فوت شدہ صاحب نصاب شخص کے خرید شدہ جانور کی قربانی کا حکم

زمره
قربانی و عقیقہ
فتوی نمبر
0030
سوال
ایک شخص جس نے قربانی کا ارادہ پکا کر لیا اور جانور بھی خرید لیا، لیکن وہ فوت ہو گیا تو اگر وہ صاحبِ نصاب تھا یعنی اس پر قربانی واجب تھی تو کیا حکم ھوگا اور اگر واجب نہیں تھی لیکن اس نے گویا خود اپنے اوپر واجب کرلی تھی (جوکہ ایک نذر کی صورت بن جاتی ھے) تو پھر کیا حکم ھوگا؟ یعنی كیا اس کے حصے والے جانور کی قربانی کی جائے گی یا اس کی وفات کے ساتھ یہ ترکہ بن جائے گا؟
جواب
1- صورت مسئولہ میں قربانی کا جانور خریدنے والا شخص اگر صاحب نصاب تھا اور اس  نے مرنے سے پہلے قربانی کرنے کی وصیت کی ہو اور جانور کی قیمت کل وراثت کے تیسرے حصے کے برابر یا اس سے کم ہو تو ورثا پر خرید کردہ جانور کی قربانی کرنا واجب ہو گی اور وہ جانور ترکے میں شامل نہیں ہو گا۔ اگر وصیت نہیں کی تو وہ جانور مرنے والے کے ترکے (وراثت) میں شامل ہو گا اب اگر تمام ورثا رضامندی سے اس کو مرنے والے کے ایصال ثواب کے لئے قربانی کر دیں تو بہت اچھا عمل ہو گا، اگرچہ ان پر ایسا کرنا لازم نہیں ہے۔2- اگر جانور خریدنے والا شخص صاحب نصاب نہیں تھا، یعنی اس پر قربانی واجب نہیں تھی تو اس جانور کا حکم نذر کا ہوگا، باوجود انتقال کر جانے کے نذر اس کے ذمہ باقی رہے گی اگرچہ ورثاء پر اس کی نذر پورا کرنا واجب نہیں ہے، کیونکہ وہ ترکہ میں شامل ہے، لیکن زیادہ بہتر یہی ہے کہ ورثاء باہمی رضا مندی سے اس جانور کو قربان کر دیں تاکہ فوت شدہ شخص کی نذر پوری ہو جائے۔واللہ اعلم بالصواب
مقام
لاہور
تاریخ اور وقت
جون 03, 2024 @ 08:16صبح
ٹیگز