رمضان المبارک اور عید سعید کے انسانی معاشرے پر اثرات

ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ پشاور کیمپس کے زیراہتمام عیدالفطر کی مناسبت سے26 اپریل 2023ء عید ملن پارٹی بعنوان "رمضان المبارک اور عید سعید کے انسانی معاشرے پر اثرات" کااہتمام کیا گیا۔ جس کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ مولانا مفتی محمد مختارحسن صاحب تھے۔
اس پروگرام کی صدارت ممبر کوآرڈینشن بورڈ ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ پشاور جناب ثاقب محفوظ نے کی جب کہ نظامت کے فرائض مولانا اسحاق سوری نے سر انجام دیے۔
پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا جس کے بعد موضوع پر اظہارخیال کرتے ہوئے مولانا مفتی محمد مختار حسن صاحب کا کہنا تھا کہ
 "سنہ 2 ہجری میں مسلمان جماعت نے روزوں کی عبادت کےساتھ ساتھ  غزوۂ بدر کا تاریخی معرکہ انجام دےکر مکۃ المکرمہ میں قائم نظام ظلم کے خاتمے کاآغازکیا اور تاریخ گواہ ہے کہ اس تاریخی فتح کے بعد اس نظامِ استبداد کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملا یہاں تک کہ فتح مکہ کے موقع پردین اسلام پورے جزیرہ العرب پر غالب آگیا۔
رمضان المبارک کے روزوں کی اس عظیم عبادت کی تکمیل اور غزوہ بدر کی اس تاریخ ساز فتح کے جشن کے طور پرپہلی عیدالفطر منائی گئی۔ رمضان المبارک میں قرآن حکیم کی تلاوت کےذریعے اس کے پیغامِ عدل سے آگہی، روزوں اور عبادات کی انجام دہی سے حاصل کردہ تربیت نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قائم کردہ جماعت میں یہ اعلیٰ اوصاف پیدا کیے کہ وہ مکہ پر مسلط انسانیت دشمن نظام کا قلع قمع کرنے میں کامیاب ہوئی۔"
آپ نے مزید فرمایا کہ "جب بھی کوئی علم حاصل کیاجاتاہے تو اس کا سوسائٹی میں عملی اطلاق اور سماجی انطباق ضروری ہوتا ہے وگرنہ اس کی عملی افادیت ختم ہوکر رہ جاتی ہے۔ جیسے ہمارا نوجوان میڈیکل یا انجینئرنگ کا علم حاصل کرتا ہے تو اس کے بعد وہ اگر  میدانِ عمل میں اتر کر ان علوم سے عملی رہنمائی لے کر اپنی سوسائٹی کے مسائل پر غوروفکر نہ کرےتو اس علم کی قدروقیمت ختم ہوجاتی ہے۔ ایسے ہی رمضان المبارک میں تلاوتِ قرآن حکیم اور روزوں کے نتیجے میں حاصل کردہ تربیت سے اگر ہمارے فکر و عمل میں حریت و آزادی کا جذبہ اور معاشرے میں امن ،عدل اورمعاشی خوش حالی کا نظام قائم کرنے کا جذبہ پیدا نہیں ہوتا تو یہ ہمارے لئے ایک لمحۂ فکریہ ہے۔"
عصرِ حاضر میں راہنمائی کے تناظر میں مہمانِ خصوصی نے فرمایا کہ،"آج ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم عیدالفطر کے اس پرمسرت موقع پر دین اسلام کی تعلیمات سے حقیقی آگہی حاصل کرکے اس کے مطابق اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگیوں کو استوار کریں۔ اس کےنتیجے میں اپنے معاشرے کےزوال کو ختم کرنے اور اس میں حقیقی آزادی، امن اور معاشی خوش حالی پیدا کرنے کے لئے بھرپور عملی جدوجہد اور کوشش کریں۔"


پروگرام کا اختتام مہمانِ خصوصی کے دعائیہ کلمات سے ہوا تاہم بعد از نمازِعشاء و عشائیہ بھی احباب رات دیر گئے تک مہمان خصوصی سےسوالات وجوابات کے ذریعے مستفید ہوتے رہے۔

رپورٹ: انعام اللہ (پشاور)