زمره
حظر و اباحت
فتوی نمبر
0086
سوال
شادی کو تین سال ہو چکے ہیں، لیکن اولاد کی نعمت سے محروم ہوں۔ ڈاکٹر نے (IVF) کا پروسیجر تجویز کیا ہے؟ اس پروسیجر کی شرعی حیثیت کیا ہے؟
جواب
شرعی اصول یہ ہے کہ انسانی جسم سے اسی انداز میں کام لیا جائے جو فطرت اور انسانی طبیعت کا تقاضا ہے اولاد کے حصول کے لیے اللہ نے جو فطری طریقہ رکھا ہے وہ یہی ہے کہ میاں بیوی کے ملاپ سے عورت کے رحم میں حمل قرار پاتا ہے اور ایک مدت گزرنے کے بعد بچے کی پیدائش ہوتی ہے۔ارشاد خداوندی ہے:اور ہم نے بنایا آدمی کو چنی ہوئی مٹی سے۔ پھر ہم نے رکھا اس کو پانی کی بوند کر کے ایک جمے ہوئے ٹھکانہ میں۔ پھر بنایا اس بوند سے لہو جما ہوا پھر بنائی اس لہو جمے ہوئے سے گوشت کی بوٹی پھر بنائیں اس بوٹی سے ہڈیاں پھر پہنایا ان ہڈیوں پر گوشت پھر اٹھا کھڑا کیا اس کو ایک نئی صورت میں سو بڑی برکت اللہ کی جو سب سے بہتر بنانے والا ہے (المؤمنون: 12-14)مصنوعی تولید (IVF) کے متعدد طریقے ہو سکتے ہیں، جن میں سے بعض علاج اور شدید ضرورت کے درجے میں جائز ہیں، جن کو شدید ضرورت یا غیر معمولی حالات میں علاج کے طور پر اختیار کیا جاسکتا ہے، بشرط یہ کہ اس سے شرعاً کوئی محظور لازم نہ آئے، جیسے:1. شوہر کا نطفہ لیکر اس کو اس کی بیوی کے مہبل یعنی رحم میں مناسب جگہ پر بطور اندرونی ملاپ کے رکھنا،2. شوہر کا نطفہ اور اس کی بیوی کا بیضہ لے کر دونوں کا بیرونی طور پر ملاپ کرکے اسی بیوی کی رحم میں رکھنا جس کا بیضہ لیا گیا ہو۔مذکورہ بالا دونوں صورتیں جن میں نطفہ اور بیضہ میاں بیوی کا ہو اور ان کو اندرونی یا بیرونی تلقیح کے ساتھ اسی کی بیوی کے رحم میں رکھا جائے، یہ علاج کے درجہ میں جائز ہوں گی بشرط یہ کہ مولود کے نسب و عزت کی حفاظت کا خیال رکھا جائے اور دیگر تمام ضروری و احتیاطی تدابیر اختیار کی جائیں تاکہ کوئی شرعی محظور لازم نہ آئے۔(ماخوذ از جدید فقہی مسائل کا حل، مفتی محمد اشرف عاطف)فی زمانہ مغربی تہذیب اور سرمایہ دارانہ نظام کی بالادستی نے ہر جائز و ناجائز چیز کو سرمایہ کے سانچے میں ڈھالا، جس نے اخلاقی پابندیوں اور مذہبی قید و بند کا لحاظ نہیں رکھا بلکہ محض سرمایہ کے حصول کے لیے غیر انسانی اور خلاف فطرت امور کو بھی جواز کے طور پر پیش کیا، حتی کہ ہسپتالوں میں باقاعدہ منی بینک کا انتظام ہونے لگا جس میں مختلف مردوں کے مادہ منویہ محفوظ کرنے کے بعد عورتوں کو حاملہ کیا جانے لگا جو انسانی فطرت کے ساتھ ساتھ قرآنی احکامات کی بھی کھلی بغاوت ہے لہذا فی زمانہ مذکورہ بالا جواز کی صورتیں بھی غلبہء فساد اور اختلاط نسل کے قوی امکانات کے سبب مکمل طور پر جائز قرار نہیں دی جا سکتیں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
مقام
راولپنڈی
تاریخ اور وقت
اگست 10, 2025 @ 02:38شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں