زکوٰۃ کی رقم سے مستحق طلباء کو یونیفارم خرید کر دینا

زمره
زکوٰۃ و صدقات
سوال
​کیا زکوٰۃ کی رقم سے ضرورت مند طلباء و طالبات کو یونیفارم خرید کر دی جا سکتی ہے؟ واضح رہے کہ یہ زکوٰۃ کی رقم ایک کالج کی سالانہ آمدن سے ہے۔​​
جواب
​زکوٰۃ کی ادائیگی میں اصل اور افضل طریقہ یہ ہے کہ مستحق فقراء و مساکین کو نقد رقم دی جائے تاکہ وہ اپنی ضرورت کے مطابق چیز خرید سکیں۔ تاہم اگر نقد کے بجائے کوئی چیز (جیسے کپڑے یا راشن) زکوٰۃ کی مد میں دی جائے تو یہ بھی درست ہے، بشرطیکہ پہلے مستحق کو اس کا مالک بنایا جائے۔​طلباء کی دو صورتیں ہیں:​1.بالغ مستحق طلباء: اگر شرعی اعتبار سے زکوٰۃ کے مستحق ہوں تو انہیں براہِ راست نقد یا یونیفارم دے کر مالک بنانا جائز ہے۔​2.نابالغ مستحق طلباء: اگر سمجھدار ہوں اور قبضہ کرنا جانتے ہوں تو براہِ راست ان کی ملکیت میں دینا درست ہے، ورنہ ان کے ولی (والد یا سرپرست) کو دینا ہوگا، بشرطیکہ ولی خود غنی نہ ہو۔​ادارہ اگر خود یونیفارم خرید کر مستحق طلباء کے حوالے کردے لیکن ان کو یا ان کے اولیاء کو اس کی ملکیت نہ دے تو زکوٰۃ ادا نہ ہوگی۔​فقط واللہ اعلم بالصواب​
مقام
بہاولپور
تاریخ اور وقت
مئی 01, 2025 @ 05:46شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں