کنوینشنل بینکنگ اینڈ اسلامک بینکنگ

فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز، شاہ عبد اللطیف یونیورسٹی خیرپور میرس نے مورخہ 13 فروری 2023ء بروز پیر کو  ڈاکٹر ادیب رضوی ہال میں کنوینشنل بینکنگ اور اسلامک بینکنگ کے عنوان  سے سیمینار کا انعقاد کیا، جس کے مہمانِ خصوصی (ڈائریکٹر جنرل ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ لاہور) حضرت مفتی عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ تھے۔ سیمینار کی صدارت ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز پروفیسر ڈاکٹر امیر حسین شر نے کی۔ مفتی عبدالمتین نعمانی (صدر ادارہ رحیمیہ) اور ڈاکٹر سید لیاقت علی شاہ معصومی (مجاز حضرت رائے پوری رابع ؒ) مہمانِ اعزازی تھے۔
نظامت کے فرائض ریسرچ اسکالر عاشق علی سوہو نے ادا کیے۔ جناب حماد اللہ کی تلاوت سے پروگرام کا آغاز ہوا۔
ابتدائی کلمات میں ڈائریکٹر انسٹی ٹیوٹ آف بزنس ایڈمنسٹریشن پروفیسر ڈاکٹر میھوں خان لغاری نے مہمانوں کو خوش آمدید کہا اور سیمینار کے مقاصد کو شرکاء کے گوش گزار کیا۔ جب کہ ادارہ رحیمیہ کا تعارف پروفیسر ڈاکٹر رحیم بخش سومرو نے پیش کیا۔
لیکچر میں حضرت اقدس نے فرمایا کہ، "مثالی سماج کی چار خصوصیات ہوتی ہیں، 1۔ عزت و احترام، 2۔ عدل و انصاف، 3۔ امن و امان اور 4۔ معاشی خوشحالی۔ اسی طرح معاشی سرگرمی میں تجارت کے لئے بیع خریدو فروخت کا ہونا ضروری ہے۔ تاریخی اعتبار سے بارٹر سسٹم کے بعد زر وجود میں آیا۔ لیکن اس زر کی حیثیت آلہ مبادلہ کی ہے اور اس کے لئے سونا اور چاندی استعمال ہوتے تھے۔ مکہ کے مشرکوں نے بھی زر کو کیپیٹل بنا کر اس کا فائدہ اٹھایا جسے سود کہا گیا ہے۔ زر کی خرید وفروخت نہیں ہو سکتی اس لئے زر کی بنیاد پر نفع حاصل کرنے کا تصور درست نہیں ہے۔ اس کے مقابلے میں ایڈم سمتھ نے زر کے ریٹرن (نفع) کا تصور دیا۔"
بنکنگ اور اس کے نظام کے بارے میں راہنمائی کرتے ہوئے حضرت اقدس نے فرمایا،" بینک اطالوی زبان کا لفظ ہے جس معنی ہیں "زر سے سجایا ہوا میز"۔ بینک دراصل ساھوکاروں کی ملکیت ہوتا ہے۔ ویسے ہی جیسے آج امریکہ کا فیڈرل ریزو بینک امریکی حکومت کے ماتحت نہیں ہے۔"
قرضوں کی معیشت پر راہنمائی دیتے ہوئے انہوں نے مزید فرمایا کہ،"جنگ عظیم اول کے بعد برطانیہ اور فرانس نے دنیا کی بندر بانٹ کی اور قرضوں کی معیشت کا باقاعدہ آغاز کیا۔ دنیا کے ممالک کو پابند کیا گیا کہ اس قرضوں کی معیشت میں حصہ لیں گے اور ساتھ دیں گے۔ اسی کے تسلسل میں جنگِ عظیم دوم کے بعد ڈالر کو زر بنایا گیا ۔ ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کے اداروں کے ذریعے قرضوں کا عالمی نظام بنایا گیا ۔ رواجی بینکنگ اور اسلامی بینکنگ اسی عالمی نظام کے ماتحت ہیں۔ جو اسلامی تعلیمات میں درست نہیں ہے۔"
خطاب میں شرکاء کو اس بات پر غور و فکر کی دعوت دی گئی کہ مروجہ سرمایہ دارانہ نظام کا تحلیل و تجزیہ کرکے، اسلام کے معاشی نظام کا مکمل علم حاصل کرنا چاھیے۔
سیمینار کے اختتام پر ڈین فیکلٹی آف مینجمنٹ سائنسز نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ مفتی آزاد صاحب نے وہی بات اپنے لیکچر میں کی جس کی آج اشد ضرورت ہے، اور آئندہ بھی اسی طرح کے سیمینارز کے لیے دعوت دی۔
سیمینار میں ڈائریکٹر انسٹیٹیوٹ آف انگلش پروفیسر ڈاکٹر ذوالفقار علی شاہ ، پروفیسر ڈاکٹر ساجد حسین سیال، حافظ نورالدین سومرو ،ڈاکٹر رحمن گل گلال، ڈاکٹر اسماعیل سومرو، محمد یاسر بھٹو، انجینئر مدثر سعید آرائیں سمیت متعدد فکیلٹی ممبران اور طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ 
سیمینار کے بعد فکیلٹی میٹنگ روم میں فکیلٹی ممبران سے ملاقات ہوئی اور اس نشست میں سوالات ہوئے۔
رپورٹ: اسداللہ مھیسر، خیرپور