زکوٰۃ اصل مستحق کو ہی دی جائے

زمره
زکوٰۃ و صدقات
سوال
​ایک نہایت غریب اور مستحق خاندان ہے جس میں والد اور دو بیٹے شامل ہیں۔ والد کی آمدنی غیر مستقل نوعیت کی ہے، یعنی بسا اوقات کام ملتا ہے اور بسا اوقات نہیں۔ ایک بیٹا روزانہ اجرت پر سبزی فروش کے ہاں مزدوری کرتا ہے، وہاں سے اُسے فی دن 500 روپے اجرت ملتی ہے، تاہم چھٹی والے دن یہ آمدن بھی نہیں ہوتی۔ دوسرا بیٹا ایک دکان پر ملازمت کرتا ہے اور اس کی ماہانہ تنخواہ صرف 12,000 روپے ہے۔ خاندان کرائے کے مکان میں رہائش پذیر ہے اور روزمرہ ضروریات بمشکل پوری ہو پاتی ہیں۔ وراثت میں ملنے والی رقم سے محض ایک چھوٹا سا رہائشی پلاٹ خریدا گیا ہے، جس پر ابھی تعمیر کا مرحلہ باقی ہے، لیکن مالی وسائل کی شدید کمی کے باعث وہ اس قابل نہیں کہ اپنا گھر تعمیر کر سکیں۔کیا اس طرح کے ضرورت مند، مستحق اور کم آمدنی والے خاندان کی زکوٰۃ سے گھر کی تعمیر کے لیے مدد کی جا سکتی ہے؟​
جواب
​الجواب حامداً و مصلیاً و مسلماً​اگر مذکورہ خاندان واقعی ضرورت مند اور مستحق زکوٰۃ ہے یا ان میں سے کوئی شخص جو صاحب نصاب نہ ہو (یعنی اس کی ملکیت میں ساڑھے سات تولے سونا یا اس کی مالیت کے برابر نقدی یا ساڑھے باون تولے خالص چاندی نہیں) تو ایسے مستحق شخص کو گھر کی تعمیر کے لیے زکوٰۃ کی رقم دینے سے یا زکوٰۃ کی رقم سے تعمیراتی سامان لے کر دینے سے زکوٰۃ ادا ہو جائے گی۔ نیز کسی مستحق کو زکوٰۃ کی رقم یا اس کی مالیت کے سامان کا مالک بنائے بغیر براہ راست گھر کی تعمیر کروانے سے زکوٰۃ ادا نہیں ہوگی۔ فقط والله تعالیٰ اعلم بالصواب ​
مقام
محرابپور
تاریخ اور وقت
جولائی 10, 2025 @ 09:39صبح
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں