29 اگست 2024ء بروز جمعرات ادارہ رحیمیہ علومِ قرآنیہ (ٹرسٹ) لاہور کی مانسہرہ شاخ کے زیر اہتمام آشیانہ ہوٹل اپر چنئی مانسہرہ میں ایک پُروقار سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کے مہمانِ خصوصی ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ لاہور کےناظم اعلٰی و خانقاہ عالیہ رحیمیہ رائے پور کے صدر نشین حضرت اقدس مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی تھے۔ مہمانانِ اعزازی میں ادارہ رحیمیہ کے سرپرست ڈاکٹر مفتی سعیدالرحمٰن اعوان مدظلہ اور ڈائریکٹر ایڈمن مولانا مفتی محمد مختار حسن مدظلہ بھی شامل تھے۔
اس سیمینار کی صدارت جناب مفتی نصراللہ ناصر نے کی۔ تلاوت کلام پاک کی سعادت حافظ محمد معاذالہی نے حاصل کی۔ سٹیج سیکرٹری کے ٖفرائض انجینئر ساجد علی نے ادا کیے۔
سیمینار کے پہلےموضوع "عصرِ حاضر میں ولی اللہی فکر کی ضرورت و اہمیت" پر اظہار خیال کرتے ہوئے ڈاکٹر مفتی سعید الرحمٰن اعوان مدظلہ کا کہنا تھا کہ "دورِحاضر کو جدید سائنس اور ترقیات کا دور کہا جاتا ہے۔ اس لئے ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ ان سائنسی ایجادات سے انسانی زندگی میں سہولتیں پیدا ہوتیں، لیکن دنیا پر مادی نظاموں کے تسلط نے ان ترقیات کو چند طبقوں تک محدود کرکے دنیائے انسانیت کو بدحالی اور کسمپرسی کی زندگی گزارنے پر مجبور کردیا ہے"۔ آپ کا مزید کہنا تھا کہ"آج کے اہل عقل ودانش بالخصوص دین اسلام کے نام لیواؤں کے سامنے یہ ایک بہت بڑا چیلنج ہے کہ اس جدید دور میں انسانیت کو لاحق اجتماعی دکھوں کے مداوا کے لئے ایک مکمل نظام فکر پیش کریں کہ جس کی جڑیں قرآن و سنت سے ماخوذ ہوں، جس میں دور عروج کے محاسن بھی سموئے ہوئے ہوں اور اس کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے تقاضوں کا بھی بھرپور جواب دیا گیا ہو۔ اس برعظیم پاک و ہند کے باسیوں پر قدرت کا یہ ایک بہت بڑا انعام ہوا کہ اسی خطے کے خمیر سے ایک ایسی شخصیت سامنے آئی جنھیں ہم امام شاہ ولی اللہ محدث دہلوی ؒ کے نام سے جانتے ہیں۔ آپ کا پیش کردہ دینی نظام فکر مذکورہ تمام خصوصیات کا حامل ہونے کے ساتھ ساتھ عصر حاضر کے انسانیت دشمن مادی نظاموں کا منہ توڑ جواب بھی ہے"۔
آخر میں وطن عزیز کو درپیش مسائل کے تناظر میں آپ نے فرمایا کہ" آج کے نوجوانوں کی یہ بڑی بنیادی ذمہ داری ہے کہ وہ ولی اللہی نظام فکر کا شعور حاصل کرکے اس کے مطابق اجتماعی تشکیل و تعمیر کے عمل کو یقینی بنائیں"۔
سیمینار کے دوسرے موضوع "سماجی ترقی کا دینی تصور اور وطن عزیز کے اجتماعی مسائل کا قرآنی حل" پر خطاب کرتے ہوئے سیمینار کے مہمان خصوصی حضرت اقدس مفتی شاہ عبدالخالق آزاد رائے پوری مدظلہ العالی کا کہنا تھا کہ " دین اسلام ایک عادلانہ سماج قائم کرنا چاہتا ہے۔ جس کے لئے دین اسلام قومی حریت و آزادی، اجتماعی امن و استحکام، قیام عدل و انصاف اور معاشی خوش حالی کے اصول پیش کرتا ہے"۔ آپ نے قرآنی دلائل اور انبیاء علیہم السلام کی جدوجہد کے تناظر میں ان اصولوں کے اجتماعی غلبے کی حقیقت واضح کی اور سماجی زوال میں ان اصولوں کے منافی غلامی، بدامنی، ظلم اور معاشی بدحالی کے حامل معاشروں کی حالت زار کا تقشہ کھینچا۔ آپ نے وطن عزیز کی صورتِ حال کا تجزیہ کرتے ہوئے فرمایاکہ" ہمارے سماج میں بدقسمتی سےآج بھی نوآبادیاتی دور کا نظام ظلم قائم ہے جس نے ہمیں انسانی آزادی کے حق سے محروم کررکھا ہے، ہمارا ماحول عدم تحفظ اور سیاسی نظام عدم استحکام سے دوچار ہے، قرضوں کی معیشت کے نتیجے میں پیدا ہونے والی غربت، مہنگائی اور ٹیکسز نے تو عوام کا جینا دوبھر کردیا ہے اور ہمارا معاشرہ مجموعی طور پر اسی سرمایہ داری استحصالی نظام کی غلامی پر مجبور ہے کہ جس کا شکار ہم برطانوی دور تسلط میں رہ چکے ہیں"۔
آخر میں مہمان خصوصی کا کہنا تھا کہ اس وقت ہمیں انتہائی ذمہ دارانہ انداز میں اپنے معاشرے کے مسائل کا جائزہ لیتے ہوئے دینی تعلیمات کی اساس پراپنے اندر ان مسائل کو حل کرنے کی علمی و عملی صلاحیت پیدا کرنے کی ضرورت ہے۔ جس کے لئے یہ لازمی اور ضروری ہے کہ ہمارا نوجوان ہر قسم کی فرقہ واریت، قومی و علاقائی تعصبات بالاتر ہوکر اور پرتشدد رویوں سے باز رہتے ہوئے انتہائی سنجیدگی کے ساتھ دین اسلام کے نظام زندگی کو درست طور سیکھے اور سمجھے اور اس کے مطابق اپنے کرداروعمل کو مرتب کرے تاکہ یہ کی اجتماعی کاوشیں بارآور ہوں اور نتیجتاً دینی اساس پر سماجی تشکیل نو کا عمل تعمیری اور مثبت انداز میں آگے بڑھے"۔
سیمینار میں ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے احباب کے علاوہ نوجوانوں نے شدید بارش کے باوجود کثیر تعداد میں شرکت کی۔
رپورٹ: تنویر احمد سلہریا ( مانسہرہ )