سیرت النبی ﷺ سیمینار

"حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم انسانی اخلاق بلند کرنے؛ اللہ تعالی کے ساتھ تعلق قائم کروانے؛ انسانیت کو زمینی خداؤں سے ازادی دلانے اور انسانیت کے سیاسی ومعاشی مسائل حل کرنے کے لیے دنیا میں تشریف لائے تھے" 
    ان خیالات کا اظہار سیرت النبی ﷺ سیمینار میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور کے ریکٹر مفتی محمد مختار حسن نے نوشہرہ ڈسٹرکٹ کونسل ہال میں ایک بڑے سیمینارمنعقدہ 29 ستمبر 2024ء بروز اتوار سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئےکیا سیمینار کی صدارت انجینیئر جمال علی خان نے کی، سٹیج سیکرٹری کے فرائض انجنئیر امداد الحق نے انجام دئے۔
سیمینار میں نامور کالم نگار پروفیسر فضل طارق بطور مہمان اعزازی شریک ہوئے۔ سیمینار میں بنوں سے آئے ہوئے انقلابی شاعر پروفیسر طارق محمود دانش نے اپنا انقلابی کلام سناکر مجلس کو چار چاند لگائے
   اس موقع پرمولانا مفتی محمد مختار حسن نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "قرآن حکیم کی وہ آیات جن میں غلبہ دین کا حکم دیا گیا ہے یہ آیات پوری قرآن حکیم کے لیے بنیاد ہیں اور یہی آیات سیرت طیبہ کے لیے بھی بنیاد اور اساس کا کام دیتی ہیں اور خلافت راشدہ کے لیے بھی بنیاد ہیں۔" 
    انہوں نے غلبہ دین کے مفہوم کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ، "عام طور پر یہ غلط فہمی پیدا کی گئی ہے کہ غلبہ دین لاٹھی اور گولی کے زور پر غیر مسلموں کو مسلمان بنانا ہے حالانکہ عقیدے کے بابت اسلام کا واضح اعلان ہے کہ اس میں کسی پر کسی قسم کا جبر نہیں کیا جا سکتا۔ دراصل غلبہ دین انسانیت کو غلام بنانے والے نظاموں اور مظلوموں کے حقوق غصب کرنے والی طاقتوں کو سرنگوں کر کے اس کی جگہ اسلام کا نظام عدل و مساوات غالب کرنا ہے عرب میں جب ابو جہل اور عتبہ شیبہ کا نظام فتح مکہ کی صورت میں مغلوب ہو گیا اور اس کو شکست دےدی گئی اور دین اسلام کو فتح ملی تو اسی کو قومی سطح کا غلبہ قرآن حکیم نے قرار دیا حالانکہ عرب میں غیر مسلموں کی بڑی تعداد موجود تھی۔" 
  مہمان خصوصی نے مزید کہا کہ "آج غلامی اور زوال کی وجہ سے پاکستان میں سیرت طیبہ صرف اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عادات اور شمائل تک محدود کر دیا گیا ہے حالانکہ دین اور سیرت موجودہ دور کے تمام ظالمانہ اور استحصالی نظاموں کے خاتمے اور انسانیت کو سر بلند کرنے کا نام ہے۔" 
  انہوں نے اس امر کی ضرورت پر متوجہ کراتے ہوئےکہا کہ "آج ضرورت اس امر کی ہے کہ نوجوان برادری سرمایہ دارانہ نظام کے اس جنگ زرگری  میں تقسیم اور جماعتوں کے نفرتوں سے باہر نکل کر شعور حاصل کریں اور اس نظام ظلم کے خلاف جدوجہد کر کے اس کو شکست دے کر اس کی جگہ اسلام کا نظام عدل غالب کریں۔"

   رپورٹ:  شہاب الدین بنگش۔ پشاور ڈویژن