پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ کا حکم

زمره
زکوٰۃ
سوال

کیا پراویڈنٹ فنڈ پر زکوٰۃ فرض ہے،؟ فنڈ ادارے کے اکاؤنٹ میں ہوتا ہے اور نوکری چھوڑنے پر ملتا ہے۔ اس فنڈ میں سے قرض لیا جا سکتا ہے اور کچھ حالات میں پرمننٹ بھی لیے جا سکتے ہیں۔

جواب

الجواب حامداً و مصليا و مسلما

جس مال پر انسان کو مکمل قبضہ اور تصرف حاصل نہ ہو اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی بلکہ اس پر مکمل قبضہ کے بعد اسے مکمل ملکیت میں شمار کیا جائے گا اور اس پر زکوٰۃ کا حکم لاگو ہوگا۔ چونکہ پراویڈنٹ فنڈ کی رقم پر مکمل قبضہ اور تصرف نہیں ہوتا ، اس لئے اس پر زکوۃ واجب نہیں ہوتی۔

پراویڈنٹ فنڈ کی وصولی کے بعد اگر وہ شخص پہلے سے صاحب نصاب تھا تو ملنے والی رقم کو بھی پہلے سے موجود رقم میں شامل کر لیا جائے گا اور جب پہلے سے موجود رقم کا سال مکمل ہوگا تو اس کا بھی سال مکمل شمار کیا جائے گا اور پھر اس مجموعی رقم سے زکوٰۃ ادا کی جائے گی۔ اور اگر پہلے سے وہ شخص صاحب نصاب نہ ہو اور پراویڈنٹ فنڈ میں ملنے والی رقم نصاب کو پہنچتی ہو تو رقم ملنے کے بعد اس پر جب سال مکمل ہوگا تو زکوٰۃ فرض ہوگی۔

فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب

مقام
نوشہرہ
تاریخ اور وقت
جون 29, 2025 @ 04:57صبح
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں