لے پالک اولاد کی شرعی حیثیت

زمره
حقوق و آداب معاشرت
سوال

عتیق الرحمن کی اپنی کوئی اولاد نہیں ہے۔ اس نے اپنی سگی بہن سے اسکی بیٹی گود لی ہے۔ اب وہ یہ پوچھنا چاہتا ہے کہ اس لے پالک بیٹی کے سرکاری ریکارڈ کے اندراج میں اس لڑکی کے اصل ماں باپ کی جگہ اپنا نام بطور باپ اور اپنی بیوی کا نام بطور ماں کے لکھوا سکتا ہے۔ کیا شریعت اس کی اجازت دیتی ہے اور کیا وہ وراثت میں حق دار ہو گی؟

جواب

الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً 

کسی دوسرے شخص کی اولاد کو اپنی طرف منسوب کرنا خلاف حقیقت ہے۔ اس کے نام و نسب کو اس کے حقیقی والدین کی طرف منسوب کرنا ضروری ہے لہذا لے پالک کے لیے حقیقی اولاد والے احکامات جاری نہیں ہوں گے اور نہ ہی اس کا گود لینے والے کی میراث میں کوئی حصہ بنتا ہے. حضرت سعد رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے روایت ہے، حضورِ اقدس صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے ارشاد فرمایا: "جس شخص کو یہ معلوم ہو کہ اس کا باپ کوئی اور ہے اور اس کے باوجود اپنے آپ کو کسی غیر کی طرف منسوب کرے تو اس پر جنت حرام ہے۔"( صحیح البخاری، الحدیث: 6766)

فقط واللہ تعالیٰ اعلم ​

مقام
بورے والا
تاریخ اور وقت
جولائی 21, 2025 @ 03:57صبح
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں