زمره
بیوعات و معاملات
سوال
ہمارے علاقے میں زمین کی تقسیم 1984 میں ہوئی تھی۔ تقسیم کے بعد ایک خاندان کے فرد نے مشترکہ خاندانی زمین کا کچھ حصہ بیچ دیا، جس کی رسید موجود ہے اور وہ اس بات کو تسلیم بھی کرتا ہے۔ اب وہ فرد اپنے دوسرے بھائی کو اس فروخت شدہ زمین میں سے اس کا حصہ دینا چاہتا ہے تو اس کی کیا صورت ہوگی؟(1)جس زمانے میں زمین فروخت ہوئی تھی، اُس زمانے کے حساب سے پیسے دے گا؟(2) یا آج کے زمانے کے حساب سے؟ (3) یا فروخت شدہ زمین کے پیسوں سے بیچنے والے نے جو کاروبار شروع کیا اس میں سے حصہ دے گا؟ ان سوالوں کے جواب اسلامی فقہ، قرآن اور حدیث کی روشنی میں مستند حوالوں کے ساتھ درکار ہے۔
جواب
الجواب حامداً مصلیا ومسلماکوئی بھی ایسی مشترکہ ملکیتی چیز جس میں شرکاء کے حصے الگ الگ متعین نہ ہوں تمام شریکوں کی اجازت بغیر اس میں کوئی بھی تصرف جیسے بیچنا، وقف کرنا یا ھدیہ کرنا جائز نہیں ہے۔ارشاد باری تعالیٰ ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَأْكُلُوا أَمْوَالَكُم بَيْنَكُم بِالْبَاطِلِ إِلَّا أَن تَكُونَ تِجَارَةً عَن تَرَاضٍ مِّنكُمْ (سورۃ النساء، آیت نمبر 29) (اے لوگو جو ایمان لائے ہو، ایک دوسرے کا مال ناحق نہ کھاؤ سوائے اس کے کہ باہمی رضامندی سے تجارت ہو )یعنی سود، جوا، غصب، چوری، خیانت وغیرہ ممنوع ذرائع سے کسی کا مال مت کھاؤ۔رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: لا يحل مال امرئ مسلم إلا بطيب نفس منه. (حديث صحيح أخرجه أحمد والبيهقي والدارقطني)، (کسی مسلمان کا مال لینا جائز نہیں جب تک کہ وہ اسے اپنی دلی خوشی سے نہ دے۔)لہذا اگر کوئی شریک مشترکہ چیز/زمین بیچ دیتا ہے تو اگر دیگر شرکا اجازت دے دیں تو شرعاً اس کا فیصلہ نافذ ہو جائے گا ورنہ اس بیچنے کے معاہدے کو توڑنا ضروری ہے۔كما في الفتاوى الهندية:"ولو باع أحد الشركاء نصیبه من المال المشترک بغیر إذن الشركاء كان موقوفًا على إجازتهم."(الفتاویٰ الہندیة، کتاب الشرکۃ، جلد 3، صفحہ 228، دار الکتب العلمیة بیروت)لہذا صورت مسئولہ میں اگر باقی شرکاء زمین کی فروخت پر راضی ہو جاتے ہیں تو ٹھیک ورنہ یہ بیع فاسد ہے، اسے ختم کرنا ہوگا۔ لیکن اگر بیع توڑنا ممکن نہیں ہے تو پھر فروخت کنندہ باقی شرکا کو فروخت کے وقت کی قیمت بھی ادا کرے گا اور ساتھ اس کو کاروبار میں لگا کر جو نفع حاصل کیا وہ بھی ادا کرے گا۔كما في بدائع الصنائع:"وإذا غصب شيئًا فاتجر به فربح، فالربح لصاحب المال؛ لأن الربح نماء المال، والنماء یتبع الأصل."(بدائع الصنائع، کتاب الغصب، جلد 7، صفحہ 138، دار الکتب العلمیة بیروت)واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
مقام
تیمرگرہ
تاریخ اور وقت
جولائی 19, 2025 @ 01:50شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں