صاحب عذر کے لیے ہر نماز کے لیے وضوء کرنے کا حکم

زمره
طہارت و پاکیزگی
سوال

میرے والد صاحب کا چالیس سال پہلے ایک آپریشن ہوا تھا جس کی وجہ سے ان کی بڑی آنت نکال دی گئی ہے اور صرف چھوٹی آنت باقی رہ گئی ہے۔ فضلہ جمع کرنے کے لیے چھوٹی آنت کو پیٹ کے ذریعے باہر نکالا گیا ہے اور اس پر ایک کولوسٹومی بیگ لگا ہوتا ہے جس میں فضلہ جمع ہوتا ہے۔
اب ان کے جسم میں قدرتی کنٹرول موجود نہیں ہے، اور فضلہ خود بخود بیگ میں جمع ہو جاتا ہے، اکثر اوقات انہیں معلوم بھی نہیں ہوتا کہ فضلہ یا گیس خارج ہو گیا ہے۔
ہمیں رہنمائی درکار ہے کہ ان کے لیے نماز اور وضو کا کیا طریقہ کار ہوگا؟ نیز سردیوں میں ان کے لیے دوبارہ وضوء کرنا مشکل ہوجاتا ہے اس کے لیے کوئی رعایت ہے؟​

جواب

​الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً
​صورت مسئولہ میں آپ کے والد شرعاً معذور ہیں کہ کسی ایک نماز کے مکمل وقت میں پاک ہو کر اتنا وقفہ بھی نہیں مل رہا ہے کہ ایک وقت کی فرض نماز ادا کر سکیں اور شرعی معذور کا حکم یہ ہے کہ ہر فرض نماز کے وقت میں ایک مرتبہ وضو کرے اور پھر اس وضو سے اس ایک وقت میں فرض سمیت جتنی چاہے نوافل ادا کرے اور تلاوت قرآن کرے۔ جیسے ہی اس فرض نماز کا وقت ختم ہوگا تو وضو بھی ختم ہوجائے گا اور پھر اگلی نماز کے لیے دوبارہ وضو کرنا ہوگا۔البتہ اگر درمیان میں وضو کے بعد اس عذر کے علاوہ کوئی اور وضو ٹوٹنے والی چیز پیش آجائے تو دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا ورنہ ایک نماز کے وقت میں دوبارہ وضو کرنے کی ضرورت نہیں ہوگی۔البتہ اگر نجاست نکل کر کپڑوں پر لگ جائے تو اس صورت میں کپڑے بدل کر پاک کپڑوں میں نماز پڑھنا ضروری ہے۔جبکہ سردیوں میں موسم کے مطابق ان کے لیے گرم پانی کا بندوبست کیا جائے۔
واللہ اعلم بالصواب​

مقام
نوشھرہ
تاریخ اور وقت
جولائی 10, 2025 @ 04:05شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں