تین طلاق کے بعد اکھٹے رہنے کا حکم

زمره
نکاح و طلاق
فتوی نمبر
0088
سوال
میری پیار کی شادی تھی، میں اپنی بیوی کو بہت پیار کرتا ہوں۔ ہم جب بھی لڑتے تو وہ کہتی طلاق دو میں ابھی گھر سے چلی جاتی ہوں۔ طلاق لینے کا اس کا ارادہ نہ تھا اور اس کو چھوڑنے کا میرا بھی ارادہ نہیں۔ مجھے پتا نہیں تھا طلاق کا کیسے دینی ہے، کیسے نہیں دینی ہے۔ اس کا ہر بار یہ کہنا کہ طلاق دو میں چلی جاتی ہوں۔ میں تنگ آ گیا تھا۔ ایک بار دل میں آیا ابھی دیتا ہوں، پھر وہ الفاظ واپس  لے لوں گا اور پھر میں نے 2 بار طلاق کہا اور رک گیا پھر سوچنے لگا کہ آیا طلاق کے الفاظ واپس بھی ہوتے ہیں یا نہیں اور پھر ہم نے رجوع کر لیا. اب تک ہماری ایک بیٹی پیدا ہو چکی تھی اور پھر وہی عادت کہ طلاق دو، طلاق دو تو میں نے طلاق بول دیا، لیکن جیسا کہ ہم آپس میں بہت پیار کرتے تھے اور کرتے ہیں تو ہم نے رجوع کر لیا آج ماشاءاللہ ہمارے چار بیٹیاں اور ایک بیٹا ہیں۔ اب طلاق کے معاملے میں خدا کا خوف دل میں پیدا ہو گیا ہے، ہماری طلاق ہوئی تھی یا نہیں؟
جواب
​صورت مسئولہ میں جب شوہر نے پہلی مرتبہ بیوی کے مطالبے پر دو دفعہ صراحتاً طلاق کے الفاظ کہے تھے، تو اس سے بیوی پر دو طلاقیں واقع ہو گئی تھیں۔ پھر دوبارہ جب بیوی کے مطالبے پر طلاق کا لفظ بولا تو تیسری طلاق بھی واقع ہو گئی تھی۔ اس لیے بیوی اپنے شوہر پر حرمت مغلظہ کے ساتھ حرام ہو چکی تھی۔ نکاح کا معاملہ ختم ہو چکا تھا، رجوع جائز نہیں تھا اور نہ دوبارہ نکاح ہو سکتا تھا۔ اس کے بعد دونوں کا ایک ساتھ رہنا ناجائز و حرام تھا، لہذا دونوں پر ضروری ہے کہ فوراً علیحدگی اختیار کرلیں اور اب تک طلاق کے بعد ساتھ رہنے سے جو گناہ ہوا ہے اس پر دونوں صدقِ دل سےخوب توبہ و استغفار کریں۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب​
مقام
قاضی احمد
تاریخ اور وقت
اپریل 03, 2025 @ 07:56شام
ٹیگز
کوئی ٹیگ نہیں