ٹیکسز کی ادائیگی سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوتی

زمره
زکوٰۃ و صدقات
سوال
​میں ایک پرائیویٹ کمپنی سے ریٹائر ہوا ہوں اور گھر کا خرچہ پورا کرنے کیلئے میری آمدن درج ذیل ذرائع پر مشتمل ہے(۱)مکان کا کرایہ(۲)کچھ کمپنیوں کے شیئرز میں سرمایہ کاری جو سہ ماہی، ششماہی یا سالانہ ڈیویڈنڈ (منافع) دیتی ہیں(۳)میوچل فنڈز میں سرمایہ کاری جو ماہانہ منافع دیتے ہیں۔ اوپر درج شدہ ذرائع کی آمدن گورنمنٹ ٹیکسز کی کٹوتی (جو تقریباً ۱۵-۲۵ فیصد تک ہوتی ہے) کے بعد بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے، جس سے گھر کا نظام چلتا ہے۔ ہر سال ماہِ رمضان میں جو بیلنس بینک اکاؤنٹ میں ہوتا ہے اس پر میں از خود زکوٰۃ ادا کر دیتا ہوں۔ کیا گورنمنٹ کے ٹیکسز کے بعد زکوٰۃ بنتی ہے؟ کیا زکوۃ کی ادائیگی کا میرا طریقہ ٹھیک ہے؟ اگر نہیں تو مجھے کس طرح زکوٰۃ کا تخمینہ لگانا چاہیے؟​
جواب
​الجواب وباللہ التوفیق​صاحب نصاب شخص کے پاس سال گذر جانے پر جس قدر نقد روپے، سونا، چاندی اور مال تجارت موجود ہو، ان سب اموال کی مجموعی قیمت پر ڈھائی فیصد زکوۃ ادا کرنا فرض ہے۔ نیز گورنمنٹ ٹیکسز کا زکوٰۃ سے کوئی تعلق نہیں ہے، لہذا ٹیکسز کی ادائیگی سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔​فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب​
مقام
لاھور
تاریخ اور وقت
مئی 18, 2025 @ 04:22شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں