زمره
عبادات و اخبات الٰہی
فتوی نمبر
0022
سوال
(1) میں نے 15، 16 سال کی عمر میں نماز پڑھنا شروع کی تھی تو اب کتنے سال کی نمازوں کی قضا میرے ذمے واجب ہے اور قضا کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟ (2) کیا حالتِ جنابت میں سونے جاگنے اور واش روم میں آنے جانے کی دعائیں اور آیت الکرسی پڑھ سکتے ہیں؟ (3) عورت جنابت کے غسل میں کتنی تاخیر کر سکتی ہے؟
جواب
(1) بالغ ہونے کے بعد سے لے کر اب تک جتنی نمازیں چھوٹ گئی ہیں اُن کا حساب کرلیں، اور اگر حساب ممکن نہ ہو تو غالب گمان کے مطابق ایک اندازہ اور تخمینہ لگا لیں، بہتر یہی ہے کہ اسے تحریر کر لیا جائے، اس کے بعد فوت شدہ نمازیں قضا کرنا شروع کر دیں۔ اگر متعینہ طور پر قضا نماز کا دن اور وقت معلوم نہ ہو تو ہر نماز کی قضا کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ مثلاً فجر کی قضا نماز میں یوں نیت کریں: ”میں اپنی تمام فوت شدہ نمازوں میں جو پہلی فجر کی نماز ہے اس کی قضا کرتا ہوں“۔ اسی طرح ایک ایک کرکے بقیہ نمازوں کی قضا کرنے کی نیت کرکے فوت شدہ نمازیں مکمل کر لیں۔ یاد رہے کہ ہر نماز کی قضا کے طور پر صرف فرض رکعات ادا کی جائیں گی، جبکہ نماز عشاء کی فرض رکعات کے ساتھ تین رکعات وتر کی بھی قضا کر لینی چاہیے اور کوتاہی پر استغفار بھی کرنا چاہیے ۔(2) حالتِ جنابت میں قرآن کریم کی آیات بطور تلاوت ادا کرنا درست نہیں، البتہ قرآن پاک کی وہ آیات جو دعا کے مفہوم میں ہیں (مثلاً: آیۃ الکرسی یا دیگر دعائیں وغیرہ) انہیں دعا یا وِرد کی نیت سے پڑھنے کی گنجائش ہے، اسی طرح بیت الخلاء یا طہارت خانے میں آنے جانے اور سونے جاگنے کی دعائیں پڑھنا بھی جائز ہے۔ بہتر یہ ہے کہ ان کے پڑھنے سے پہلے وضوء کر لیا جائے۔(3) عورت اور مرد دونوں کے لئے غسل جنابت کا حکم یہ ہےکہ اس میں غیر ضروری تاخیر نہ کی جائے تاکہ نمازیں اپنے وقت میں ادا کی جا سکیں، مثلاً رات کے پہلے پہر میں اگر غسل واجب ہوتا ہے تو صبح نمازِ فجر کے وقت تک غسل کرسکتے ہیں، تاہم سونے سے قبل وضو کر لینا بہتر ہے، ۔ واللہ اعلم بالصواب
مقام
بھکر
تاریخ اور وقت
فروری 01, 2024 @ 03:26صبح
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں