کفریہ کلمات نقل کرنے کا حکم

زمره
ایمان و عقائد
فتوی نمبر
0102
سوال

اگر کوئی شخص غیر مسلموں کے کلماتِ کفر (گستاخانہ الفاظ) کو نقل کرے اور یہ کہے کہ غیر مسلم یہ کہتے ہیں، نہ کہ میں کہتا ہوں، تو قرآن و حدیث کی روشنی میں ایسے شخص کے بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟ کیا محض غیر مسلموں کے گستاخانہ کلمات نقل کرنے سے وہ خود کفر کا مرتکب ہو جائے گا؟

جواب

قرآن حکیم میں کئی مقامات پر اہل ایمان کو سمجھانے کی خاطر کفار کے اقوال و نظریات کو تردیداً بیان کیا گیا ہے۔ اس لیے مشہور مقولہ ہے کہ: 

"نقلِ کفر، کفر نہ باشد"۔

لہذا اگر کوئی شخص غیر مسلم یا کسی گستاخ کے الفاظ کو صرف حکایتاً بیان کرے، یعنی واضح کرے کہ یہ اس کی اپنی بات نہیں، بلکہ فلاں نے کہا ہے، تو اس پر کفر کا حکم نہیں لگے گا۔ البتہ اگر وہ الفاظ بغیر ضرورت نقل کرے، یا ایسے لہجے میں کہ سننے والے کو شک ہو کہ شاید یہ اس کا اپنا عقیدہ ہے، یا دل میں اس پر رضا و تصدیق ہو، تو پھر سخت گناہ اور کفر کا اندیشہ ہے۔
اس لیے فقہاء نے تاکید کی ہے کہ ایسے کلمات کو بلا ضرورت زبان پر لانا بھی درست نہیں۔ کیوں کہ کلماتِ کفر کا تکرار دل پر برا اثر ڈال سکتا ہے"۔
واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب​​

مقام
راولپنڈی
تاریخ اور وقت
ستمبر 05, 2025 @ 02:37صبح
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں