اقوام کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کا کردار

ادارہ رحیمیہ علوم قراۤنیہ ٹرسٹ (لاہور) اور فارمیسی ڈیپارٹمنٹ باچا خان یونیورسٹی (چارسدہ) کے زیر اہتمام ایک عظیم الشان سیمینار 19 نومبر بروز منگل 11 بجے دن بعنوان "اقوام کی تعمیر و ترقی میں نوجوانوں کا کردار" منعقد ہوا جس میں یونیورسٹی کے طلباء اور طالبات کے علاوہ یونیورسٹی کے فیکلٹی ممبران اور باہر سے آئے ہوئے نوجوانوں کی بڑی تعداد  کی شریک ہوئی ۔
    سیمینار کے مہمانِ خصوصی ادارہ رحیمیہ کے ڈائریکٹر جنرل مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری تھے۔ صدارت یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر زاہد حسین نے کی۔ جب کہ سٹیج سیکرٹری کے فرائض پروفیسر کامران احمد نے انجام دیئے۔

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ اور حضرت والا کا تعارف پروفیسر ڈاکٹر ناصر عبدالعزیز نے پیش کیا۔ اس کے بعد ادارہ رحیمیہ کے ڈائریکٹر جنرل فقیہ العصر شیخ التفسیر مفتی عبدالخالق اۤزاد رائے پوری نے خطاب کرتے ہوئے فرمایا، " اقوام کی سماجی ترقی میں سب سے پہلے اہم ترین چیز قوم کی اۤزادی ہے جس قوم کا سیاسی و معاشی نظام کسی اور آقا کے ہاتھ میں ہو تو اس نے وہی کہنا ہوتا ہے جو اس کے آقا اس سے کہلوانا چاہتے ہیں، اس نے وہی کرنا ہوتا ہے جو اس کے آقا کروانا چاہتے ہیں۔ غلام قوم کوئی کردار اپنی قوم اور دیگر قوموں کی ترقی میں ادا نہیں کر سکتی دنیا میں آزاد قومیں ترقی کا کردار ادا کرتی ہیں۔ 
  انہوں نے مزید فرمایا کہ، آج ہمیں جو نظام ورثے میں انگریز دے گیا ہے ہم اسی نظام کی چاکری کر رہے ہیں۔ تقسیم کے بعد ہماری قیادت نے ایک لمحے کے لیے بھی نہیں سوچا کہ غلامی کے دور کا یہ نظام ہمارے قومی تشخص کو کتنا برباد کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ آج دنیا میں تمام قومیں عزت و افتخار کی زندگی گزار رہی ہیں اور ہماری قوم دنیا کی بدترین پستی اور زوال کا شکار ہے۔ 
    حضرت والا نے نوجوانوں کو دعوت عمل دیتے ہوئے فرمایا کہ "آج نوجوان برادری کو سوچنا ہے کہ ہم جو علم حاصل کر رہے ہیں اس علم سے ہمیں کتنی آزادی کی سوچ ملتی ہے اور اگر نہیں ملتی تو ہمیں اپنی تعلیم پر بھی سوچنا چاہیے۔" 
   اس کے بعد یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر پروفیسر زاہد حسین نے مہمانِ خصوصی اور ڈاکٹر ناصر عبدالعزیز صاحب کو یونیورسٹی کی شیلڈز پیش کیں اور شکریہ ادا کیا۔
رپورٹ: شہاب الدین بنگش۔ (پشاور)