عنواں: سماجی تشکیل نو کے اصول اسوہ حسنہ کی روشنی میں
بمقام : یونیورسٹی آف ساہیوال ایکڈیمک بلاک 1
بتاریخ : 15نومبر 2021ء بروز سوموار
مندرجہ بالا سیمینار میں صدر نشین خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری نے بطور مہمانِ خصوصی شرکت فرمائی اور عنوان بالا پر طلباء وطالبات کی راہنمائی فرمائی۔ آپ کے ہم راہ ڈائریکٹر ایڈمن مفتی محمد مختار حسن صاحب بھی تھے۔ اس پروگرام کی صدارت شبیر صاحب نے کی اور تلاوت کی سعادت خبیب صاحب نے حاصل کی جبکہ نظامت کے فرائض ہارون رشید صاحب نے نبھائے۔
حضرت اقدس مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری نے فرمایا،"رسول اللہ ﷺ کی سیرت انسانیت کے اجتماعی مسائل کے حل کے لئے اعلی ترین نمونہ ہے۔اس بات کو سمجھنا نوجوانوں کے لئے وقت کی اہم ترین ضرورت ہے۔کسی بھی اجتماع کو پرکھنے کے چار اصول (قومی آزادی،عدل اجتماعی، معاشی خوشحالی، سیاسی امن) ہوتے ہیں.
ان اصولوں پر اسلام کے نام پر حاصل کئے گئے وطن عزیز پاکستان کی 74 سالہ تاریخ کا جائزہ لیجئے۔ کیا 97٪ مسلم آبادی میں ان اصولوں پر عملی نظام موجود ہے؟ 16،17ویں صدی میں ہندوستان کل دنیا کی دولت کا 25فیصد کا مالک تھا۔ پھر یوں ہوا کہ دو سو سالہ یورپی اقتدار کے بعد ہندوستان کل دنیا کی 2فیصد کا مالک تھا۔
یہ بات ایک حقیقت ہے کہ عالمی لوٹ کھسوٹ پر مبنی سرمایہ داری نظام نے ریاستیں اس لئے بنائیں تاکہ دنیا کی دولت کا بہاؤ یورپ کی طرف جاری رہے۔یہی وجہ ہے کہ آج ملکی دولت مسلسل گورے انگریز یورپ کی جاری رکھے ہوئے ہیں۔ آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم بحیثیتِ مسلمان معاشرتی نظام کی تشکیل کے لئے اسوہ حسنہ ﷺ سے راہنمائی حاصل کریں اور قرآنی تعلیمات کے تناظر میں اس سماج کو از سر نو ترتیب دیں۔"
سیمینار میں طلباء کے علاوہ یونیورسٹی کے اساتذہ نے بھی شرکت کی اور ادارہ رحیمیہ کی کاوشوں کو سراہا۔
رپورٹ: محمد عاطف