیں آتا جسکی وجہ سے نکاح ٹوٹنے کا حکم لگایا جائے لہذا آپ کے شوہر توبہ استغفار کریں اور اپنے ان شکوک وشبہات کو دور کرنے کے لیے سمجھدار اور تربیت یافتہ اہل علم سے تعلق رکھیں۔
واللہ اعلم بالصواب