ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ (ٹرسٹ) لاہور، پشاور کیمپس کے زیر اہتمام 13 اگست 2023ء بروز اتوار دن 11 بجے پبلک لائبریری پڑانگ ضلع چارسدہ میں ”قومی آزادی وسالمیت کا دینی تصور اور عصر حاضر“ کے موضوع پر ایک شعوری سیمینار کا انعقاد کیا گیا۔ اس سیمینار کے مہمان خصوصی ڈائریکٹر ایڈمن ادارہ رحیمیہ علوم قرانیہ (ٹرسٹ) لاہور مولانا مفتی محمد مختار حسن صاحب تھے۔ سیمینار کی صدارت قاری ضیاء الرحمان علوی نے کی جب کہ مہمانان اعزازی میں ادارہ رحیمیہ کے صوبائی کوآرڈینیٹر انجینئر ساجد علی اور ادارہ رحیمیہ کے پشاور ریجن کے کوآرڈینیٹر جناب سید عمیر بابرزیدی بھی شامل تھے۔
سیمینار کی نظامت کے فرائض مولانا مفتی شہاب الدین بنگش نے اداکئے۔ سیمینار کا اغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا جس کی سعادت مولانا قاری احمد علی شاہ نے حاصل کی۔ اس کے بعد پشتوزبان کے ابھرتے ہوئے شاعر جناب رشید فدا نے نظم پیش کی۔
سیمینار کے آغاز میں ادارہ رحیمیہ علوم قرآنیہ ٹرسٹ لاہور قیام کے مقاصد بیان کرتے ہوئے انجینیئر ساجد علی نے کہا کہ "ادارہ رحیمیہ کا بنیادی مقصد وطن عزیز کی نسلِ نوکو دین اسلام کی بنیادی تعلیمات سے آگاہ کرنا ہےتاکہ وہ ایک عادلانہ دینی سماج کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کرسکیں۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ آج ہماری سوسائٹی مجموعی طور پرزوال کا شکار اور آزادی کے حقیقی ثمرات سے محروم ہے۔ اس لیے دین اسلام جو کہ انسانی زندگی کی تعمیر و ترقی اورانسانیت کےلئے دنیا اور آخرت کی فلاح کا ضامن ہے اس پر نوجوانوں کی علمی، اخلاقی اور عملی تعلیم وتربیت وقت کی سب سے اہم ضرورت ہے۔ جس کے نتیجے میں نوجوانانِ قوم کو اس قابل بنانا ہےکہ وہ سوسائٹی کے مفید شہری بن کر سوسائٹی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکیں نیز موجودہ مسائل کو دینی رہنمائی کی روشنی میں حل کرنے کے قابل ہوسکیں۔"
اس کے بعد سیمینار کے مہمان خصوصی مولانا مفتی محمد مختار حسن صاحب نے اپنے مفصل خطاب میں فرمایا کہ "وطن عزیز جو کہ آج کے دن تک اپنی آزادی کی 76 بہاریں دیکھ چکا ہے لیکن بدقسمتی یہ ہے کہ اج بھی ہماری سوسائٹی بنیادی انسانی اقداراور حقیقی آزادی کے ثمرات یعنی امن وامان، معاشی خوشحالی اوراجتماعی وحدت سے محروم ہے۔ آپ نے اپنی گفتگو میں مزید فرمایا کہ ہمارا یہ زوال درحقیقت سوسائٹی میں قائم اس نوآبادیاتی دور کی یادگار نظام کی وجہ سے ہے جو برطانوی سامراج نے اس خطے یعنی برعظیم پاک وہند کو غلام بنانے اور اس کے وسائل لوٹنے کے لئے بنایا تھا۔ آج گو کہ ہم نے بظاہرآزادی حاصل کر لی ہے لیکن آج بھی ہمارا اجتماعی نظام اسی نوآبادیاتی دور کے تسلسل کا عکاس ہےیہی وجہ کہ آج بھی ہم سامراجی قوتوں کے دستِ نگر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں۔"
آخر میں آپ نے فرمایا کہ "آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اپنی سوسائٹی کو اس زوال اور انتشار سے نکالنے کے لیے دین اسلام کی تعلیمات سے رہنمائی حاصل کریں جس کے لئے یہ لازم ہے نسل نو میں قومی بیداری اور شعور پیدا کیا جائے، آزادی کی حقیقت اور اس کے حصول کی اس حقیقی جدوجہد سے انہیں روشناس کروایا جائے جیسا کہ ہردور میں حضرات انبیا علیہم السلام نےاقوام کو آزادی دلانے اور انہیں ظالمانہ طاقتوں کی دست برد سے نجات دلانے کے لئے کردار ادا کیا تھا۔اس لئے آج یہ ضروری ہے کہ ہمارا نوجوان دین اسلام کی تعلیمات کو سیکھے، سمجھے اور ان کو عمل میں لانے کے لیے اپنے کرداروعمل کو استوار کرے تاکہ ہمارا سماج حقیقی معنوں میں آزادی کے ثمرات سے مستفید ہو۔"
اس سیمینار میں علمائے کرام، ہرشعبہ زندگی کے تعلق رکھنے والےافراد کے علاوہ نوجوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔ آخر میں شرکاء نےاس سیمینار، اس کے مقاصد اور اس کے نظم و نسق کو بھرپورالفاظ میں خراج تحسین پیش کیا۔
مہمان خصوصی کے دعائیہ کلمات سے سیمینار کاباقاعدہ اختتام ہوا۔
(رپورٹ: نفیس احمد - پشاور)